عرب ملک کے شہری اس کھیرے کے ساتھ سیلفی کیوں لے رہے ہیں؟وجہ ایسی کہ جان کر آپ کی آنکھوں سے آنسو بہنا بند نہ ہوں گے
دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں طویل عرصے سے شدت پسندوں اور اتحادی و شامی حکومتی افواج کے مابین جنگ جاری ہے جس کے باعث شہروں کے شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ شام کے شمالی شہر الیپو میں صورتحال اس قدر گھمبیر ہو چکی ہے کہ شہری ادویات اور خوراک ، حتیٰ کہ پانی تک کو ترس گئے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ سے صورتحال کی سنگینی عروج کو پہنچی ہوئی ہے کیونکہ روسی فوج اور شام کی حکومتی افواج نے شہر کے شدت پسندوں کے زیرقبضہ علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر کے اس حصے میں صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ لوگ زندہ رہنے کے لیے درختوں کے پتے پکا کر کھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔گزشتہ روز محاصرے میں نرمی ہونے پر سبزیوں کی ایک کھیپ اس علاقے میں بھیجی گئی جس پر وہاں ایک جشن کا سماں دیکھنے کو ملا، جیسے کوئی خزانہ ان کے ہاتھ آ گیا ہو۔ اس علاقے کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی لوائی براکات نے دیگر صحافیوں کے ہمراہ لی گئی ایک تصویر اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر شیئر کی ہے جس میں لوگوں نے ایک کھیرا پکڑ رکھا ہے اور ان کے چہروں پر خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ لوائی براکات نے اس تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ ”خدا کا شکر ہے کچھ سبزیاں الیپو میں آئی ہیں۔“
مزیدپڑھیں:اٹلی میں بچوں کوصرف سبزی خور بنانے پر والدین کو قید کی سزا
آئی نیوز کی رپورٹ کے مطابق الیپو کے مغربی حصے پر روسی اورشام کی حکومتی افواج کا قبضہ ہے جبکہ مشرقی حصے پر شدت پسند قابض ہیں۔ شدت پسندوں کے زیرقبضہ علاقے میں ایک ماہ کے مسلسل محاصرے کے باعث 3لاکھ سے زائد شہری بنیادی ضروریات کی اشیاءسے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ اس علاقے کی بجلی اور پانی کی سپلائی لائنز منقطع کی جا چکی ہیں اور سبزیاں وغیرہ بھی اندر لیجانے کی اجازت نہیں تھی۔ شہریوں کو چند روٹیاں حاصل کرنے کے لیے بیکری کے باہر طویل قطار میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ دنوں اس حصے کے شہریوں کو حکومتی فوج نے محفوظ راستہ دیا تھا تاہم کوئی بھی شدت پسندوں کے خوف سے باہر نہیں نکلا کیونکہ اس راستے پر خفیہ نشانہ باز موجود تھے اور جو بھی ادھر آتا اور علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کرتا، اسے گولی مار دی جاتی تھی۔ داعش کے زیرقبضہ علاقے میں موجود ڈاکٹروں نے گزشتہ دنوں امریکی صدر باراک اوباما کو خط لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ اس تین لاکھ کی آبادی میں صرف 15ڈاکٹر باقی رہ گئے ہیں اور حکومتی افواج ہسپتالوں پر بھی بمباری کر رہی ہیں۔“ رپورٹ کے مطابق شہر کے اس علاقے میں اکثر عمارتیں بمباری کے باعث زمین بوس ہو چکی ہیں۔