سوتیلی ماں کی درندگی، 7 سالہ بچی کے جسم میں سوئیاں داخل کردیں، پیٹ درد کی شکایت پر سوئیوں کے انکشاف پر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے

سوتیلی ماں کی درندگی، 7 سالہ بچی کے جسم میں سوئیاں داخل کردیں، پیٹ درد کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایبٹ آباد (ویب ڈیسک) سوتیلی ماں نے درندگی کی انتہا کرکے انسانیت کو شرمادیا۔ سات سالہ سوتیلی بیٹی کے جسم میں چار ماہ تک سوئیاں داخل کرتی رہی، بچی تشویشناک حالت میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال میں داخل کرائی گئی جہاں چل بسی، پنجاب پولیس نے سوتیلی ماں کے خلاف میر پور پولیس کا مراسلہ لینے اور مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹر محمد سعد خان اور پولیس چوکی ا یوب ٹیچنگ ہسپتال کے انچارج اے ایس آئی محمد بابر نے صھافیوں کو بتایا کہ شیر پور خواجگار مانسہرہ کے رہائشی محمد اصغر نے کچھ عرصہ قبل فاطمہ نامی عورت کے ساتھ دوسری شادی کی۔ محمد اصغر کی پہلی بیوی ے سات سالہ بیٹی قرة العین تھی۔ محمد اصغر ایم ای ایس کامرہ میں ملازمت کرتا ہے۔ محمد اصغر کی بیٹی قرة العین کو اس کے دادا محمد عمر نے پالا۔ رواں سال پریل میں محمد اصغر اپنی ساست سالہ بیٹی کو کامرہ لے گیا۔ جہاں وہ ستمبر تک اپنے سوتیلی ماں فاطمہ کے پاس رہی۔ قرة العین کا دادا ابو 10 ستمبر کو کامرہ گیا اور اسے اپنے ساتھ واپس مانسہرہ لے آیا۔ مانسہرہ پہنچنے کے بعد قرة العین کا پیٹ خراب ہوگیا اور وہ ٹھیک نہیں ہورہی تھی۔ جس پر اسے 12 ستمبر کو کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ لے جایا گیا لیکن قرة العین کی بیماری ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہیں آئی جس پر کنگ عبداللہ ہسپتال کے ڈاکٹروںنے قرة العین کو ایوب ٹیچنگ ہسپتال ریفر کیا۔ جہاں سے اسے سرجیکل اے یونٹ میں ریفر کیا گیا، سرجیکل اے یونٹ کے ڈاکٹروں نے قرة العین کے کئی ٹیسٹ کئے لیکن اس کو پراسرار بیماری کا پتہ نہ چل سکا۔ جس کے بعد ڈاکٹروں نے قرة العین کے پورے جسم کے ایکسرے کئے تو معلوم ہوا کہ قرة العین کے جسم میں درجنوں کپڑے سلائی کرنے والی سوئیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے اس کی حالت انتہائی خراب اور تشویشناک ہوچکی تھی۔

ٹیسٹوں کے بعد معلوم ہوا کہ قرة العین کے خون میں سوئیوں کا انفکشن پھیل چکا تھا جس کی وجہ سے اس کا آپریشن کرکے سوئیاں نکالنا بھی ناممکن تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس وقت بھی قرة العین کے جسم میں 20 سے زائد سوئیاں موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق قرة العین کی سوتیلی ماں چار ماہ تک اس کے جسم میں گرم سوئیاں داخل کرتی رہی اور اس پر شدید تشدد کرتی رہی۔ ڈاکٹروں کے مطابق قرة العین کے سرکے ایک سائیڈ کے بال بھی زور سے کھینچ کر اکھاڑے گئے ہیں جبکہ اس کی پیٹ پر شدید تشدد اور سوئیاں داخل کرنے کے نشانات موجود ہیں۔ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے بعد ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے پولیس چوکی کے انچارج اے ایس آئی محمد بابر نے زیر دفعہ 324/34 کے تحت اقدام قتل کا مراسلہ تھانہ حضروکی پولیس چوکی ہٹیاں میں روانہ کیا تاہم تھانہ حضرو کامرہ کے پولیس اہلکاروںنے مراسلہ لینے اور مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا جس پر پولیس اہلکار تھانہ حضرو میں مراسلہ چھوڑ کر واپس آگیا۔ آخری اطلاعات تک پنجاب پولیس نے قرة العین کی سوتیلی ماں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ قرة العین کے بچنے کے چانس بہت کم ہیں، اس کا آپریشن کرنا بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ بے ہوشی دینے کی صورت میں بچی کے خون میں موجود سوئیوں کا انفکشن اس کو دوبارہ ہوش میں نہیں آنے دے گا اور وہ آپریشن کے دوران ہی مرجائے گی ، کچھ دیر بعد بچی وفاقت پاگئی۔  دوسری جانب بچی کا دادا اور چچا پولیس کارروائی سے بھی گریز کررہے ہیں اور بچی کی سوتیلی ماں فاطمہ کو بچانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔

مزید :

ایبٹ آباد -