تعلیمی اہداف میں ناکامی، 13ای ڈی اوز اور 100سے زائد ڈی ای اوز کے خلاف کارروائی کا آغاز
لاہور( لیاقت کھرل) وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی ایجوکیشن ویژن کے تحت مطلوبہ تعلیمی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہنے والے پنجاب کے 36 ای ڈی اوز اور 300 کے قریب ڈی ای اوز میں سے 13 ای ڈی اوز اور 100 سے زائد ڈی ای اوز کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ابتدائی طور پر لاہور کے دو ڈی ای اوز کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ دیگرز ای ڈی اوز اور ڈی ای اوز کے خلاف آئندہ چند روز میں سخت ترین تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ جس میں موسم گرما کی تعطیلات کے بعد سکولوں میں طلباء و طالبات کی مایوس کن حاضری اور جماعت نہم کے کمزور ترین نتائج سمیت کی الزامات کے تحت محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسروں کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔ ’’پاکستان‘‘ کو ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو رپورٹ پیش کی گئی ہے کہ لاہور کے 1240 سرکاری تعلیمی اداروں سمیت پنجاب بھر کے 52 ہزار سے زائد سرکاری سکولوں میں بچوں کی حاضری کو سو فیصد بنانے کی بجائے ڈراپ آؤٹ کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے جس میں لاہور کے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم 5 لاکھ 60 ہزار طلباء و طالبات میں سے 4 لاکھ 20 ہزار کے قریب طلباء و طالبات تعلیمی اداروں میں آ رہے ہیں جبکہ اس کے مقابلہ میں رجسٹروں اور روانامچہ میں طلباء و طالبات کی حاضری کو 90 سے 92 فیصد ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ اسی طرح لاہور کے علاوہ پنجاب بھر کے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ایک کروڑ 8 لاکھ طلباء و طالبات میں سے 70 لاکھ کے قریب طلباء و طالبات ڈراپ آؤٹ ہو گئے ہیں جبکہ نویں جماعت کے کمزور ترین نتائج نے محکمہ تعلیم کے ضلعی سربراہوں کی کارکردگی کا بھانڈہ پھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سکولوں کے سربراہوں ہیڈ ماسٹروں اور ہیڈ مسٹریس نے ضلعی سربراہوں ، ای ڈی اوز اور ڈی ای اوز کے ساتھ مبینہ ملی بھگت شروع کر رکھی ہے اور سکولوں میں طلباء و طالبات کی حاضری کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر تیار ہونے والے روزنامچہ میں بوگس اور جعلی طریقہ سے حاضریاں لگانے کا انکشاف سامنے آیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر تعلیمی اداروں میں چھاپہ مارنے والی خفیہ ٹیموں کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق سرکاری سکولوں میں طلباء و طالبات کی حاضری کو 100 فیصد ممکن نہیں بنایا جا سکا ہے اور تعلیمی اداروں میں 25 سے 30 فیصد اور بعض اضلاع میں 30 سے 32 فیصد طلباء و طالبات تعلیمی ادارے چھوٹ چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 9ویں جماعت کے کمزور رزلٹ سے 30 ہزار سے 35 ہزار طلباء و طالبات کے تعلیم سے آؤٹ ہونے کی صورتحال کے ذمہ دار بھی محکمہ کے ضلعی سربراہان ہیں، جس میں ای ڈی اوز لاہور سمیت پنجاب بھر کے 13 ای ڈی اوز اور 100 کے قریب ڈی ای اوز کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جس میں ای ڈی اوز نے اپنے آپ کو بچانے کے لئے نااہلی اور جعل سازی کے تمام الزامات ڈی ای اوز پر ڈال دئیے ہیں اور لاہور کے دو ڈی ای اوز قاضی خالد فاروق اور ملک لیاقت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے جبکہ محکمہ تعلیم کے باقی اعلیٰ افسروں کے خلاف کارروائی کو دبائے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر سیکرٹری تعلیم عبدالجبار شاہین نے ضلعی سربراہوں ( ای ڈی اوز اور ڈی ای اوز) کے خلاف کارروائی کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے ترجمان کے مطابق ای ڈی اوز لاہور سمیت پنجاب کے متعدد ای ڈی اوز اور ڈی ای اوز کارروائی کی زد میں آنے والے ہیں جس میں تنخواہوں کی قرقی، تبادلے، عہدوں سے تنزلی ، معطلی اور نوکریوں سے فارغ جیسی محکمانہ کارروائی کی جا رہی ہے۔