سیاسی و جمہوری مستقبل آزاد الیکشن کمیشن اور انتخابات سے وابستہ ہے مدت سے فرق نہیں پڑتا :سیاسی رہنما
لاہور(جاوید اقبال) پاکستان کا آئندہ سیاسی اور جمہوریت مستقبل ڈی اینڈ فیئر الیکشن کمیشن اور انتخابات سے وابستہ ہے منتخب پارلیمینٹ کی مدت 5 سال ہو یا 4 سال اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا پھر وہ اگر نامزد الیکشن کمشنر آف پاکستان یہ سمجھتے ہیں کہ منتخب پارلیمینٹ کی مدت ایک سال کم کرنے سے ملک وقوم کے حالات بہتر ہوجائیں گے اور اس کا فائدہ ہوگا تو ان کے فیصلے کی تائید کریں گے تاہم وہ تمام ممالک جہاں جمہوریت ہے وہاں حکومت کی پارلیمانی مدت 5 سال ہے صرف ایک یا دو ممالک میں 4 سال ہے یہ ملک کے رواج کے مطابق ہوتا ہے اس امر کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنماﺅں نے روزنامہ پاکستان کے مقبول عام سلسلے ایشو آف ڈے میں کیا۔ اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کا مو¿قف دیتے ہوئے پارٹی کے چیئرمین راجہ ظفرالحق، احسن اقبال اور پرویز رشید نے کہا کہ ملک کا سیاسی اور جمہوری مستقبل فیئر اینڈ یئر انتخابات سے وابستہ ہے۔ پارلیمانی مدت 4 ہو یا 5 سال اس سے فرق نہیں پڑتا آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن آف پاکستان مضبوط مربوط انتخابات کی ضامن ہوتی ہے مسلم لیگ ن نے اس کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں 4 سالوںکی جدوجہد کی ہے فرینڈلی اپوزیشن کے طعنے لئے اگر تحریک انصاف کے مطالبے تسلیم کرلیتے توآج نہ الیکشن کمیشن آزاد ہوتا نہ ایک غیر جانبدار سربراہ الیکشن کمیشن مل سکتا انہوں نے کہا کہ فخری الدین جی ابراہیم ایک بااصول اور دیانت دار انسان ہیں اور اپوزیشن نے ایسے بے داغ ماضی رکھنے والے شخص کو چیف الیکشن کمیشن کے لئے نامزد کرا کر ایک قومی فریضہ سرانجام دیا ہے اب یہ آزاد الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ پارلیمینٹ کی مدت 5 سال رکھتی ہے یا کم کرکے 4 سال کرتی ہے جو فیصلہ کرے گی قبول کریں گے۔ اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ق کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ 5 سال ہی پارلیمینٹ میں منتخب حکومت کی مدت پارلیمانی ہو چونکہ 5 سالوں میں حکومت بہتر انداز میں کارکردگی دکھا سکتی ہے تاہم جو بھی فیصلہ ہو مشاورت سے ہونا چاہیے جیسے اپوزیشن اور حکومت بھی چیف الیکشن کمیشن کے لئے ایک نام پر متفق ہوئی ہے اس پر بھی پارلیمینٹ میں بحث کرائی جائے اس پر گفتگو کرتے ہوہئے پاکستان مسلم لیگ ق ہم خیال کے راہنماﺅں حامد ناصر چٹھہ، ہمایوں اختر خان اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ فخرالدین جی ابراہیم ایک بااصول اور دیانت دار انسان ہیں پارلیمینٹ میں حکومت کی پارلیمانی مدت 5 سال رہنی چاہیے یا کم کرکے 4 سال کرلینا چاہیے یہ فیصلہ ان پر چھوڑ دیا جائے تاہم اس پر پارلیمینٹ میں بحث ہونی چاہیے جو بھی ملک وقوم کے حق میں بہتر ہو وہ فیصلہ ہونا چاہیے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب نے کہا کہ دنیا کے زیادہ ترممالک میں ہرجمہوری حکومت کی پارلیمانی مدت 5 سال ہے اور 5 سال ہی رہنا چاہیے چونکہ ہر جمہوری حکومت کے پہلے 3 سال اجلاسوں پالیسیاں بناتے ہوئے گزر جاتے ہیں ان گراﺅنڈ پرفارمنس آخری دو سالوں میں سامنے آتی ہے۔