تعلیم کا فروغ عالمی برادری کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ، نواز شریف
اوسلو (اے پی پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت پوری کرنے کیلئے اس شعبہ میں بالخصوص پن بجلی کے منصوبوں میں ناروے کا تعاون چاہتے ہیں کیونکہ ہم پاکستان میں مزید ہائیڈرو پاور منصوبے لگانے جارہے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے اندرون ملک سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد کاری کیلئے بڑی مقدار میں پیسہ اور وسائل درکار ہیں ،افغان حکام اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں یہ نہ صرف پاکستان افغانستان بلکہ عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عمل کو متاثر ہونے سے بچائیں۔ وہ اپنے تین روزہ دورہ ناروے کے دوران ناروے کی وزیراعظم مس ارنا سولبرگ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے ہمیں توقع ہے کہ آئندہ 2 سے 3 سال میں ہم اس مسئلے سے نجات حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ توانائی کے بحران سے فوری نمٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ناروے نے دوطرفہ ملاقاتوں کے دوران کئی شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا بلکہ دو طرفہ ملاقاتوں سے قبل ہی ہم نے ناروے کے تعاون سے پاکستان میں سولر پاور پراجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نجی شعبے کا منصوبہ ہے جو پاکستان اور ناروے کی دوکمپنیوں کے درمیان طے پایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے سلامتی، افغانستان اور بھارت سے متعلقہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ افغان حکام اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اس مثبت نتائج سامنے آئیں گے جو کہ افغانستان کی سلامتی اور امن کیلئے معاون ثابت ہوں گے۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغان حکام اور طالبان کے درمیان ملاقات ایک بریک تھرو ہے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی نہیں بلکہ الاعلان ملاقات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور انہوں نے ناروے کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں بھی کہا ہے کہ یہ عمل کامیاب ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں معاملات کو بگاڑنے والے بھی ہوں گے تاہم ہمیں اس عمل کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ ناصرف افغانستان ،پاکستان اور دیگر فریقین بلکہ عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عمل کو ڈی ریل کرنے کی کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے گزشتہ دو سالوں کی مشکلات اور مسائل کے باوجود تعلیم حکومت پاکستان کی اولین ترجیح رہی ہے اور ہم تعلیم کیلئے مزید وسائل مہیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں اپنے سالانہ بجٹ کا 25 فیصد تعلیم پر خرچ کر رہی ہیں جبکہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران وفاقی حکومت نے تعلیم کیلئے مختص بجٹ دوگنا کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی سمیت دیگر چیلنجوں اور مسائل کے باوجود پاکستان خواندگی کی شرح بہتری کی جانب گامزن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین قیام پذیر ہیں جبکہ اس کے علاوہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ملک کے مختلف علاقوں سے بھی مقامی افراد نے نقل مکانی کی ہوئی ہے۔ حکومت ان کی دیکھ بھال کر رہی ہے اب جبکہ یہ نقل مکانی کرنے والے افراد اپنے علاقوں کو واپس جارہے ہیں تو ہمیں انہیں اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد کرنے کیلئے بڑی مقدار میں پیسہ اور وسائل درکار ہیں اس کے باوجود ہم تعلیم کے بجٹ میں کوئی کٹوتی نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے ناروے کی وزیراعظم کی جانب سے انہیں اوسلو مدعو کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دورہ بہت مفید ہے، انہوں نے تعلیم پر سربراہ اجلاس کی میزبانی پر بھی ناروے کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کیلئے بھی تعلیم بہت اہم شعبہ ہے ۔ناروے کی وزیراعظم ایرنا سولبر نے اس موقع پر کہا کہ دونوں اطراف نے باہمی مفاد کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔دونوں ممالک اپنے روابط اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے میں سنجیدہ ہیں۔ قبل ازیں ناروے کی سکاٹک سولر کمپنی اور نظام انرجی سندھ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں بھی دونوں ممالک کے وزراء اعظم موجود تھے جبکہ وفود کی سطح پر تبادلہ خیال میں بھی دونوں وزراء اعظم نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔