لاہور(پ ر) دنیا کے بیشتر بڑے تعلیمی اداروں میں طالب علموں کے لئے ایس ٹی ای ایم کے تخصیصی مضامین (STEM Majors) کے ساتھ لبرل آرٹس کے کورسز کے لئے کافی وقت مختص کیا جاتا ہے۔ یہ بات امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں ہسٹری آف ٹیکنالوجی کے شعبے کی پروفیسر ڈاکٹر ڈیبورہ فٹزگیرالڈ نے حبیب یونیورسٹی میں پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سالوں میں بین الاقوامی سطح پر اس موضوع پر بھرپور گفتگو ہوئی ہے کہ آج کل کس طرح کے کالجز بہترین طالب علم تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل اکانومی، مالیاتی اداروں کی بالادستی اور کمپیوٹرز کی ہمیشہ موجودگی نے یہ یقین پیدا کردیا تھا کہ طالب علموں کو برائے نام سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میڈیسن (ایس ٹی ای ایم) پر توجہ دینی چاہیئے۔۔
درحقیقت بہت سے ممالک کو اس طرز تعلیم کا متبادل تلاش کرنے میں مشکل تھی۔ اپنی گفتگو میں پروفیسر ڈیبورہ فٹزگیرالڈ کا کہنا تھا کہ آج دنیا کو درپیش انتہائی مشکل اور پیچیدہ مسائل صرف ایس ٹی ای ایم (STEM) کے ذریعے حل نہیں کئے جاسکتے۔ پیچیدہ جنگوں، ماحولیاتی تبدیلی، غربت، امتیازی سلوک، صاف پانی، روزگار اور بیماری بنیادی طور پر انسانی مسائل ہیں اور ایس ٹی ای ایم نظام ان کا پائیدار حل فراہم نہیں کرسکتا۔