صوبے میں اعلٰی ساکھ کے دارے ختم کرنے کیلئے نہیں بنائے جاتے ، چیف جسٹس

 پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہرعالم میانخیل نے کہاہے کہ ادارے بنائے جاتے ہیں نہ کہ انہیں ختم کیاجاتاہے پوسٹ گریجویٹ میڈکل انسٹی ٹیوٹ صوبے میں اعلی ساکھ کا واحدادارہ ہے اس کو کیوں ختم کیاجارہا ہے فاضل بنچ نے یہ احکامات گذشتہ روز پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کے دوران دئیے رٹ میں خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے پی جی ایم آئی کے مجوزہ خاتمے کوکالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے عدالت عالیہ کے چیف جسٹس مظہرعالم میانخیل اور جسٹس وقار احمدسیٹھ پرمشتمل دورکنی بنچ نے رٹ کی ابتدائی سماعت کے بعد حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سیکرٹری صحت ٗ چیف سیکرٹری ٗ پی ایم ڈی سی اورکالج آف فزیشن اینڈسرجن سے جواب مانگ لیاہے فاضل بنچ نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے صدر ڈاکٹرحسین احمد ہارون کی وساطت سے دائررٹ کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر ان کے وکیل میاں محب اللہ کاکاخیل نے عدالت کو بتایاکہ پی جی ایم آئی صوبے کاواحدادارہ ہے جو1984میں قائم ہواجس کامقصد سپیشلسٹ اورماہرڈاکٹرپیداکرناہیں اوریہ واحدادارہ ہے جو میڈیکل کے شعبے میں پوسٹ گریجویٹ لیول تک تعلیم دیتاہے اس ادارے سے فارغ ہونے والے ڈاکٹرایف سی پی ایس اوردیگرشعبوں میں ڈپلومہ اورماسٹرڈگری حاصل کرتے ہیں اس ادارے کو 1997ء میں حیات آباد میں جدید طرزکے میڈیکل کمپلیکس میں منتقل کیاگیا اوریہ اراضی اب پی جی ایم آئی کی ملکیت ہے جبکہ صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے مذکورہ ادارے میں جدید سہولیات کی فراہمی کے لئے280ملین روپے مختص کئے ہیں جس میں مختلف اقسام کی لیبارٹریزآڈیٹوریم ٗ سکل ڈویلپمنٹ سینٹرزقائم کئے جائیں گے جبکہ ایک خطیررقم اب تک خرچ کی جاچکی ہے جبکہ خیبرپختونخواحکومت نے میڈیکل ٹیچنگ اصلاحاتی ایکٹ کے رولز09(7) میں دوبارہ ترمیم کرکے اس اہم ادارے کو تحلیل کرنے کافیصلہ کیاہے جبکہ قبل ازیں ادارے کی بہتری اوراصلاح کرنے کاکہاگیاتھاجبکہ پی جی ایم آئی کو باقاعدہ طورپر پی ایم ڈی سی اورہائیرایجوکیشن کمیشن تسلیم کرچکی ہے اورپی ایم ڈی سی سے منظورشدہ کورسز مذکورہ ادارے میں کرائے جاتے ہیں لہذاصوبائی حکومت کے مجوزہ اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے فاضل بنچ نے ابتدائی سماعت کے بعد حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت اوردیگر متعلقہ حکام سے جواب مانگ لیا۔