لاہور سمیت صوبہ کے سرکاری سکولوں میں درسی کتب فراہم نہ کی جا سکیں

 لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا،لاہور سمیت صوبہ کے سرکاری سکولوں میں درسی کتب فراہم نہ کی جا سکیں۔سرکاری سکولوں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے لگیں۔یکم اپریل سے شروع ہونے والے تعلیمی سال سے تاحال سرکاری سکولوں میں فری ملنے والی کتابوں کے کورسس کی رسائی ایک معمہ بن چکا ہے جسکے باعث سکولوں میں تدریسی عوامل جمود کا شکار ہو چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت صوبہ بھر کے 53ہزار سرکاری سکولوں میں پنجاب حکومت کی طرف سے مفت کتابوں کی فراہمی کی ذمہ داری پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو سونپی گئی ہے جو کہ اپنی ناقص پالیسوں کے باعث اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو چکا ہے،یہی وجہ ہے آج بھی نہم اور دہم کلاسوں کے سائنس اور آرٹس کے امضامین کی کتابیں چھپوائی کے عمل میں تاخیر کے باعث سکولوں میں نہیں پہنچائی جا سکیں ۔اطلاعات کے مطابق سرکاری سکولوں میں اول تا دہم کلاسوں میں داخل ہونے والے بچوں کی تعداد 1کروڑ 10لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ محکمہ تعلیم نے رواں سال 45لاکھ آؤٹ آف سکول بچوں کو بھی انرول کرنے کی حکمت عملی تیار کر رکھی ہے مگر جبکہ اس نئی کھیپ کو سکولوں میں داخل کرنے کے لئے بھی درسی کتب کی چھپوائی کا عمل مکمل نہیں کیا جا سکا۔اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ترجمان پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے بتایا کہ سرکاری سکولوں میں فری کتب کی رسائی اضلاح کی سطح پر قائم سرکاری سکولوں میں انرول ہونے والے بچوں کی تعداد کے مطابق بھیج چکے ہیں۔   جبکہ نئے انرول ہونے والے طلباء کی وجہ سے درسی کتب کی طلب میں اضافہ ہوا ہے ۔ zaka3  لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا،لاہور سمیت صوبہ کے سرکاری سکولوں میں درسی کتب فراہم نہ کی جا سکیں۔سرکاری سکولوں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے لگیں۔یکم اپریل سے شروع ہونے والے تعلیمی سال سے تاحال سرکاری سکولوں میں فری ملنے والی کتابوں کے کورسس کی رسائی ایک معمہ بن چکا ہے جسکے باعث سکولوں میں تدریسی عوامل جمود کا شکار ہو چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت صوبہ بھر کے 53ہزار سرکاری سکولوں میں پنجاب حکومت کی طرف سے مفت کتابوں کی فراہمی کی ذمہ داری پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو سونپی گئی ہے جو کہ اپنی ناقص پالیسوں کے باعث اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو چکا ہے،یہی وجہ ہے آج بھی نہم اور دہم کلاسوں کے سائنس اور آرٹس کے امضامین کی کتابیں چھپوائی کے عمل میں تاخیر کے باعث سکولوں میں نہیں پہنچائی جا سکیں جسکے باعث طلباء مارکیٹوں سے مہنگے داموں کتابیں خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔طلباء سکولوں سے نامکمل کورسس حاصل کرنے کے بعد کلاسیں لینے پر مجبور ہیں جبکہ اساتذہ مکمل کورس کی دستیابی کا انتظار کرتے ہوئے درس و تدریس میں سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق سرکاری سکولوں میں اول تا دہم کلاسوں میں داخل ہونے والے بچوں کی تعداد 1کروڑ 10لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ محکمہ تعلیم نے رواں سال 45لاکھ آؤٹ آف سکول بچوں کو بھی انرول کرنے کی حکمت عملی تیار کر رکھی ہے مگر جبکہ اس نئی کھیپ کو سکولوں میں داخل کرنے کے لئے بھی درسی کتب کی چھپوائی کا عمل مکمل نہیں کیا جا سکا۔اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ترجمان پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے بتایا کہ سرکاری سکولوں میں فری کتب کی رسائی اضلاح کی سطح پر قائم سرکاری سکولوں میں انرول ہونے والے بچوں کی تعداد کے مطابق بھیج چکے ہیں جبکہ نئے انرول ہونے والے طلباء کی وجہ سے درسی کتب کی طلب میں اضافہ ہوا ہے ۔