رینجرز نے کراچی میں اسکول اور کالج پروٹیکشن سسٹم متعارف کرادیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان رینجرز سندھ نے کراچی میں اسکول اور کالج پروٹیکشن سسٹم متعارف کرادیا ہے ۔اس سسٹم کے تحت کسی بھی ایمرجنسی کی صورت حال میں اسکول ایک ایس ایم ایس کرے گا جس کے بعد متعلقہ تھانے کی مدد سے آپریشن کیا جائے گا ۔مذکورہ سسٹم کے تحت 3ہزار سے زائد اسکولوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے ،جو اسکول رجسٹرڈ نہیں ہوئے ہیں وہ رینجرز کی قریبی چوکی سے رابطہ کریں ۔ مستقبل میں اس سسٹم کو مزید وسعت دی جائے گی اور اس میں میڈیا ہاؤسز ،اسپتالوں اور دیگر حساس مقامات کو بھی شامل کیا جائے گا ۔یہ بات پاکستان رینجرز کے کرنل قیصر نے مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو کے ہمراہ ہفتہ کو رینجرز ہیڈ کوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر کراچی پولیس چیف مشتاق مہر اور ڈی آئی جی ساؤتھ منیر احمد شیخ بھی موجود تھے ۔کرنل قیصر نے کہا کہ پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے نئی اپلی کیشن ویب سائٹ لانچ کی جارہی ہے ۔اس ویب سائٹ کے ذریعہ اسکول اور کالج پروٹیکشن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جو تین حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے میں اس کا کنٹرول روم پاکستان رینجرز ہیڈکوارٹر سندھ میں بنایا گیا ہے جبکہ رینجرز کے مزید دو سینٹروں سمیت 17سے زائد مقامات پر یہ سسٹم نصب کیا گیا ہے ۔یہ تمام سینٹرز ایک دوسرے سے منسلک ہیں ۔اس سسٹم کے تحت رجسٹرڈ کیے گئے ادارے کسی بھی ناگہانی صورت حال میں ایک ایس ایم ایس کریں گے ،جس سے فوری طور پر کنٹرول روم سمیت اسنیپ چیکنگ پر موجود موبائلز کو یہ پیغام پہنچ جائے گا ،جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلوبہ جگہ پر پہنچ کر کارروائیاں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں 15ہزار سے زائد اسکول اور کالج موجود ہیں ،جن میں سے اس سسٹم کے تحت3ہزار اسکولوں کو رجسٹرڈ کیا جاچکا ہے ۔کرنل قیصر نے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ اپنے اداروں کو قریبی رینجرز چوکی کے ذریعہ اس سسٹم میں رجسٹرڈ کروائیں ۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس سسٹم کو مزید وسعت دی جائے گی اور اس میں میڈیا ہاؤسز ،اسپتالوں اور دیگر حساس مقامات کو بھی شامل کیا جائے گا ۔اسکول انتظامیہ کے سربراہ کو اس سسٹم کے تحت اپنے نام اور جگہ کو رجسٹرڈ کروانا ہوگا تاکہ اس نظام کے تحت اسنیپ چیکنگ پر موجود قریبی رینجرز کی موبائل پر ایس ایم ایس کی صورت میں پیغام موصول ہوتے ہی فوری کارروائی کی جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ سسٹم پر کراچی کے نقشے کو نصب کیا گیا ہے اور شہر کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔جبکہ نقشے پر تین رنگوں سے نشانات کو آویزاں کیا گیا ہے ،ہرا رنگ کا نشان رجسٹرڈ اداروں کے لیے ہے ۔لال رنگ پولیس کی چوکیوں کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ اورنج رنگ اسنیپ چیکنگ پر مامور رینجرز موبائلوں کے لیے مختص کیا گیا ہے ۔ا س موقع پر مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت جرائم پیشہ افراد کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہتا ہوں ۔میں حکومت کا نمائندہ ہوں اور ان کے ایجنڈے پر بات کرنا میری ذمہ داری ہے ۔اپنے اداروں کا ساتھ دینا اور ان کے معاملات کو آگے لے کر چلنا غداری نہیں ہے۔جن افراد کے خلاف کرپشن یا دیگر مقدمات قائم کیے گئے ہیں ان کا فیصلہ عدالتیں کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ رینجرز ہمارا قومی ادارہ ہے۔ہمیں اس ادارے پر فخر ہے ۔پہلے مرحلے میں جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا اور شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔جبکہ اگلے مرحلے میں عوام کو ان کے خلاف ایکشن ہوتا ہوا نظر آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ رینجرز کااسکول کالج پروٹیکشن سسٹم متعارف کرانا قابل ستائش ہے ۔اس سسٹم کے تحت پہلے مرحلے میں اسکولوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے ،بعد ازاں اسپتال ،شاپنگ سینٹرز اور عوامی مقامات کو بھی رجسٹرڈ کیا جائے گا اور اس سسٹم کو ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیلایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے ۔پاکستان کو ملک دشمنوں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے ۔ان کے خلاف اب گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ۔