’غیر ملکی ملازمین کے خلاف یہ کام اُلٹا اپنے ہی گلے پڑجائے گا‘ سعودی ماہرین ہی حکومت کے بڑے فیصلے کے خلاف میدان میں آگئے، خبردار کردیا
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی حکومت کی طرف سے چھ ماہ کے دوران ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر سے تمام غیر ملکیوں کو نکالنے کا فیصلہ خود سعودی ماہرین کو ایک بڑی مشکل کا سبب بنتا نظر آ رہا ہے، اور حکومت کو بھی اس خدشے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
سعودی گزٹ کے مطابق جدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی کے سربراہ واہب غسان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا مکمل طور پر جائزہ نہیں لیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں کام کرنے والے غیر ملکی ماہرین کی سخت ضرورت ہے کیونکہ سعودی گریجوایٹس کے پاس فی الحال وہ تجربہ اور مہارت نہیں ہے جو اس پیچیدہ سیکٹر کو چلانے کے لئے درکار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کام مرحلہ وار کیا جاسکتا ہے تاکہ اس دوران سعودی شہریوں کو ضروری تربیت اور تجربہ حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔
سعودی کابینہ نے وژن 2030 ءمنصوبے کی منظوری دیدی
ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے سے غیر ملکیوںکو مکمل طور پر فارغ کرنے کے فیصلے نے اس شعبے سے متعلق اداروں کوبھی تشویش میںمبتلاءکر دیا ہے۔ اکثر کمپنیاں اتنی بڑی تبدیلی کے لئے خود کوتیار نہیں پا رہیں،کیونکہ یہ کمپنیاں غیر ملکی افرادی قوت پر بھاری انحصار کررہی ہیں۔ فیصلے پر عملدرآمد جاری رکھا گیا تو کئی اداروں کا مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے۔
دوسری جانب کچھ ماہرین غیرملکیوں کو فارغ کرنے کے فیصلے کی یہ کہہ کر حمایت کررہے ہیں کہ اس کے نتیجے میں سعودی شہریوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا اور جب حالات کا دباﺅ ہو گا تو سعودی شہری اس دباﺅ کا مقابلہ کرنا بھی سیکھیں گے۔