’’اپنے گھر جاؤ اور اوبامہ کو بھی ساتھ لے جاؤ ‘‘امریکی انتہا پسندوں کا مظاہرہ
واشنگٹن (اظہر زمان، بیوروچیف) امریکی مسلمانوں کی اکثریت اپنے مذہب پر کار بند رہنے کے ساتھ ساتھ امریکی آئین،قوانین اور روایات کا برابر احترام کرنے کی شہرت رکھتے ہیں لیکن اس عمل میں بعض اوقات انہیں غیرضروری اور غیر مناسب مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑتاہے۔امریکہ کی جنوبی ریاست ٹیکساس کے صدر مقام آسٹن پر ریاست کے مسلمانوں نے جمعرات کو معمول کے مطابق اپنا سالانہ ’’ٹیکساس مسلم کیپٹل ڈے‘‘منانے کا اہتمام کیا جس میں ڈیلاس، سان اینٹینو،ہیوسٹن اور دیگر شہروں سے پاکستانیوں سمیت دیگر اوریجن کے سینکڑوں مسلمانوں نے شرکت کی جن میں اکثریت خواتین،لڑکیوں اوربچوں کی تھی۔ پروگرام کے مطابق شرکاء نے سٹیٹ بلڈنگ کے قریب اپنے اجتماع میں امریکہ کے قومی ترانے گائے،تقاریر ہوئیں اورکھلے میدان میں نماز بھی ادا کی۔ اس دوران اس اجتماع کے مقام سے تقریباً بیس فٹ کے فاصلے پرپندرہ کے قریب ’’انتہا پسند‘‘امریکی پلے کارڈ اٹھا کر ان کے خلاف مظاہرہ کرنے لگے۔ان مظاہرین نے نعرے بازی کم کی لیکن اپنے پلے کارڈز کے ذریعے اپنے مظاہرے کا مقصد بیان کیا۔پلے کارڈزپرجو نعرے درج تھے ان میں سے چند ایک یہ ہیں ’’اپنے گھر جاؤ اوراوبامہ کو بھی ساتھ لے جاؤ‘‘ ’’ریڈیکل اسلام نیا نازی ہے‘‘ ’’میں کافر ہوں جس کی اللہ نے تمہیں وارننگ دی تھی‘‘ ’’امریکی بارڈر : آپ شریعت سے آزاد علاقے میں داخل ہو رہے ہیں‘‘ چند مظاہرین نے شرکاء پر آواز کستے ہوئے کہا ’’اپنے گھر جاؤ ، داعش تمہیں خوشی سے قبول کرے گا‘‘ ’’نائن الیون مسلم کیپٹل ڈے کی ایک آرگنائزر روتھ نصر اللہ نے اس نمائندے کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ٹیکساس کے مسلمان ہر سال یہ دن منانے کے لئے آسٹن آتے ہیں جس کے دوران وہ ریاست کی اسمبلی کے ارکان سے ملاقاتیں کرکے جمہوری عمل سے آگاہی حاصل کرتے ہیں۔یہ ساتواں سالانہ اجتماع تھا جس کے دوران پہلی مرتبہ کوئی مظاہرہ ہوا۔شکر ہے کہ ان مظاہرین کی تعداد درجن سے زیادہ نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اجتماع کے شرکاء چند افراد کی نعرے بازی سے مشتعل ہوئے جو ہمیشہ کی طرح اپنے عقیدے پر کاربند رہنے کے ساتھ ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے سر گرم رہیں گے۔