وہ ایک شعبہ جس میں کام کرنے والی خواتین سے سعودی شہری شادی کرنا پسند نہیں کرتے، سعودی خواتین کا احتجاج

وہ ایک شعبہ جس میں کام کرنے والی خواتین سے سعودی شہری شادی کرنا پسند نہیں ...
وہ ایک شعبہ جس میں کام کرنے والی خواتین سے سعودی شہری شادی کرنا پسند نہیں کرتے، سعودی خواتین کا احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) یوں تو سب ہی ملازمت پیشہ خواتین کچھ نہ کچھ مسائل سے دوچار ہوتی ہیں، لیکن سعودی نرسوں کا کہنا ہے کہ ان کا مسئلہ بہت شدید ہو چکا ہے کیونکہ ان کی ملازمت گھر بسانے میں رکاوٹ بن گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی نرسوں نے شکایت کی ہے کہ دیگر مسائل کے علاوہ انہیں مردوں کی طرف سے عدم دلچسپی کے مسئلے کا بھی سامنا ہے اور ان کی اکثریت کے لئے یا تو رشتے آتے نہیں اور آتے ہیں تو بات آگے نہیں بڑھتی۔ نرسوں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ انہیں کام کے دوران مدد اور تعاون بہت کم دستیاب ہوتا ہے اور معاشرہ انہیں جائز مقام دینے پر بھی تیار نہیں۔

سعودی عرب خواتین کےلئے آسامیوں کا اعلان کرے گا:وزارت محنت
نرسوں کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کا پیشہ ایک مقدس کام ہے لیکن زیادہ تر سعودی معاشرے کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے۔ کام کے لمبے اوقات ، اور خصوصاً رات کے وقت کی ڈیوٹی کو بھی اکثر نرسوں نے اپنے لئے بڑی مشکل قرار دیا۔ نرسوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزارت صحت کو غیر ملکی نرسوں کی بھرتی کرنی چاہیے۔
حالیہ اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والی نرسوں میں سے صرف 30 فیصد سعودی شہری ہیں، ان میں سے صرف تین فیصد کے پاس ڈگری ہے، جبکہ 97 فیصد صرف ڈپلومہ رکھتی ہیں۔ اس کے برعکس بین الاقوامی طور پر تقریباً 70 فیصد نرسوں کے پاس ڈگری جبکہ 30 فیصد کے پاس ڈپلومہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ سعودی نرسیں عموماً اپنے بناﺅ سنگھاو اور موبائل فون میں دلچسپی رکھتی ہیں جبکہ انہیں مریضوں کی دیکھ بھال سے کوئی خاص غرض نہیں ہوتی۔ ان کی تعلیمی اور پیشہ وارانہ مہارت کو بھی غیر ملکی نرسوں کی نسبت کم تر سمجھا جاتا ہے۔ دوسری جانب سعودی نرسوں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی نرسیں انہیں مہارت اور اعلیٰ تربیت حاصل کرنے کا موقع نہیں دیتیں، کیونکہ وہ اپنی ملازمت پکی کرنا چاہتی ہیں۔

مزید :

عرب دنیا -