لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کی تعلیم کے لیے اختیار کئے گئے موثر ترین ذرائع (Best Practices) پاکستان میں بھی متعارف کرائے جائیں۔ حکومت پنجاب نے برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی امداد(DFID) کے اشتراک سے پنجاب کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے سرکاری سکولوں میں یہی لائحہ عمل اپنایاہے جو نہایت کامیابی سے جاری ہے۔ صوبائی حکومت نجی شعبے میں نئے تعلیمی ادارے کھولنے میں دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کاروں اورماہرین تعلیم میں اشتراک عمل کی بھرپور حوصلہ افزائی کر رہی ہے ۔جدت کے خواہاں سرمایہ کاروں کے تعاون سے ایجوکیشن سیکٹر کومطلوبہ وسعت ملنے کے بعد کوئی بے وسیلہ بچہ تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔ یہ بات انہوں گزشتہ روزنے علم آئیڈیاز اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اشتراک سے ایک مقامی ہوٹل میں ’’علم بازار‘‘ کے نام سے تکنیکی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب میں کہی۔علم بازار میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے علاوہ شعبہ تعلیم میں سرگرم عمل مختلف غیر سرکاری تنظیموں ، ماہرین تعلیم، پبلشرزاور دیگر متعلقین نے شرکت کی۔ رانا مشہود نے کہا کہ برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی امداد نے صوبہ پنجاب کے شعبہ تعلیم میں کامیاب تجربات کو براعظم افریقہ کے تین ممالک میں بھی متعارف کرایاہے، وہاں پر اسے ’’پنجاب ماڈل‘‘ کانام دیا گیاہے۔وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ڈونرز کے اشتراک سے 2017ء تک تمام آؤٹ آف سکول بچوں کو سکولوں میں واپس لایا جائے گا۔۔ چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن قمر الاسلام راجہ نے کہا کہ محکمہ سکول کی منتخب کردہ جگہوں پر نجی شعبہ کے اشتراک سے ’’نیوسکول پروگرام‘‘ (NSP)کے تحت225 نئے سکول کھولے جارہے ہیں۔ ایم ڈی پیف ڈاکٹر انیلہ سلمان نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے دائرہ کار میں وسعت لائی جارہی ہے ۔ تقریب سے ایم ڈی کشف فاؤنڈیشن روشانے ظفر ،امن فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹواحسن جمیل،لمز سنٹر فار انٹر پرینیور شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خرم ظفر ، ڈیفڈکی ایجوکیشن ایڈوائزر محترمہ انفال ثاقب کے علاوہ ، فاخرہ نجیب، عمران سرور، نیلم حسین، فیصل مرزا،اسد کریم، مہر شاہ، علی صدیقی اور تعلیمی شعبہ کے فلاح کار رچرڈ گیری نے بھی خطاب کیا۔