پنجاب میں نئے تعلیمی اداروں و یونیورسٹیوں کا قیام

epaper

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے 2018ء تک تعلیم کے میدان میں اہداف کے حصول کے لئے شاندار پروگرام مرتب کیا ہے۔ معیاری تعلیم کا فروغ میرا مشن ہے ،جسے ہر قیمت پر پورا کریں گے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت نے پہلے بھی وسائل فراہم کئے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔ اصلاحاتی پروگرام کے اہداف کے حصول کے لئے محنت اور جذبے سے تسلسل کے ساتھ کام کرنا ہے۔ معیاری تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور پنجاب حکومت بچوں کو یہ حق دے رہی ہے۔ پنجاب میں تعلیم کے فروغ کے لئے پنجاب حکومت دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ موجودہ حکومت نے فروغ تعلیم کیلئے اقدامات میں 2013-15ء کے دوران صوبے میں سیالکوٹ،ملتان،بہاولپور اور فیصل آباد کے شہروں میں چار نئی خواتین یونیورسٹیاں بھی قائم کیں۔ علاوہ ازیں ملتان میں نواز شریف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی ،رحیم یار خان میں خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اسی طرح ڈیرہ غازی خان میں غازی یونیورسٹی اور لاہور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی بھی قائم کی گئی۔یونیورسٹی آف ساہیوال اور یونیورسٹی آف جھنگ کے علاوہ نجی شعبے میں بھی دو یونیورسٹیاں این یو آر یونیورسٹی لاہور اور لاہور گریژن یونیورسٹی عمل میں لائی گئیں۔


پنجاب میں 2013-15ء کے دوران ابتک 66نئے کالج تعمیر کئے جا چکے ہیں، جبکہ 2015-16ء کے دوران مزید 37کالج کھولے جائیں گے ۔اسی دوران پنجاب یونیورسٹی کا چکوال سب کیمپس،پنڈ دادنخان سب کیمپس یو ای ٹی ٹیکسلا اور جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کا ٹی ٹی سنگھ سب کیمپس بھی شروع کیا جا رہاہے ۔جی سی یونیورسٹی لاہو رکا کالا شاہ کاکو سب کیمپس اور لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی کا کالا شاہ کاکو سب کیمپس بھی رواں مالی سال کے دوران شروع کیا جا رہا ہے ۔ یونیورسٹی آف گجرات کے نارروال ،چکوال اور راولپنڈی میں سب کیمپسز کے علاوہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کا وہاڑی میں بھی سب کیمپس قائم کیا جا رہا ہے ۔مختلف کالجوں کوطلبا کے لئے 182بسیں فراہم کی گئی ہیں ۔پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیاہے ۔پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں میں بلوچستان کے طلبا کے داخلے کا کوٹہ بڑھا دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں ہوم اکنامکس کالج لاہور کا درجہ بڑھا کر اسے یونیورسٹی میں تبدیل کیا جا رہاہے۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں چینی زبان کے سنٹرز آف ایکسیلنس قائم کئے گئے ہیں۔ 2013-15ء کے دوران سکولوں میں انرولمنٹ کیمپین کی وجہ سے انرولمنٹ ریٹ 90.2فیصد تک پہنچ گیا، جس کی تصدیق عالمی ادارے Neilsenنے بھی کی ہے ۔ سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو 92فیصد تک یقینی بنایا گیا ہے جو چندسال پہلے 67فیصد تھی۔پچھلے دو سال میں تقریبا 60ہزار اساتذہ کی بھرتی میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔


سرکاری سکولوں کے ایک کروڑ دس لاکھ بچوں کو پہلی کلا س سے لیکر دسویں تک مفت کتابیں مہیا کی جا رہی ہیں۔اس سہولت سے پیف سکولوں کے ساڑھے اٹھارہ لاکھ بچے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ اس سال پانچ ہزار سکولوں میں سولر انرجی کی فراہمی کے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں چار لاکھ چالیس ہزار بچیوں کو 16اضلا ع میں ماہانہ وظیفہ دیا جا رہاہے ۔نئے ہائی سکولوں میں آئی ٹی لیبز کے قیام کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ڈائریکٹوریٹ آف سٹاف ڈویلپمنٹ میں سالانہ ایک لاکھ اساتذہ، جبکہ سی پی ڈی کے تحت تمام پرائمری سکولز کے اساتذہ کو تربیت دی جا رہی ہے ۔محکمہ تعلیم کے زیر انتظام سکولوں کی کل تعداد 52695ہے جہاں ایک کروڑ آٹھ لاکھ چوہتر ہزارپانچ سو گیارہ بچے زیر تعلیم ہیں۔ ان سکولوں میں تدریسی امور سرانجام دینے والے اساتذہ کی کل تعداد تین لاکھ 61ہزار 64ہے، جبکہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیر انتظام پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے چھ ہزار 96سکولوں میں طلبا کی تعداد 18لاکھ 52 ہزار 187تک پہنچ چکی ہے۔ ان سکولوں میں 70ہزار اساتذہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ 2010-11 میں محکمہ سکول ایجوکیشن کیلئے137ارب، 2011-12ء میں 162ارب، 2012-13 ء میں180 ارب، 2013-14ء میں 205ارب، 2014-15ء میں 236ارب اور 2015-16 ء میں 267 ارب روپے مختص کئے گئے۔


چیف منسٹر پنجاب ایجوکیشن ریفارمز روڈمیپ ((2011-15کے تحت سکولوں میں طلبا کی حاضری کی شرح 79فیصد سے بڑھ کر 90فیصد اور اساتذہ کی حاضری 80فیصد سے 93فیصدتک پہنچ چکی ہے ۔ مذکورہ روڈ میپ کے تحت سکولوں کی مانیٹرنگ پر مامور سپروائزری آفیسرز کے دوروں کی تعداد کی شرح 57فیصد سے بڑھ کر 96فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ سکولوں میں عدم دستیاب سہولیات مثلاً باؤنڈری والز، ٹوائلٹس ،بجلی، پینے کا صاف پانی اور فرنیچر وغیرہ کی دستیابی کی شرح بھی 69فیصد سے بڑھ کر 95فیصد تک پہنچ گئی ہے جس پر 30ارب روپے لاگت آئی ہے ۔ 2896سکولوں کو اپ گریڈ کر کے اگلے درجے میں ترقی دے دی گئی ہے ۔اب تک5697ہائی سکولوں اور 595ایلیمنٹری سکولوں میں کمپیوٹر لیبز قائم کی جا چکی ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف سٹاف ڈویلپمنٹ کے زیر انتظام تین لاکھ تیس ہزار ٹیچرز کی ان سروس ٹریننگ مکمل کی گئی ہے اور ان کی پروموشن کو ٹریننگ سے مشروط کیا گیا ہے ۔


انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (ICTs) کے استعمال کے ذریعے ای لرننگ پراجیکٹ کے تحت کلاس ششم تا دہم کی23 ڈیجیٹل ٹیکسٹ بکس فراہم کی گئی ہیں۔ شعبہ تعلیم کی موثر مانیٹرنگ کے لئے سنٹرل ڈیش بورڈ اور SMSالرٹ سسٹم متعارف کرایا گیا۔ 12لاکھ طلباء کی آن سائیٹ اسسمنٹ کی گئی۔آئی سی ٹی کے استعمال سے کالجز میں داخلے کی669686درخواستیں پراسس کی گئیں، جبکہ 1039کالجوں کو اس نظام میں مربوط کیا گیا۔ ای لرننگ پروگرام کے تحت قومی نصاب کی فری آن لائن کتابوں کے علاوہ سکولوں کی آئی ٹی لیبزسمیت ہر جگہ ٹیچرز گائیڈز ، وڈیوز ، لرننگ گیمزاور سیلف اسسمنٹ ٹولز آن لائن دستیاب ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب پروگرام کے تحت صوبے میں فروغ تعلیم کے لئے اساتذہ کی خالی اسامیاں پر کی جا رہی ہیں اور پچھلے سال 40ہزار اساتذہ بھرتی کئے گئے۔ اب تک تین لاکھ30ہزار ٹیچرز کو ان سروس ٹریننگ مہیا کی جاچکی ہے۔ تمام سکولوں میں مرحلہ وارپروگرام کے تحت چھوٹے بچوں کے لئے ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔