حکومت نے سکولوں کو نظر انداز کر کے اورنج لائن ٹرین کیلئے اربوں جاری کر دیئے :تعلیمی بجٹ کا نووکیشن

لاہور(خبر نگار خصوصی)’’اورنج لائن ٹرین جائیدادوں کے معاوضے کے لیے 20ارب مختص، پر لاہور کے پرانے سر کار ی اسکولوں کو بڑھانے کے لیے تعلیمی بجٹ میں کچھ بھی نہیں رکھاگیا‘‘آبادی بڑھنے کی وجہ سے لاہور کے زیادہ تر پرانے علاقوں میں اسکولوں میں جگہ کم اور بچے زیادہ ہیں اسکولوں میں کم کمرے ہونے کی وجہ سے بچے پرائیوٹ اسکول جانے پر مجبور ہیں۔ پنجاب گورنمنٹ نے سات دنوں میں 4 ارب ترجیحاتی بنیادوں پر اورینج لائن ٹرین کے لیے ریلیز کر دیے اورسکولوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ان خیالوں کا اظہار’’ الف علان ‘‘اور کافکا ویلفئیر آرگنائزیشن کی جانب سے منعقدکیے گئے تعلیمی بجٹ کانووکیشن میں شرکاء نے کیا۔ کنونشن میں پارلیمانی سیکرٹری ثقلین سپرا،ایم پی اے فرزانہ بٹ،فوزیہ ایوب قریشی،الف علان کے ریجنل تعلیمی ایکٹو سٹ عمیر آصف ،علی سالار ،ارم آصف سمیت دیگر سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کی رکن پنجاب اسمبلی لبنیٰ فیصل نے کہا کہ پنجاب حکومت آئندہ سال تعلیم کے بجٹ میں مزید اضافہ کرے گی،پنجاب میں دیگر صوبوں کی نسبت ایجوکیشن میں بہتری آئی ہے،وزیر اعلیٰ پنجاب کا پروگرام ’’پڑھا لکھا پنجاب‘‘کامیابی سے جاری ہے۔مقررین نے مزید کہا ضرورت کے مطابق بجٹ مہیا کیے بغیر تعلیم کے نظام میں بہتری نہیں آسکتی،لاہور ہر کی آبادی کئی گناہ بڑھ چکی ہے مگر یہاں سکولوں کی حالت ویسی ہی ہے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور سکولوں میں طلبہ کیلئے جگہ کم ہوگی ہے جس کی وجہ سے اکثریت بچے پرائیویٹ سکولوں کی طرف رخ کررہے ہیں،پنجاب حکومت نے تعلیم کا بجٹ اورنج لائن پر لگا دیا ہے اور سکولوں کو نظر انداز کر دیا ہے،مقررین نے حکو مت سے مطالبہ کیا کہ حومت تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دے اور تعلیمی نظام کی بہتری کیلئے سکولوں میں جدید سہولیات فراہم کی جائیں اور جن سکولوں میں پینے کا پانی میسر نہیں وہاں فوری انتظامات کیے جائیں۔الف اعلان کی رپورٹ کے مطابق لاہور کا تعلیمی بجٹ2015-16 کے لیے 11706ملین رکھا گیاجسکا 89فیصد تنخواہوں کی مد میں رکھا گیا اور صرف4فیصد نا ن سیلری اور 7فیصدترقیاتی مد میں رکھا گیا ہے۔ ہر سال کی طرح تعلیمی بجٹ کا زیادہ ’’حصہ تنخواہوں کے مد میں جائے گا۔ اس کے علاوہ نان سیلری بجٹ جو اسکولوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے چھے مہینے کی تاخیر سے ریلیز ہوا۔الف اعلان ڈسٹرکٹ رینکنگ کے مطابق لاہور میں 31فیصدبچے ہر سال اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔ جبکہ 16فیصدسکول کی عمارتوں کی حالت تشویشناک ہے ۔ جبکہ لاہور میں دو لاکھ نوے ہزار بچے اسکول سے باہر ہیں۔پنجاب کی سطح پہ بھی حالات کچھ مختلف نہیں۔ پنجاب بجٹ رپورٹ کے مطابق 2014-15 ؁ء لیے273بلین کا تعلیمی بجٹ رکھا گیا تھاپر صوبہ کا ترقیاتی بجٹ48فیصد اور 20فیصدغیر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ ہوسکا۔