یمن کے سابق صدر علی عبداللہ کے سر اور جسم میں کتنی گولیاں ماری گئیں؟ ایسی خبر آ گئی کہ جان کر آپ کے بدن میں سنسنی دوڑ جائے گی
صنعاء(ڈیلی پاکستان آن لائن) یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح گزشتہ روز حوثی باغیوں کیساتھ جھڑپ میں ہلاک ہوئے تو یمن کے ذمہ دار ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہیں بدعہدی کرتے ہوئے دھوکے سے قتل کیا گیا اور گاڑی سے اتار کر ان کے سر اور جسم میں 35 گولیاں ماری گئیں۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔ایمان مزاری کیخلاف سوشل میڈیا پر ایسا شرمناک کام شروع ہو گیا کہ ان کی راتوں کی نیندیں اڑ گئیں، ایسا انکشاف کر دیا کہ جان کر ہر پاکستانی دنگ رہ جائے گا
غیر ملکی خبر رساں ادارے ”العربیہ“ نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ صنعاءمیں قبائلی ثالثوں نے علی صالح کو اپنے رہائش گاہ سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا تھا اور انہیں تجویز دی تھی کہ وہ جنوبی صنعاءمیں سنحان کے مقام پر اپنے گھر میں ہی رہیں تاہم حوثیوں کی طرف سے انہیں تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی اور کہا گیا تھا کہ سابق صدر اپنی رہائش گاہ سے باہر کسی دوسری جگہ جا سکتے ہیں۔
بدعہد غدار حوثیوں کی جانب سے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد علی صالح اپنے بیٹے اور دو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ایک کار پر بیت الاحمر کے مقام کی طرف روانہ ہوئے۔ ان کی گاڑی جب سیان کے مقام پر پہنچی تو سامنے سے آنے والی حوثی باغیوں کی کئی گاڑیوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا۔ مسلح دہشت گردوں نے انہیں گاڑی سے نیچے اتارا۔ ابھی وہ ان سے بات چیت ہی کر رہے تھے کہ باغیوں کو اعلیٰ کمان سے علی صالح کو قتل کرنے کے احکامات موصول ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔”یہ پاکستان کے تگڑے شیر تھے، بولتے تھے آﺅ سیدھا۔۔۔“ بھارتی پروگرام بگ باس میں آفریدی، شعیب اختر، عمران خان سمیت پاکستانی کھلاڑیوں کی دھوم، شرکاءکیا گفتگو کر رہے ہیں؟ ویڈیو نے پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی صالح کی گاڑی کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرلیا گیا تھا۔ اس لئے ان کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ گاڑی سے اتارے جانے کے بعد باغیوں کوٹیلیفون پر ان کے قتل کا حکم ہوا جس کے بعد وہاں پر موجود باغیوں نے سابق صدر کے سر اور جسم میں 35 گولیاں مار کر انہیں قتل کر دیا۔