بجٹ میں تعلیمی شعبے کو ایک بارپھر نظر انداز کیا گیا ہے، زبیر حفیظ

لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ محمد زبیر حفیظ نے مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہو ئے کہا مو جو دہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کو ایک بارپھر نظر انداز کیا گیا ہے۔ بجٹ میں تعلیم ،صحت اور روزگار کے شعبے یکسر نظر انداز کیے گئے۔بجٹ میں تعلیم کو نظر انداز کرکے قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سید مودودی ؒ اکیڈمی میں طلبہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو قرضے دینے کی بجائے تعلیم دی جائے اور انہیں ہنر مند بنایا جائے۔ تعلیمی بجٹ میں ترقیاتی مدات میں رقوم مختص نہ کرکے تعلیم سے بیزاری کا ثبوت دیا گیا ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ بار ہا اس بات کا مطالبہ کرتی رہی کے تعلیمی شعبے کم از کم5 فیصد بجٹ رکھا جائے اور تحقیق کے لئے رقم مختص کی جائے تا ہم مالی سال 2015-16کے بجٹ میں تعلیمی شعبے کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھاتعلیم کو نظر انداز کرنا اس ملک کے مستقبل کے ساتھ زیادتی ہے۔تعلیمی شعبہ ایک خطرناک صورت حال سے دو چار ہے۔ملک میں 25 ملین بچے سکول ہی نہیں جا پاتے اور جو جاتے ہیں ان میں سے تقریباً نصف پرائمری کے بعد ہی تعلیم کو خدا حافظ کہہ دیتے ہیں۔۔آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بچوں کو سکول میں داخل کروانے کی شرح 60 فیصد جبکہ بلوچستان میں یہ شرح صرف 39 فیصد ہے۔



۔ دنیا کے چھوٹے ممالک ہم سے کئی گنا زیادہ تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں۔کینیا جیسے چھوٹے سے ملک میں تعلیمی بجٹ 18فیصد ہے اور ہمارے ملک پاکستان میں 2 فیصد ہے۔بجٹ میں ہائیر ایجو کیشن کے لئے بھی بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔ جتنے بھی بجٹ پیش ہوئے کسی بھی حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں اضافہ نہیں کیا۔کرپشن کی دیمک نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔نئے تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں اور ناگفتہ بہ تعلیمی اداروں کی حالت کو سدھارا جائے#