خاتون صحافی کی تصویر نے ایران میں طوفان برپا کر دیا
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی نژاد برطانی خاتون صحافی مسیح النجاد کی طرف سے حجاب کے بغیر تصویر فیس بک پر بھیجنے کے بعد جہاں ہزاروں ایرانی خواتین نے حجاب کے بغیر تصاویر فیس بک پر بھیج کر اس کی آواز میں آواز ملائی ہے وہیں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایرانی عوام اور میڈیا بھی اس کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں اور سرکاری ٹی وی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ النجاد کو نشے نے مخبوط الحواس کر دیا ہے اور وہ لندن میں برہنہ ہو کر پھرتے ہوئے تین مردوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہے۔ النجاد نے کچھ عرصہ پہلے ایران میں حجاب کی پابندی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے فیس بک پر اپنی حجاب کے بغیر تصویر بھیجی اور فیس بک پر ایک پیج بھی بنایا جس پر اب تک ہزاروں ایرانی خواتین حجاب کے بغیر اپنی تصاویر بھیج چکی ہیں۔ جہاں ایرانی خواتین میں النجاد کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے وہیں اسے سخت مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ النجاد ایک گمراہ عورت ہے اور کثرت نشہ سے اس کا دماغ چل گیا ہے۔ ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ لندن کی زیر زمین ریلوے میں النجاد نے خود ہی اپنے آپ کو برہنہ کر لیا اور تین مردوں نے اس کے بیٹے کے سامنے اس کے ساتھ زیادتی کی۔ ایرانی ٹی وی نے نشے کے علاوہ جنسی زیادتی کو بھی النجاد کی حالت کا ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ 37 سالہ صحافی نے اپنے خلاف پراپیگنڈہ کو شرمناک قرار دیا ہے۔ النجاد کی متنازع تصویر منظرعام پر آنے کے بعد اب حجاب پسندوں اور حجاب مخالفین کے درمیان نظریاتی جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے۔