ضلعی تعلیمی افسروں اور سکولوں کے سر براہوں کا گٹھ جوڑ،سکول مینجمنٹ کمیٹیاں ناکارہ ،فنڈ ز خوردبرد

لاہور( لیاقت کھرل) محکمہ تعلیم کے ضلعی سربراہوں ( ای ڈی اوز) اور سکولوں کے ہیڈ ماسٹروں کی مبینہ ساز باز اور گٹھ جوڑ نے معیار تعلیم کی بہتری کے لئے سکول کونسل کے نام سے اربوں روپے کے فنڈز سے قائم کردہ ’’ سکول مینجمنٹ کمیٹی‘‘ کو ناکارہ بنا کر رکھ دیا ہے۔ جہاں سکولوں کی تزئین و آرائش اور انتظامی معاملات کو بطریق احسن نہ چلایا جانے پر سکولوں میں معیار تعلیم میں بہتری نہیں آ سکی ہے وہاں اس اہم ترین پروجیکٹ کے لئے ملنے والے سالانہ اربوں روپے کے فنڈز کے استعمال میں بھی پسند نہ پسند اور منظور نظر افراد پر نوازشات کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم کی بہتری اور سکولز کونسل کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے قائم کردہ خصوصی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں سنسی خیز انکشافات کئے گئے ہیں جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے سخت نوٹس لے لیا ہے اور سیکرٹری تعلیم سے باقاعدہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ’’ پاکستان‘‘ کو محکمہ تعلیم کے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر تقریباً پونے تین سال قبل صوبے بھر کے سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم کی بہتری، سکولوں میں انتظامی معاملات کو احسن طریقہ سے چلانے اور سکولوں کی تزئین و آرائش کے لئے سکول کونسل کے نام سے ایک سکول مینجمنٹ کمیٹی قائم کی گئی جس میں سکول کی سطح پر علاقہ کے معززین ، منتخب نمائندوں اور اساتذہ پر مشتمل 13 رکنی کمیٹی بنائی گئی جبکہ سکولوں کے ہیڈ ماسٹروں کو سکول کونسل کمیٹی ( ایس ایم سی) کا سربراہ بنایا گیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر صوبے بھر کے سرکاری سکولوں میں قائم کردہ ایس ایم سی کونسل کو ہر سال اربوں روپے کے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس میں ایس ایم سی کونسل کا ہر ماہ اجلاس بلانے کا بھی حکم دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کے ضلعی سربراہوں ( ای ی اوز) اور سکولوں کے ہیڈ ماسٹروں اور ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر ساز باز ہو کر آپس میں ایک گٹھ جوڑ بنا رکھا ہے جس کی بنا پر جہاں سکولوں میں ایس ایم سی کونسل کا ریگولر اجلاس بلا کر تعلیم کی بہتری کے لئے مشاورت نہیں کی جاتی ہے اور اس کمیٹی کی افادیت کو ایک قسم کا ناکارہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے وہاں ایس ایم سی کونسل کے لئے ملنے والے سالانہ اربوں روپے کے فنڈز کو جاری کرنے میں بھی پسند نا پسند کے فارمولے سے کام لیا جا رہا ہے اور اس میں منظور نظر افراد ( ہیڈ ماسٹروں) کو نوازنے کی شکایات نے زور پکڑ رکھا ہے جس میں لاہور ک 1253 سکولوں میں 850 ایسے سکولز ہیں جن کی عمارتیں اور چار دیواری پختہ اور تزئین و آرائش کی ضرورت تک نہ ہے جبکہ 403 سکولوں میں سے اکثریتی سکولوں کی چاردیواری خستہ حال اور دیواریں تک نہ ہیں اور ان سکولوں میں سے اکثر میں اگر انفراسٹرکچر موجود ہے تو اس کی حالت انتہائی کمزور ہے جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع شیخوپورہ میں 270 سے زائد سکولوں کی چار دیواری تک نہ ہے اور فرنیچر انتہائی کمزور ہو چکا ہے۔ اسی طرح فیصل آباد کے 380 سے زائد سکولوں میں خستہ حال چار دیواری ، ٹوٹے ہوئے فرنیچر جیسے مسائل رپورٹ میں ظاہرے کئے گئے ہیں جبکہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ ، گجرات ، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد کے اضلاع میں بھی ایس ایم سی کونسل کے فنڈز کا ٹھیک طرح سے استعمال نہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی پنجاب کے اضلاع میں 60 فیصد سے زائد سکولوں میں ایس ایم سی کونسل کے فنڈز میں اختیارات سے تجاوز کی شکایات کا ذکر کیا گیا ہے جس کے باعث اکثر سکولز چار دیواری، پینے کے پانی اور بجلی سمیت فرنیچر تک سے محروم ہیں۔ ذرائع ن بتایا ہے کہ رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم کی ضلعی سطح پر کمزور گرفت ضلعی سربراہوں ( ای ڈی اوز) نے من مانیاں شروع کر رکھی ہیں اور ہی ماسٹروں اور ہیڈ مسٹریس کو یمانڈ یا ضرورت سے زیادہ فنڈز جاری کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ دیگر ہیڈ ماسٹروں کو فنڈز کی عدم دستیابی یا کم فنڈز کا بہانہ بنا کر ڈیمانڈ سے کئی گنا کم فنڈز ریلیز کئے جاتے ہیں جس میں ای ڈی اوز کی مبنیہ سرپرستی اور آشیرباد ملنے پر سکولوں کے ہیڈ ماسٹروں نے بھی فنڈز سے استعمال میں بوگس طریقے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں جس سے سکول کونسل کے نام پر قائم کی گئی ایس ایم سی ناکارہ بن کر رہ گئی ہے اور ایس ایم سی کونسل کے ممبران کی بار بار شکایتوں کے باوجود ضلعی سربراہ ٹس سے مس نہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے خصوصی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ پر سیکرٹری تعلیم کی جواب طلبی کر لی ہے اور ایس ایم سی کونسل کے غیر فعال اور فنڈز کے استعمال میں اختیارات سے تجاوز اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے باقاعدہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایس ایم سی کونسل کے لئے سالانہ اربوں روپے کے فنز جاری کئے جاتے ہیں جس میں ہر سکول کو 4 سے 10 لاکھ اور پھر 20 سے 25 لاکھ روپے تک کی سالانہ گرانٹ دی جاتی ہے ، اس کا مکمل ریکار اور آڈٹ ہوتا ہے تاہم من پسند افراد کو نوازنے کی صورتحال کا علم نہ ہے۔

سکول کمیٹیاں