محکمہ آبپاشی، فنڈز میں کروڑوں کا غبن: سابق ایکسیئن فیصل آباد کیخلاف مقدمہ درج
لاہور(عدیل شجاع)محکمہ آبپاشی پنجاب میں کروڑوں کے سرکاری فنڈز کا استعمال مشکوک بن گیا،سابق ایکسیئن ایکسیویٹر ڈویژن فیصل آباد چوہدری طارق کو نارووال اینٹی کرپشن سرکل نے چار کروڑتنتالیس لاکھ تراسی ہزار دو سو ارسٹھ روپے کے غبن ملوث ہونے کا لیٹر لکھا ہے،اینٹی کرپشن نارووال ریجن میں مذکورہ افسر کے خلاف پانچ کروڑ پچیس لاکھ روپے کی بابت 29.04.16 کو ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے،سابق سیکرٹری کی جانب سے فنڈز لینے کے باوجود ملوث افسران کی جانب سے موقع پر کام نہ کروانے پر مالی سال2012.13 سے2015.16 کے لیے بنائی گئی کمیٹی بھی کرپٹ مافیا سے ریکوری نہ کروا سکی،مالی سال2012.13 سے2015.17 کے اربوں کے فنڈز میں مبینہ خرد برد کی انکوائری تاحال ٹھپ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی پنجاب میں اربوں روپے کے فنڈز میں کی گئی خرد برد کے کئی کیسز کی انکوائریاں یا تو اس کرپٹ مافیا کے ساتھ ملی بھگت سے ختم کر دی گئی ہیں یا پھر ان انکوائریوں کو جان بوجھ کر سالہا سال سے زیر التوء ہیں۔جس کی مثال سابق ایکسیئن ایکسیویٹر ڈویژن فیصل آباد چوہدری طارق کی ہے جس کو نارووال اینٹی کرپشن سرکل نے چار کروڑتنتالیس لاکھ تراسی ہزار دو سو ارسٹھ روپے کے غبن ملوث ہونے کا لیٹر لکھا ہے جبکہ اینٹی کرپشن سرکل نارووال سرکل نے ہی 29.04.16کو پا نچ کروڑ پچیس لاکھ روپے کی ایف آئی آر بھی ملوث افسران کے خلاف کاٹی ہے جس میں سابق ایکسیئن ایکسیویٹر ڈویژن فیصل آباد چوہدری طارق کوبھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ اس مبینہ خرد برد میں دس افسران کے ملوث ہونے اور سرکاری فنڈز میں خرد برد کرنے پر ایک کمٹی بھی بنائی گئی تھی جس کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ مالی سال2012.13 سے2015.16 کے دوران ہونے والوں کاموں کو نہ صرف موقع پر جا کے چیک کرنا تھا بلکہ اس تمام مالی سالوں کے فنڈز کے استعمال کی شفاف تحقیقات کرنا بھی تھا اس کمیٹی کے نتیجے میں مذکورہ افسران کے خلاف کاروائی کی گئی اور سابق ایکسیئن ایکسیویٹر ڈویژن فیصل آباد چوہدری طارق کو شوکاز نوٹس کے بعد معطل بھی کر دیا گیا۔جبکہ مذکورہ افسران کے خلاف اینٹی کرپشن نارووال ریجن کی طرف سے کروڑوں کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد بھی صرف معطل کیے جانا اور آج تک ریکوری نہ کیے جانا محکمہ کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔یاد رہے کہ سابق سیرٹری اریگیشن کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مالی سال2012.13 سے2015.17 میں اربوں روپے کے فنڈز کے استعمال کی رپورٹ بھی پیش کی گئی مگر بعد ازاں یہ تمام کاروائی اس مضبوط کرپٹ مافیا کے سامنے بے بس نظر آئی اور اس بابت آج بھی یہ انکوائری عرصہ دراز سے ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن نعیم کے پاس ہے مگر اس بابت کوئی عملی کام ہوتا دکھائی نہیں دے رہا دریں اثناء اس انکوائری میں سست روی اختیار کرنے کے خلاف سیکرٹری اریگیشن پنجاب کو ایک درخواست بھی دی جا چکی ہے۔