کرک(بیورورپورٹ) سکول طالبہ کے اغواء کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، سکول کی بچیوں نے کرک صابر آباد روڈ اور عوام نے انڈس ہائی وے کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا، طالبہ کی بازیابی کیلئے دو دن کی مہلت ، تفصیلات کے مطابق چونترہ گرلز سکول کی دسویں جماعت کی طالبہ عافیہ کو3 دن قبل سکول سے واپسی پر5 مسلح موٹر سائیکل سواروں نے گن پوائنٹ پر اغواء کیا تھا جسکی عدم بازیابی کیخلاف گزشتہ روز انکی بڑی بہن مہاد خٹک اور دیگر عمائدین علاقہ کی سربراہی میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ ڈب حکیم خیل، دوڑ خیل، بیگو خیل، شیخان، ڈب سنگینی، عیسک چونترہ اور ملحقہ دیہات کے ہزاروں افراد نے چاندنی چوک کے مقام پر جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران سکول کی سینکڑوں بچیوں نے بھی کرک صابر آباد روڈ کو چاندنی چوک کے مقام پر بند کرکے ’’انصاف دلاؤ‘‘ ’’عافیہ لاؤ‘‘ کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے4 کلو میٹر پیدل مارچ کے بعد انڈس ہائی وے کو نیازی سٹاپ کے مقام پر تقریباً 3 گھنٹے تک ٹریفک کیلئے بند کیا۔ مہاد خٹک، مولانا میر زاقیم، اکبر بادشاہ، مولانا محبوب جنان، رستم خان اور دیگر مقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی حکومت میں انصاف کیلئے ترس رہے ہیں، مہاد خٹک نے کہا کہ میری بہن کو اغوا ہوئے تین دن ہوگئے مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اگر میری بہن کی جگہ ایس پی، ڈی ایس پی، ڈپٹی کمشنر یا ایم پی اے کی بیٹی اغواء ہوتی تو کب کی بازیاب ہو چکی ہوتی انہوں نے کہا کہ میں عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے ساتھ احتجاج میں شانہ بشانہ کھڑے ہوں کیونکہ اس ظلم اور دہشتگردی کو مزید برداشت نہیں کرینگے اور جب تک میری بہن بازیاب ہوکر انصاف نہیں ملتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا مقررین نے اغواء کاروں کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔بعد ازاں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرمیاں نصیب جان اور اسسٹنٹ کمشنر کرک محمد شیر خان نے موقع پر جا کرمظاہرین کی قائم کردہ پانچ رکنی کمیٹی سے مذاکرات کئے اور طالبہ کی فوری بازیابی کا یقین دلایا جس پر مظاہرین نے پر امن طور پر منتشر ہوکر بچی کی بازیابی بصورت دیگر اغواء کاروں کے گھر مسمارکرنے کیلئے2 دن کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا کہ داد رسی نہ ہونے کی صورت میں وہ پھر سڑکوں پر نکل آئینگے۔