نہرو اوراندرا گاندھی کی آفرز ٹھکرا کر پاکستان میں رہنے کو ترجیح دینے والے عظیم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی پر بیوروکریسی نے عرصہ حیات تنگ کیا ضیا الحق یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ۔۔۔

نہرو اوراندرا گاندھی کی آفرز ٹھکرا کر پاکستان میں رہنے کو ترجیح دینے والے ...
نہرو اوراندرا گاندھی کی آفرز ٹھکرا کر پاکستان میں رہنے کو ترجیح دینے والے عظیم شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی پر بیوروکریسی نے عرصہ حیات تنگ کیا ضیا الحق یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

فرید نظامی
جوش ملیح آبادی شاعر انقلاب تھے ۔وہ بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے قریبی اور بے تکلف دوست تھے ۔اندار گاندھی کو وہ بیٹی کہتے تھے ،نہرو اور اندرا نے انہیں پاکستان جانے سے بہت روکا ،حتٰی کہ یہ بھی کہہ دیا کہ اگر پاکستان راس نہ آیا تو واپس آجانا لیکن جوش صاحب نے پاکستان میں بدترین حالات گزارنے کے باوجود بھارت کی شہریت قبو ل کرنا گوارا نہیں کیا۔ ان پر یہ وقت بھی آیا کہ انکے پاکستان میں کلیم بھی منظور نہ ہوئے اور تنگ آکر وہ اپنے ہجرت کے دوران بھارت میں چھوڑے ہوئے اثاثوں سے تائب ہوگئے کیونکہ وہ کلیم ادا کرنے والوں سے کوئی بھی سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں تھے۔اس زمانے میں اتنی تلخیاں در آئیں کہ انکی شاعری نے انقلاب کا رخ اختیار کرلیا ۔

فیض احمد فیض کا ہیئر کٹنگ سیلون,بہ زبان احمد ندیم قاسمی

عہد بھٹو میں جوش صاحب کو اسلام آباد میں ایک گھر دیا گیا ۔ جسکا کرایہ وفاقی وزارت ادا کرتی تھی ۔حکومت انہیں پانچ ہزار وظیفہ بھی دیتی تھی ۔لیکن یہ مراعات بیوروکریسی کی انا کی بھینٹ چڑھ گئیں ۔ہوا یوں کہ ریڈیو پاکستان نے ان کاایک انٹرویو لیا جو کافی متنازعہ تھا اسلئے جوش صاحب نے اس انٹرویو کو انکی زندگی میں نہ چلانے کی ہدایت کی تھی لیکن ریڈیو والوں نے دغا کیا اوروہ انٹرویو ایک روزنامے میں چھپ گیا۔اسکے بعد وزارتاطلاعات گرم ہوگئی اوروزیراطلاعات نے جوش صاحب کا ماہانہ خرچ اورگھر کا کرایہ بند کردیا بلکہ ریڈیواور ٹی وی پر بھی انکے لئے پابندی لگا دی جس پر جنرل ضیاء الحق نے تاریخی کام کیا اورہدایت جاری کی ’’ جوش صاحب ہمارا سرمایہ ہیں ،ان کا وظیفہ اور گھر کا کرایہ بند کرنے کا کسی کوکوئی اختیار نہیں‘‘جنرل ضیا الحق نے ریڈیواور ٹی وی پر پابندی بھی کچھ عرصہ بعد اٹھوا دی تھی۔لیکن بیوروکریسی پھر بھی بضد رہی اور اس نے کئی ماہ تک اس پابندی کو قائم رکھا اور اردو کے ایک بڑے شاعر کو رنج و الم سے دوچار کئے رکھا ۔

مزید :

ادب وثقافت -