شام کے مغربی شہر حمص میں جنگجوﺅں نے سرکاری فوج پر قیامت ڈھادی، آرمی انٹیلی جنس کے صوبائی چیف سمیت 32 افراد جاں بحق

شام کے مغربی شہر حمص میں جنگجوﺅں نے سرکاری فوج پر قیامت ڈھادی، آرمی انٹیلی ...
شام کے مغربی شہر حمص میں جنگجوﺅں نے سرکاری فوج پر قیامت ڈھادی، آرمی انٹیلی جنس کے صوبائی چیف سمیت 32 افراد جاں بحق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دمشق(ڈیلی پاکستان آن لائن)شام کے مغربی شہر حمص میں جنگجوﺅں نے سرکاری فوج پر قیامت ڈھادی، آرمی انٹیلی جنس کے صوبائی چیف سمیت 32 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ملٹری انٹیلی جنس کے مقامی کمانڈر بھی مرنے والوں میں شامل ہیں،باغیوں نے ایک امن معاہدے کے تحت دسمبر 2015 میں حمص کو خالی کر دیا تھا جس کے بعد سے یہ شہر حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
سیریئن آبرزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے شہر میں ملٹری سکیورٹی کے صدر دفتر اور ریاستی سکیورٹی کے ایک دفتر کو نشانہ بنایا،یہ حملے غوثہ اور مہتھا کے علاقوں میں کیے گئے ہیں جہاں عموماً سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات ہوتے ہیں۔
ریاستی ٹی وی کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کے قریبی ساتھی مانے جانے والے آرمی انٹیلی جنس کے صوبائی چیف جنرل حسن دابل بھی کرنیوالوں میں شامل ہیں۔

ایران نےقازقستان سے950 ٹن یورینیئم فراہم کرنے کی درخواست کردی

جینیوا میں شام پر جاری مذاکرات میں شامل شامی نمائندے بشار الجعفری کا کہنا ہے کہ حمص میں ہونے والے حملے دہشتگردی کی معاونت کرنے والوں کی جانب سے جینیوا کو ایک پیغام ہے،شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ستافان دہمِستورا کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ حمص میں ہونے والے خود کش حملوں سے جینیوا میں جاری امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، بعض عناصر مذاکرات کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے جہادی تنظیم تحریر الشام نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے،تحریر الشام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ان کے پانچ جنگجو شامل تھے،یہ تنظیم اس وقت وجود میں آئی تھی جب جبتہ الفتح الشام نے (جسے النصرا فرنٹ بھی کہا جاتا ہے) گذشتہ جولائی میں القاعدہ سے باضابطہ تعلقات ختم کر دیے تھے اور شام میں چار دیگر چھوٹی تنظیموں سے اتحاد کر لیا تھا،اسی ماہ تنظیم نے اعلان کیا تھا کہ ماضی میں طاقتور اسلام پسند باغی گروہ احرار الشام کے سابق سربراہ ہاشم الشیخ اب ان کی قیادت کریں گے۔

مزید :

عرب دنیا -