مسجد الحرام کے باہر نوجوان نے سڑک پر کھڑی خاتون کو تھپڑ دے مارا، یہ کون تھی اور پھر اس کے ساتھ کیا ہوا؟ جان کر آپ کی بھی آنکھیں نم ہوجائیں گی
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) مسجد الحرام کے باہر کبوتروں کے لئے دانہ فروخت کر کے اپنے کمسن بہن بھائیوں کا پیٹ پالنے والی مفلس خاتون کے ساتھ ایک بدبخت نوجوان نے ایسی وحشیانہ حرکت کر ڈالی کہ جسے دیکھ کر ہر کسی کا دل بھر آیا۔ سیدہ مجراشی نامی خاتون کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آئی تو ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا اور ہر کسی نے بدبخت نوجوان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کر دیا۔ دریں اثناءبدسلوکی کا نشانہ بننے والی بے کس خاتون کے لئے بھی حیرت انگیز ہمدردی اور شفقت کے جذبات دیکھنے میں آئے۔ ایک سعودی بینک نے اسے کاروبار کے لئے مدد اور اس کے چھوٹے بھائی کے علاج کی پیشکش بھی کر دی ہے۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سیدہ مجراشی ایک عرصے سے مسجد الحرام کے باہر زائرین کو کبوتروں کیلئے دانہ فروخت کرکے کچھ رقم کماتی تھی۔ رواں ماہ کے آغاز میں ان کے ساتھ اس وقت انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ایک نوجوان نے تلخ کلامی کے بعد انہیں تھپڑ ماردیا۔ سیدہ مجراشی نے بھی اس نوجوان کو جواباً تھپڑ مارا۔
سب سے ناقابل یقین خبر آگئی، سعودی عرب ایک ایسا ’مقابلہ‘ جیت گیا کہ دنیا میں تہلکہ برپاہوگیا، لوگ احتجاج کرنے لگے کیونکہ۔۔۔
قریب موجود کسی شخص نے اس واقعے کی ویڈیو بنائی اور اسے انٹرنیٹ پر پوسٹ کردیا۔ اس ویڈیو کو دیکھنے والے انٹرنیٹ صارفین حیرت زدہ رہ گئے کہ کوئی شخص اس طرح سنگدلی سے کسی بے سہارا عورت کو تھپڑ مارسکتا ہے۔ مکہ کے امیر پرنس خالد الفیصل نے واقعے کی تحقیق کا حکم دیا اور چند گھنٹوں میں ہی اس نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا۔
سیدہ مجراشی اور ان کے بہن بھائیوں کی مدد کیلئے کئی ادارے سامنے آگئے ہیں۔ مکہ کے سوشل ڈویلپمنٹ بینک کے سربراہ عبداللہ الغامدی نے پیشکش کی کہ وہ بینک کی مدد سے اپنی مرضی کا کوئی بھی کاروبار شروع کرلیں، جس کیلئے ان کی بھرپور مدد کی جائے گی۔ ان کی دو چھوٹی بہنوں کو سکول میں داخل کیا جائے گا جبکہ انہیں اور ان کے بھائی کی تعلیم کیلئے بھی خصوصی اہتمام کیا جائے گا۔
سیدہ مجراشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اور ان کے بھائی کچھ سال پہلے روزی کمانے کیلئے جازان سے مکہ آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے سب بہن بھائیوں کی کہیں رجسٹریشن نہیں کروائی لہٰذا ان کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہ تھی۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پولیس والوں کی نظر سے چھپ کر کبوتروں کیلئے دانہ دنکا بیچتی تھیں اور کچھ رقم جمع ہوجانے پر اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کیلئے کھانا خرید کر گھر چلی جاتی تھیں۔ مقامی بینک کی جانب سے آنکھوں کے مرض میں مبتلا ان کے بھائی کے علاج کا انتظام بھی کر دیا گیا ہے۔