اس بندے نے ایک چیونٹی کو سنگدلی سے قتل کیا ہے، سعودی شخص کیس لے کر عدالت پہنچ گیا، جج نے بھی ایسا جواب دے دیا کہ ہکا بکا رہ گیا
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) چیونٹی کے ناحق قتل کا مقدمہ کوئی شخص عدالت لے جائے تو کیا ہوگا؟ اس عجیب و غریب سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لئے آپ کو زیادہ سوچ بچار کی ضرورت نہیں کیونکہ سعودی عرب میں حقیقتاً یہی مقدمہ عدالت لے جایا جا چکا ہے۔
العربیہ کے مطابق یہ آٹھ سال قبل کی بات ہے کہ ایک سعودی شہری نے اپنے ایک ہم وطن کے خلاف یہ کہہ کر عدالت میں مقدمہ دائر کردیا کہ اس نے جان بوجھ کر ایک چیونٹی کو مارا تھا۔ اس نے موقف اختیار کیا تھا کہ چیونٹی کو مارنے والے شخص کا فعل اسلامی تعلیمات کے خلاف تھا۔ اس اس نے عدالت کو بتایا کہ ”چیونٹی بھی خدا کی مخلوق ہے جسے زندہ رہنے کا حق ہے۔“ اور مطالبہ کیا کہ قاتل کو شرعی قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
غیر ملکی کی دبئی کے ریسٹورنٹ میں اجنبی آدمی کو ٹکر، نتیجے میں اس پر کیا شرمناک ترین مقدمہ بنا دیا گیا؟ جان کر آپ دبئی جانے سے ہی گھبرانے لگیں گے
اگرچہ یہ استدعا بظاہر لایعنی محسوس ہوتی ہے لیکن ایک اور دلچسپ واقعہ اس وقت ہوا جب جج محمد الفائز نے یہ مقدمہ سماعت کے لئے قبول کر لیا۔ درخواست گزار اس پر بہت خوش ہوا، لیکن جج نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا ” مرنے والی چیونٹی کے وکیل کے طور پر میں آپ کو دلائل پیش کرنے کی اجازت دے سکتا ہوں، لیکن جب آپ نے یہ درخواست دائر کی تو اس کے ساتھ مقتول چیونٹی کے والدین کی رضامندی کے ساتھ وکالت نامہ داخل نہیں کرایا۔ اس کیس کی سماعت اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتی جب تک آپ یہ وکالت نامہ نہیں لے آتے۔ اگر آپ چیونٹی کے والدین کی اجازت پر مبنی وکالت نامہ لے آتے ہیں تو مقدمے کی سماعت فوری شروع کر دی جائے گی۔“
یہ بات سن کر درخواست گزار بغلیں جھانکنے لگا۔ جج نے بار بار اس سے کہا کہ وہ وکالت نامہ لے کر آئے تاکہ سماعت شروع ہو سکے۔ بیچارہ درخواست گزار کچھ دیر تک بصد حیرت جج کا منہ تکتا رہا اور پھر بغیر کچھ کہے سر جھکائے کمرہ عدالت سے رخصت ہوگیا۔