لاہور( لیاقت کھرل) صوبے بھر کے تعلیمی بورڈوں کے زیر اہتمام میٹرک کے سالانہ امتحانات سال 2016ء کل صبح سے شروع ہو رہے ہیں جس میں لاہور بورڈ سمیت صوبے بھر کے 9 تعلیمی بورڈوں کے زیراہتمام ہونے والے میٹرک کے سالانہ امتحانات میں 23 لاکھ کے قریب طلباء و طالبات شرکت کر رہے ہیں۔ میٹرک کے سالانہ امتحانات میں سب سے زیادہ لاہور بورڈ کے زیر اہتمام ہونے والے میٹرک کے امتحانات (دسویں کلاس) میں دو لاکھ 16 ہزار اور نویں جماعت کے امتحانات میں بھی 2 لاکھ 12 ہزار طلباء و طالبات شرکت کر رہے ہیں ، جبکہ دوسرے نمبر پر گوجرانوالہ بورڈ اور تیسرے نمبر پر فیصل آباد تعلیمی بورڈ کے زیراہتمام طلباء و طالبات امتحانات میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس میں لاہور بورڈ سمیت صوبے بھر کے تعلیمی بورڈوں نے 5500 سے زائد امتحانی مراکز قائم کر کے حتمی شکل دے دی ہے، جس کے لئے لاہور بورڈ نے 812 امتحانی مراکز قائم کر رکھے ہیں اور ان امتحانی مراکز میں 1624 سپرنٹنڈنٹس 210 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس اور چار ہزار نگران عملہ ڈیوٹی دے گا، جبکہ 210 موبائل انسپکٹر امتحانی سنٹروں میں چھاپے ماریں گے۔ صوبے بھر کے تعلیمی بورڈوں سے ملنے والے اعدادو شمار کے مطابق لاہور بورڈ سمیت تمام تعلیمی بورڈوں کے زیر اہتمام ہونیوالے میٹرک کے سالانہ امتحانات میں 23 لاکھ سے زائد طلباء و طالبات شرکت کر رہے ہیں جس میں امتحانی مراکز کی سیکیورٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی میں ڈسی سی اوز اور ڈی پی اوز کے سپرد کر دی گئی ہے۔ جس میں ایلیٹ فورس اور کمانڈوز پولیس کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جبکہ امتحانی مراکز کے ارد گرد دفعہ 144 کا بھی نفاذ کیا گیا ہے اور سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے سیکیورٹی کیمرے ، کھاردار تاریں اور واک تھروگیٹ لگائے جانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے تعلیمی بورڈ کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین محمد نصراللہ ورک نے ’’پاکستان‘‘ کو بتایا کہ بوٹی مافیا کے مکمل خاتمے کے لئے صوبے بھر کے تمام امتحانی مراکز میں انتظامات کو مکمل کر لیا گیا ہے۔ مشکوک افراد کی کڑی نگرانی اور سیکیورٹی کو مکمل فول پروف بنایا جائے گا۔ تمام تعلیمی بورڈوں کے چیئرمین، سیکرٹریز اور کنٹرولرز سمیت موبائل انسپکٹروں کی ٹیمیں چھاپے ماریں گئیں۔ بوٹی مافیا کے مکمل خاتمے اور کسی قسم کی نااہلی اور کوتاہی پر آر آئی اور سپرنٹنڈنٹس ذمہ دار ہوں گے اور محکمانہ کارروائی کے ساتھ ساتھ مقدمات بھی درج کروائے جائیں گے جس میں ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کی ٹیمیں بھی سیکیورٹی اور دیگر امور کے لئے ساتھ دیں گی۔
You are subscribed Successfully