سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بالآخر وہ کام کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کا مشورہ پاکستان انہیں 2سال سے دے رہا تھا
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) یمن کی جنگ کو سعودی عرب کے جوشیلے رہنما اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ایک ایسی متنازع مہم قرار دیا جاتا ہے جس کے لئے انہوں نے عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا کیا ہے ، لیکن اب یہ حیران کن خبر سامنے آئی ہے کہ انہوں نے خود ہی اس جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔
مڈل ایسٹ آئی کی جانب سے شائع کی گئی خفیہ ای میلز کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ انہوں نے دو سال قبل یمن کی جس جنگ کا آغاز کیا اب وہ اس کا خاتمہ چاہتے ہیں اور انہیں امریکہ اور ایران کے تعلقات پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی شہزادے نے یہ بات چیت اسرائیل میں سابق امریکی سفیر مارٹن انڈائیک اور سابق امریکی مشیر سلامتی سٹیون ہیڈلی کے ساتھ کی۔ غالباً یہ گفتگو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کے مقاطعے سے ایک ماہ قبل ہوئی۔
سعودی اتحاد نے 2015ءمیں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس جنگ میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز عراقی وزیر داخلہ قاسم العراجی کا یہ حیران کن بیان بھی سامنے آیا کہ سعودی عرب کے فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کیلئے انہیں ثالثی کیلئے کہا ہے۔