60ہزار بچے سکول چھوڑ گئے ؛ محکمہ تعلیم کے انتظامی افسران کو فارغ کرنیکا خدشہ

 لاہور(لیاقت کھرل) صوبائی دارالحکومت میں قائم 1253 سرکاری سکولوں کے انتظامی معاملات کی نگرانی اور معیار تعلیم کی بہتری کے لئے تعینات ڈپٹی ڈی اوز، اے ای اوز اور زونل ہیڈز میں بیشتر کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور ناقص کارکردگی کے حامل افسران اور ذمہ داروں کو عہدوں سے فارغ کیے جانے کا ا مکان ہے۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع نے ’’پاکستان‘‘ کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران کی سرکاری سکولوں میں گرفت کمزورہو کر رہ گئی ہے اور بالخصوص لاہور کے سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم کی بہتری اور انتظامی معاملات کی نگرانی کے لئے تعینات افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش اور ناقص قرار دی گئی ہے، جس میں ای ڈی او لاہور اور ڈی ای اوز کو محض ’’ خانہ پری‘‘ کے طور پر کاغذی کارروائی ظاہر کر کے سب اچھا کی رپورٹ پیش کی جا رہی ہے ۔ 1253 سکولوں میں زیر تعلیم پونے چھ لاکھ سے زائد بچوں میں سے 50 سے 60 ہزار بچے ڈراپ ہو چکے ہیں اور اس میں ڈی ای اوز نے سکولوں کے وزٹ کرنے کی بجائے اپنے تمام تر اختیارات ڈپٹی ڈی ای اوز اور اے ای اوز کے حوالے کر رکھے ہیں اور ڈی ای اوز اور اے ای اوز نے زونل ہیڈز کے ذریعے فرضی اور کاغذی رپورٹس کی تیاری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سکولوں میں معیار تعلیم کا جائزہ لینے کے لئے قائم کردہ مانیٹرنگ ٹیموں نے اپنی رپورٹ میں ڈپٹی ڈی ای اوز اور اے ای اوز اور زونل ہیڈز کی کارکردگی کو ناقص قرار دے دیا ہے جس کے بعد لاہور کے 6 ڈپٹی ڈی ای اوز ، 20 اے ای اوز اور 100 کے قریب زونل ہیڈز کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے حتمی منظوری کے بعد سیکرٹری تعلیم کو کارروائی کے لئے احکامات جاری کیے جائیں گے اس حوالے سے ای ڈی او تعلیم لاہور پرویز اختر خان کاکہنا ہے کہ مانیٹرنگ ٹیموں کی رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں جبکہ ایک ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کا کہنا ہے کہ سرکاری سکولوں میں ڈراپ ریٹ کے مقابلہ میں انرولمنٹ کی شرح زیادہ ہے معیار تعلیم میں بھی بہتری آ رہی ہے کسی ڈپٹی ڈی اوز اور اے ای اوز کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی۔