سعودی عرب سے غیر ملکیوں کیلئے ایک اور خوفناک خبر آگئی، ٹیلی کام سیکٹر کے بعد اب کونسے 2 شعبوں سے تمام غیر ملکیوں کو نکال دیا جائے گا؟ جان کر پاکستانیوں کی تشویش کی حد نہ رہے گی

سعودی عرب سے غیر ملکیوں کیلئے ایک اور خوفناک خبر آگئی، ٹیلی کام سیکٹر کے بعد ...
سعودی عرب سے غیر ملکیوں کیلئے ایک اور خوفناک خبر آگئی، ٹیلی کام سیکٹر کے بعد اب کونسے 2 شعبوں سے تمام غیر ملکیوں کو نکال دیا جائے گا؟ جان کر پاکستانیوں کی تشویش کی حد نہ رہے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر سے غیر ملکیوں کو مکمل طور پر نکالنے کا کام تیزی سے جاری ہے اور اسی دوران یہ تشویشناک انکشاف بھی سامنے آگیا ہے کہ حج کے بعد آٹوموبیل سیکٹر سے بھی غیر ملکیوں کو نکالنے کا کام شروع ہوجائے گا۔
سعودی گزٹ نے اخبار المدینہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزارت محنت کے ترجمان خالد ابالخلیل کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 2017ءتک آٹوموبیل سیکٹر کی تمام ملازمتیں سعودی شہریوں کے حوالے کردی جائیں گی۔ انہوں نے اس عمل کے آغاز کی کوئی حتمی تاریخ تو نہیں بتائی البتہ یہ ضرور کہا ہے کہ دو ماہ کے دوران ہی یہ کام شروع ہوجائے گا۔ نمائندے کا کہنا تھا کہ ڈیلرز کے دفاتر کے بعد کار شوررومز سے غیر ملکیوںکو نکالا جائے گا اور اس کے بعد کار رینٹل کا کام کرنے والے اداروں کی باری بھی آجائے گی۔

’اب اس شعبے سے تمام غیر ملکیوں کو نکالیں گے‘ موبائل کے بعد سعودی عرب نے ایک اور بڑے شعبے پر چھریاں چلانے کا فیصلہ کرلیا، ہزاروں پڑھے لکھے پاکستانیوں کا روزگار خطرے میں!
جدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور اسے سعودی شہریوں کے لئے اچھی خبر قرار دیا گیا۔ دوسری جانب اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ سعودی شہریوں کو اس شعبے میں ملازمت فراہم کرنے کے لئے زیادہ تنخواہیں ادا کرنا پڑیں گی جس کی وجہ سے آٹو موبیل شعبے سے منسلک کاروباری اداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے کے بارے میں بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا تاہم حکومت نے اس شعبے کی 100 فیصد ملازمتیں سعودی شہریوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اس مثال کو مدنظر رکھا جائے تو یہ امکان واضح ہے کہ سب مشکلات کے باوجود آٹو موبیل کے شعبے کی تمام ملازمتیں بھی سعودی شہریوں کے حوالے کی جائیںگی، جبکہ متعدد دیگر شعبوں کے بارے میں بھی یہی پالیسی اپنائی جائے گی۔

مزید :

عرب دنیا -