’یہاں پر کوئی ایک بھی راکٹ فائر نہیں کیا جا رہا‘ دمشق میں خاتون رپورٹر کا لائیوٹی وی پر دعویٰ لیکن پھر اگلے ہی لمحے کیا ہوا؟ جان کرآپ کے لیے ہنسی روکنا مشکل ہوجائے گا
دمشق(ڈیلی پاکستان آن لائن)شام میں باغی اور حکومتی فورسز آمنے سامنے ہیں اور ایک عرصے سے ملک میں خانہ جنگی چل رہی ہے، بعض اوقات راکٹ حملے بھی ہوتے ہیں لیکن ملک میں موجود ایک ٹی وی چینل ’الاخباریۃالسوریۃ‘ کی رپورٹرنے لائیوٹی وی نشریات کے دوران راکٹ حملوں کی تردید کردی لیکن ابھی اس کی بات جاری ہی تھی کہ نامعلوم سمت سے ایک راکٹ فائر ہوگیاجس کی گونج ٹی وی چینل کے ہزاروں ناظرین نے سنی لیکن ساتھ ہی خاتون نے صورتحال کو بھانپتے ہوئے اپنے پہلے جملے کا اثر زائل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ ایسے راکٹ حملوں کی تعداد بہت تھوڑی ہے(ویڈیو آخر میں موجود ہے) ۔
سعودی عرب نے غیرملکیوں کے خلاف اب تک کا سب سے خطرناک قدم اٹھا نے کی تیاری کرلی، اب کسی غیرملکی کو ملک میں نوکری ہی نہ ملے گی اگر۔ ۔ ۔
العربیہ کے مطابق ’الاخباریۃ السوریۃ کے میزبان نے اپنی نمائندہ خاتون سے شام کے دارالحکومت میں راکٹوں کی آوازوں اور گھات لگا کر فائرنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات کی حقیقت پوچھی تو خاتون رپورٹر نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شام کی سرکاری فوج کی کامیابیوں کے ساتھ اس طرح کی گمراہ کن افواہیں ایک فطری امر ہے تاہم اس گفتگو کے ہی دوران خاتون رپورٹر کے نزدیک یکے بعد دیگرے دوراکٹ فائرہونے کی آواز سنائی دی جس سے اس کے چہرے پر خوف کے آثار پیدا ہو گئے اور کیمرا بھی ہل کررہ گیا۔خاتون نے سہمے ہوئے لہجے میں کہاکہ ایسے حملوں کی تعداد بہت کم ہے۔
خانہ کعبہ کے سامنے اپنی محبوبہ کو شادی کی پیشکش کرنا ترک نوجوان کو بے حد مہنگا پڑگیا، اس کے ساتھ کیا ہوگیا؟ جان کرآپ بھی پریشان ہوجائیں گے
اس موقع پردمشق کے ایک چوک میں خاتون رپورٹرکے گرد لوگ بھی جمع تھے جبکہ رپورٹر نے حفاظتی جیکٹ بھی نہیں پہن رکھی تھی اور بال بھی کھلے تھے۔
دوسری طرف رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیاگیا ہے کہ شامی اپوزیشن کی جانب سے بشارالاسدکی حکومت کے ذرائع ابلاغ پرگمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ سرکار کا ہمنوا میڈیا رائے عامہ کو اس بات کا جھانسہ دے رہا ہے کہ حکومت کے زیر کنٹرول علاقے مکمل طور پر پْر امن ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ویڈیو دیکھئے