سی پیک نے تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی ،ممنون حسین
اسلام آباد(این این آئی)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ایک خطہ ایک شاہراہ کے تصور نے دنیا میں دور رس تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی ہے جس کے بعد خطے میں نئی سٹریٹیجک ڈاکٹرین ضروری ہو جائے گی اورتوقع ہے کہ اس سلسلے میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی دفاعی تھنک ٹینک کی حیثیت سے اہم کردار ادا کرے گی۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے16ویں کانووکیشن اور وار کورس کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وار کورس میں مسلح افواج اور سرکاری اداروں کے سینئر افسران کے علاوہ 23دوست ممالک کے42 سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں وزیراعظم کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ21ویں صدی حیران کن ایجادات اور سٹریٹیجک تبدیلیوں کی وجہ سے منفردحیثیت رکھتی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری اور’’ایک خطہ ایک شاہراہ ‘‘ کے تصور نے اس دنیا میں دور رس تبدیلیو ں کی بنیاد رکھ دی ہے جن کا دفاعی معاملات سے بھی انتہائی گہرا تعلق ہے، انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں پر جیسے جیسے پیش رفت ہوتی جائے گی، خطے کے تزویراتی حقائق میں بھی تبدیلیاں رونما ہوتی جائیں گی۔ اس طرح ایک نئی سٹریٹیجک ڈاکٹرین ناگزیر ہو جائے گی۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی مستقبل کے اس چیلنج سے بھی بخوبی عہدہ براہ ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے درمیان جنم لینے والے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے رجحانات نے درپیش چیلنجوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے جس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو مسلسل حالتِ جنگ میں رہنا پڑا۔ان مشکل حالات میں پاکستانی قوم اور اس کے ریاستی ادارے اس امتحان سے سرخرو ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان اور اس کے اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نتیجے میں وجود میں آنے والی مشکل جنگ کا بہادری سے سامنا کیا اور دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں کامیاب رہے۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے مطلوبہ نتائج بھی بہت جلد حا صل ہوجائیں گے اور وطن عزیز امن وامان کا گہوار ہ بن جائے گا۔صدر مملکت نے وار کورس میں دوست ممالک سے تعلق رکھنے والے سینئر افسران کی شرکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد سے کورس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ اس عہد میں قوموں کے درمیان تعاون ہی بقائے باہمی کی واحد بنیاد ہے۔ انھوں نے کہا کہ دفاعی امور کے مطالعہ اور ریاستی اداروں کے مختلف سطحوں کے ذمہ داران کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نے قابل قدر کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ وقت گزرنے کے ساتھ اس قومی ادارے کی کارکردگی میں مزیدبہتری آئے گی اورپاکستان دفاعی معاملات میں نہ صرف وطن عزیز بلکہ دوست ممالک کے بھی کام آ سکے گا۔