تعلیمی معیارکے حوالے سے وزیر اعلی کو مصنوعی اعداد و شمار پیش کئے جار ہے ہیں،سجاد کاظمی

لاہور( خبر نگار)پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی، رانا لیاقت علی، جام صادق، چوہدری محمد سرفراز، رانا انوار،راناالطاف حسین، ساجد محمود چشتی، عبدالقیوم راہی ، سعید نامدار، اسلم گھمن، افضل کیانی، رحمت اللہ قریشی، شیخ اختر، عبد الطارق نیازی،رانا طارق، راؤ عابد، راؤ شمشاد، نجم النساء، صفدر کالرو، ،یونس حسن، منیر انجم ، امتیاز طاہر و دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ محکمہ تعلیم سکولز پنجاب میں موجود کچھ ناعاقبت اندیش ماہر تعلیم وزیر اعلی پنجاب کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ گزشتہ آٹھ سالوں سے اعدادوشمار میں ہیر پھیر کر کے وزیر اعلی پنجاب کو مصنوعی اعداد و شمار پیش کئے جار ہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران یہ جانتے ہوئے بھی کہ موجود ہ تعلیمی اصلاحات ناقابل عمل ہیں لیکن اسکے باوجود ان پر عمل درآمد کرا یا جا رہا ہے۔ ایسے گونمنٹ سکولز جن کے رزلٹ 90% سے زیادہ ہیں ، طلباء کی تعداد 1500 سے لیکر 3000 تک ہے۔ عمارات بہترین اور وسیع رقبہ کے حامل ان اداروں کو سنٹر آف ایکسیلینس میں تبدیل کرکے دانش اتھارٹی کے حوالے کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہے۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں تعلیم میدان میں دانش اتھارٹی کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے بلکہ ایڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق یہ کرپشن کا گڑھ ہے اور اقرباء پروروں کی آماجگاہ بن چکی ہے۔ دانش سکولوں سے بہتر نتائج نہ ملنے پر اب دانش اتھارٹی کے ارباب اختیار اپنی مراعات کے حصول کو جاری رکھنے کے لئے بہترین گورنمنٹ سکولز کو سنٹر آف ایکسیلینس میں تبدیل کرکے دانش اتھارٹی میں شامل کروا رہے ہیں۔یہ سب کچھ محکمہ تعلیم کے افسران کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے کہ وہ دانش اتھارٹی میں تعینات ہونے کے لئے پر تول رہے ہیں۔اس وقت لاہور سمیت پنجاب کہ دیہی علاقوں میں سینکڑوں ایسے ادارے ہیں جنکو بلڈنگ اور سٹاف کی اشد ضرورت ہے لیکن بد قسمتی سے ان پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ۔ایسے سکولز دانش اتھار ٹی کے حوالے کیوں نہیں کئے جاتے۔محکمہ تعلیم سکولز پنجاب کے ذمہ داران مذاکرات می طے شدہ امور کی پاسداری نہیں کر سکتے تو بار بار مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچاتے ہیں۔لہذا وزیر اعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ ہے کہ ان 13 سکولوں کی دانش اتھارٹی کو حوالگی فی الفور روکی جائے ۔دانش سکول اتھارٹی ناکام ہو چکی ہے خدارا سرکاری سکولز کو ان سے بچایا جائے۔دیگر سرکاری ملازمین کی اپ گریڈیشن کے بعد اساتذہ کی اپ گریڈیشن حکومت پنجاب پر واجب ہو چکی ہے اسکا اعلان فی الفور کیا جائے اور تعلیمی اصلاحات اساتذہ تنظییموں سے مشاورت کے بعد مرتب کی جائیں ۔ایسے حالات نہ پیدا کئے جائیں کہ اساتذ ہ کو دوبارہ سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنا پڑے۔