”جو بھی کفیل یہ کام کرے گا وہ ایک بھی غیر ملکی کو نوکری پر نہیں رکھ سکے گا“ سعودی حکومت نے انتہائی خطرناک اعلان کردیا، نئی مشکل کھڑی کردی
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب سے غیر ملکیوں کی بڑی تعداد کو فارغ کر کے ان کی جگہ سعودی شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کا منصوبہ بڑے جوش و خروش سے شروع کیا گیا، لیکن اب اس اقدام کے باعث ایسے ایسے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں کہ ہر کوئی پریشان نظر آتا ہے۔ سعودی ملازمین سے غیر مطمئن کمپنیاں انہیں دھڑا دھڑ فارغ کر رہی ہیں، جبکہ حکام ان کمپنیوں کو خبردار کر رہے ہیں کہ اس کام سے باز رہیں۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق وزارت محنت و سماجی ترقی کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ سعودی شہریوں کو بڑی تعدادمیں فارغ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور نہ صرف سپانسر شپ ٹرانسفر خدمات سے محروم کردیا جائے گا بلکہ نئی بھرتیوں کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔ وزارت کی جانب سے جاری کئے گئے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ صرف وہی کمپنیاں سزا سے مبرا قرار پائیں گی جو سخت مالی مشکلات میں گھری ہوں یا بند ہونے کے خدشے سے دوچار ہوں۔
وہ ملک جس کے شہریوں کیلئے متحدہ عرب امارات نے اپنے دروازے کھول دیئے ، پہنچتے ہی ویزادینے کا فیصلہ
وزارت کے ترجمان خالد ابالخیل کا کہنا تھا کہ وزارت کا ہدایت نامہ تمام بڑی اور درمیانے حجم کی تمام کمپنیوں پر لاگو ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملازمت سے بیک وقت فارغ کئے جانے والے سعودی شہریوں کی تعداد کمپنی کے کل ملازمین کی تعداد کے ایک فیصد سے زائد ہونے کی صورت میں، یا 10 سعودی شہریوں کے گروپ کو بیک وقت فارغ کئے جانے کی صورت میں ایکشن لیا جائے گا۔
مقررہ حدود سے زیادہ تعداد میں سعودی شہریوں کو ملازمت سے برخاست کرنے والی کمپنیوں کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ مقرر شدہ مدت کے اندر لیبر آفس کو مطلع کریں، بصورت دیگر انہیں ریکروٹمنٹ ویزا سروسز سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سعودی شہریوں کو ملازمت سے فارغ کرنے کی شرح 5فیصد تک ہونے کی صورت میں 90 دن کے لئے ریکروٹمنٹ اینڈسپانسرشپ ٹرانسفرخدمات معطل کردی جائیں گی، جبکہ یہ شرح 10 فیصد تک ہونے کی صورت میں 180 دنوں کے لئے ریکروٹمنٹ اینڈ سپانسرشپ ٹرانسفر خدمات معطل کی جائیں گی۔ ملازمت سے فارغ کئے جانے والے سعودی شہریوں کی تعداد جس نسبت سے بڑھتی جائے گی سزا بھی اسی نسبت سے زیادہ ہوتی جائے گی۔