شہبازشریف کی اوآئی سی اجلاس میں شرکت پر سوال کا جواب
تحریر: بدرشہباز
کچھ لوگوں کی معلومات کا زیادہ تر انحصار موبائل فون پر ہے اور اس ہی پر میسج کرنا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں مگر ہمارے جیسے ناچیز کا نہ تو میسج پڑھیں گے اور نہ ہی کریں گے تو میں اسی فورم کا سہارا لیکر جس پر شہباز شریف کے او آئی سی اجلاس میں شرکت پر سوال اٹھایا گیاہے اسی فورم پرجواب دینا پسند کروں گا۔
جناب پہلے تو معلومات کی تصحیح کے لئے عرض ہے کہ شہباز شریف صاحب کو ترک حکومت نے او آئی سی اجلاس میں مدعو کیا تھا۔ یہ اجلاس او آئی سی کے اجلاسوں سے ہٹ کر بیت المقدس کے معاملے میں Extraordinary اجلاس تھا ۔ اس اجلاس کا مقصد امریکہ، اسرائیل سمیت اسلام دشمن ممالک کو یہ پیغام دینا تھا کہ ہم بیت المقدس کی حفاظت کے لئے ایک ہو کر آ رہے ہیں۔ کیونکہ ویسے ہی او آئی سی کا اجلاس آپ کے مقاصد سے مطابقت نہیں رکھتا تو آپ کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں کہ وہاں کیا ہوا بس آپ نے ایک تصویر دیکھ لی جس میں ترک صدر وزیر اعلیٰ سے مل رہے ہیں اور شاہد خاقان عباسی پیچھے کھڑے ہیں ۔ جناب پہلی بات تو یہ کہ وہ تصویر وزیر اعلیٰ کی فیس بک پر پبلش کی گئی ہے تو اس میں وزیر اعلیٰ کی ملاقات ہی دکھائی جائے گی نا کہ وزیراعظم کی ۔ آپ کی معلومات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے عرض ہے کہ او آئی سی انتظامیہ نے اس اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان کے علاوہ شہباز شریف کو خاص اس لئے مدعو کیا گیا کہ امریکہ کی طرف سے اس احمقانہ عمل پر پاکستان سے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا ردعمل آیا جبکہ آپ سمیت تمام وزراءاعلیٰ آرام فرما رہے تھے ۔
جناب مئی میں ہونے والے او بی او آر (OBOR) سمٹ میں پاکستان کے تمام وزراءاعلیٰ شریک ہوئے ،مصدقہ خبروں کے مطابق سمٹ میں شرکت کے علاوہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے چین میں سی پیک کی درجن میٹنگز میں شرکت کی اور درجنوں معاہدے کئے مگر باقی وزرائےاعلیٰ ان میٹنگز سے پرہیز کرتے رہے اور بالخصوص ایک صوبے کے وزیراعلیٰ تو او بی او آر سمٹ میں بھی پورا وقت موجود نہیں تھے اور کسی قریبی مارکیٹ میں خریداری کے لئے تشریف لے گئے ۔ اس سے دنیا کو پیغام جاتا ہے کہ کون ملک کے لیے یا اپنے لوگوں کے لئے دن رات ایک کر رہا ہے ۔۔
جناب آپ دیکھیں دنیا کو کیا پیغام جاتا ہے کہ کون لیڈر ہے اور کون گیڈر ہے ۔کون مشکل میں اپنے لوگوں کے ساتھ رہا اور کون پہاڑوں پر چڑھ گیا۔
جناب جاتے جاتے آپ کو ایک مفید مشورہ دیئے جاتا ہوں کہ آپ ان فضول کاموں سے پرہیز کریں اور اپنے صوبے میں کام پر طرف توجہ دیں ۔
آپ کے پاس ابھی بھی خدمت کے لئے 6 ماہ ہیں اور ان 6 ماہ کو غنیمت جانیں اور ''شہباز سپیڈ'' کے رول ماڈل کو اپنائیں اور کچھ کر کے دکھائیں۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں, ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔