سعودی عرب میں بارش 56 ملی ریکارڈ، ہر طرف سیلاب، پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے
جدہ(محمد اکرم اسد) سعودی عرب میں ہونے والی بارش جو کہ 56 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دئیے اور ہر طرف سیلاب کی صورت پیدا ہوگئی ۔ سبق ویب سائٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے خطرات سے بچاﺅ کیلئے جو منصوبے مکہ مکرمہ گورنریٹ نے نافذ کرائے تھے ان کی بدولت شہر سے باہر سے آنے والے سیلاب کو روکنے میں مدد ملی ہے۔ اس حوالے سے منصوبے موثر ثابت ہوئے ۔ 1432ھ کے سیلاب سے قبل جدہ میں 3ڈیم تھے اب ان کی تعداد 14ہوگئی ہے۔ 75ملین مکعب میٹر پانی کی گنجائش رکھتے ہیں۔ مکہ گورنریٹ نے برساتی نالے تیار اور بہتر بنانے والے منصوبے بھی نافذ کرائے تھے۔
دوسری جانب جدہ کے شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ جب ہمارا شہر چھوٹے چھوٹے محلوں ، گلیوں اور سڑکوں تک محدود ہوا کرتا تھا تب بارش کا سن کر پورے شہر میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی تھی اب جبکہ شہر کا رقبہ 80کلو میٹر سے زیادہ ہو گیا ہے بارش کی خبر آسمانی بجلی کی طرح گرتی ہے۔ ہر بار بارش کے پانی کی نکاسی کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن جب بھی موسلادھار بارش ہوتی ہے تو پہلے جیسے مناظر ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ منگل کو جدہ میں کہیں موسلا دھار او رکہیں درمیانے درجے کی بارش ہوئی تا ہم نکاسی آب کا نیٹ ورک نہ ہونے کے باعث شاہراہوں اور سڑکوں کا برا حال ہو گیا۔ ہر شہری سوالی ہے کہ آخر بارش اور سیلاب سے بچاﺅکے زبردست منصوبوں کے نفاذ کے بعد ایسا کیوں ہوا۔
سیکریٹری میونسپلٹی جدہ برائے منصوبہ جات انجینیئر محمد الغامدی نے ”معالی المواطن“ پروگرام کے میزبان علی العلیانی کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ بارش کی نکاسی کا نیٹ ورک جدہ شہر کے صرف18فیصد حصے کیلئے ہے۔ یہ 18فیصد نیٹ ورک 40برس پرانا ہے۔ العلیانی نے جدہ کے بار بار ڈوبنے کے اسباب اور بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کے حوالے سے میونسپلٹی کے کردار کی بابت تیکھے سوالات کئے تھے۔ الغامدی نے بتایا کہ ایک کمیٹی اس مقصد کیلئے قائم کی گئی تھی اور اس نے 3 برس قبل اپنی رپورٹ وزارت بلدیات و دیہی امور کو پیش کردی تھی جس نے سارا معاملہ ایوان شاہی کے حوالے کردیا تھا۔ ایوان شاہی کی منظوری پر جدہ شہر کا ماسٹر پلان تیار کرنے کا ٹھیکہ دیدیا گیا تھا اور 2ہفتے قبل ہی ترجیحی بنیادوں پر منصوبے موثر ہوئے۔