پیر پنجا کاآب شفا

پیر پنجا کاآب شفا
پیر پنجا کاآب شفا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بلوچستان میں ایک ایسی جگہ بھی موجود ہے جہاں پہ ہزاروں لوگ روزانہ میلوں سفرطے کرکے پہنچتے اور وہاں کا پانی پینا اپنے لئے باعث شفا سمجھتے ہیں، لیکن اس جگہ کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جس پہ کبھی کسی نہیں لکھا حتٰی کہ گوگل بھی اس جگہ کے بارے میں نہیں جانتا ہے دراصل پتا نہیں یہ جگہ دنیا کی نظروں سے کیوں اوجھل ہے ۔ 

لیکن ہم نے آج بلوچستان میں ایسی جگہ ڈھونڈھ نکالی ہے جس جگہ آپ پانی کا ایک گلاس پی لیں اور چند منٹوں میں آپ کا کھانہ ہضم ہو جائے گا۔ بلوچستان کے خوب صورت پہاڑوں کے قریب موجود کوئٹہ سے سبی روڈ پہ واقع یہ جگہ تقریباً کول پور سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پہ ہے۔ یہ اہم جگہ کسی عجوبہ سے کم نہیں ہے۔خوب صورت آبشار کاٹھنڈا ٹھنڈاپانی خوبصورت مٹکوں میں پینے کے بعد آپ کو جلد بھوک کا احساس دلائے گی۔اور آپ کئی طرح کی بیماریوں سے بھی نجات پاسکیں گے۔


اس مقام پہ حضرت علی حیدر کرارؓ کے قدم مبارک کے نشان بھی موجود ہیں۔ ایک روایت کے مطابق 23ہجری کو حضرت علیؓ کفار سے لڑنے کیلئے بلوچستان آئے تھے اور اپنے پاؤں کے نشانات یہاں پہ چھوڑ گئے ۔جو آنے والی نسلوں کے لئے باعث تسکین قلب بن گئے۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ بلوچستان میں جب ٹرین سروس شروع کی گئی تو ٹرین یہاں آکر رک گئی تھی اور ایک فٹ بھی آگے نہ چل سکی لہذا ریلوے ملازمین پریشان ہو گئے ۔پھر وہاں کے افسران نے کئی علما کو بلا لیا اور پھر اس قدم گاہ کی نشاندہی کی گئی ۔علما کے کہنے پر وہاں بکریوں کا صدقہ دیا گیا اور ساتھ کئی دیگیں بھی نیاز کے طورچڑھائی گئیں۔ اسکے بعد ہی ریل گاڑی کویہاں سے آگے چلنا نصیب ہوا۔ بقول عنایت خان کے اس قدم مبارک کے کئی ٹکڑے مقامی لوگ کاٹ کر لئے گئے ۔یہ نشانات ایسے تھے جیسے سیمنٹ پہ پاؤں کے نشان ثبت ہوں۔


اس زیارت گاہ پر ایک بورڈ نصب ہے جس پر لکھا ہے کہ1880میں فقیر دین محمد کو اس نقش پاکی زیارت خواب میں دیکھائی دی گئی ۔اس جگہ بیٹھ کر خدمت کا حکم ہوا اور جب صبح کو اس مقام پر پہنچا تو اسے یقین نہ آیا۔ سوچا کہ یہ حضرت علیؓ کا نقش پاکیسے ہو سکتا ہے۔ وہ واپس ہوا تو چند قدم پہ اندھیرا ہو گیا اور آنکھوں کی بینائی واپس آگئی پھر اس نے سچے دل سے عہد کیا کہ اب یہاں قیام کرے گااور خلق خدا کی خدمت کرے گا۔ اب بھی اس مقام کی خدمت گزاری ان ہی کی اولادیں کر رہی ہیں۔ یہاں انہوں نے سینکڑوں مٹکے رکھے ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگوں کو دن رات پانی پلا تے ہیں ۔

انہوں نے ایک چھوٹی سی کٹیا بھی بنا رکھی ہے جس میں وہ سردیوں اور گرمیوں میں رہتے ہیں۔ ان لوگوں کے عقیدے کی مضبوطی کا یہ عالم ہے کہ پانی پلا پلا کر یہ لوگ نہ تو تھکتے ہے نہ ڈرتے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے ’’ہمارے باپ دادا اسی جگہ کی خدمت کر کے اس دنیا سے چلے گئے ۔ اور یہ مقدس کام ہماری نسل بھی جاری رکھے گی‘‘

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -