اساتذہ کے مسائل پر مشاورت کے بعد فیصلے کئے جائیں گے،عمران سکندر
لاہور(خبرنگار) سپیشل سیکرٹری سکولزپنجاب عمران سکندر بلوچ نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کا قیام، پیف اور دانش اتھارٹی کے حوالے کئے جانے والے سرکاری سکولوں سمیت اساتذہ کے مسائل پر سنجیدگی سے غور اور مشاورت کے بعد فیصلے کئے جائیں گے۔ فی الحال سرکاری سکولوں کو دانش اتھارٹی اور پیف کے حوالے کرنے کے سلسلہ کو روک دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گرینڈ ٹیچرز الائنس پنجاب میں شامل اساتذہ تنظیموں کے راہنماؤں چوہدری محمدسرفراز، رانا سلطان محمود، چوہدری صفدر،رانا عطاء محمد، رانا لیاقت علی و دیگر کا چیئر مین محمد ظفر جمیل کی قیادت میں کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ لاہور میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران کیا گیا ہے۔ اس موقع پر اساتذہ رہنماؤں سجاد اکبر کاظمی، رانا عطاء محمد، رانا لیاقت اور دیگر نے سپیشل سیکرٹری سکولز کو تعلیمی مسائل سے آگاہ کیا۔
کرتے ہوئے کہا کہ پرائمری سکولز کی پیف کو حوالگی ، لاہور کے 13 بہترین سکولز سمیت صوبے بھر کے دیگر سکولز کی سنٹر آف ایکسیلنس میں تبدیلی اور دانش سکول اتھارٹی کو حوالگی، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کا قیام، ایلیمینٹری کالجز کی پرائیویٹ مینجمنٹ کو حوالگی، ان سروس پرموشن( گریڈ 9 تا 20 ) میں تاخیر ،کنٹریکٹ اساتذہ کی ریگولرائزیشن میں تاخیر،تبادلہ جات پر پابندی ، ضلعی افسران کی طرف سے اساتذہ مسائل کو نظر انداز کرنے کاوطیرہ اور اپ گریڈیشن میں تاخیر پر اساتذہ برادری میں پیدا شدہ اضطراب و بے چینی سے انہیں آگاہ کیا گیا اور تجاویز پیش کیں۔ محکمہ تعلیم سکولز پنجاب اور اساتذہ کے درمیان بد اعتمادی کی فضاء کے خاتمے کے لئے طے شدہ امور پر عمل درآمد کے لئے زور دیا گیا۔جس پر سپشل سیکرٹری سکولز پنجاب نے کہا کہ ہم اساتذہ کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ لیکن کچھ رکاوٹیں حائل ہیں جن کو محکمہ اور اساتذہ مل کر باہمی گفتگو کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔احتجاج سے حل نہیں نکالا جا سکتا۔لہذا جو تجاویز پیش کی گئی ہیں انہیں آئندہ 10 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں تحریر کی شکل میں پیش کیا جائے تاکہ ان میں سے قابل عمل تجاویز پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔ اپ گریڈیشن پر فنانس میں کام جاری ہے اس میں کچھ قانونی پیچیدگیاں حائل ہیں جن کو دور کرنے کے لئے مسلسل کام ہو رہا ہے اور انشاء اللہ ایک دو ماہ میں اس پر عمل درآمد ہوگا۔پنجاب میں مزید سکولوں کو سنٹر آف ایکسیلینس بنانے کے عمل کو روک دیا گیا ہے جبکہ جو 13 سکولز دئیے گئے ہیں ان پر نظر ثانی اور انتظامی کنٹرول پر آپ سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا۔پیف کے حوالے سے جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اس پر کام ہو رہا ہے اور جلد اساتذہ کے خدشات کو دور کر دیا جائے گا۔ہمارا مقصد اساتذہ کو بے روزگار کرنا ہر گز نہیں۔ کسی استاد کو ملازمت سے نہیں نکالا جائے گا بلکہ حکومت کی طرف سے 45000 ہزار مزید اساتذہ کی بھرتی پر کام جاری ہے۔اب ہر پرائمری سکول میں کم از کم تین سے چار اساتذہ تعینات ہونگے۔تبادلہ جات پر پابندی جلدی اُٹھا لی جائے گی۔میوچل ، ویڈلاک ، معذوری ،ناگہانی صورتحال میں تبادلہ پر آپ کی تجاویز کو تبادلہ پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا۔اساتذہ تنظیموں سے مشاورت کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ تعلیمی اصلاحات کی تجاویز کو شامل کرکے بہتر نتائج کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ تعلیمی روڈ میپ کو کامیاب بنانے کے لئے تعاون کریں تاکہ سرکاری سکولوں کا امیج بہترین بن سکے اور عوام کا ان پر اعتماد بحال ہو۔ اس موقع پر ایڈیشنل سپیشل سیکرٹری و ڈپٹی سیکرٹری اور ڈی پی آئی ایلیمنٹری پنجاب بھی موجود تھے۔