’’ صحت مند پنجاب ‘‘
تحریر: فضہ شہباز
تندرستی ہزار نعمت ہے اور کوئی بھی شخص اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کر سکتا۔ مگر جو معاملے قدرت کے ما تحت ہیں انسان ان کے سامنے بے بس ہے۔ لاکھ خواہش کے باوجود سو فیصد صحت مند اور توانا زندگی کا حصول ہر ایک کے اختیار میں نہیں۔کس لمحے انسان بیمار ہوجائے ، اس بات کا تعین کرنا مشکل ہی نہیں ، نا ممکن ہے۔ یہاں تک کہ آج کے دور میں ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا خوش قسمت ہو گا جس نے بخار، نزلہ، کھانسی، گلے کی خراش یا سر درد جیسی معمولی بیماریوں کا کبھی سامنا نہ کیا ہو ۔ ایسی معمولی بیماریوں کا اگر برقت علاج نہ کیا جائے تو معمولی سی معمولی بیماری بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ میرے حلقہ احباب میں چند ڈاکٹر بھی شامل ہیں اسلئے اکثر سرکاری ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینکس میں رونما ہونے والے واقعات زیر بحث رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے، میری اک ڈاکٹر دوست عائشہ کی میو ہسپتال میں بطور ڈاکٹر تقر ری ہوئی ۔ جب بھی اس سے بات ہوتی وہ اپنے ہسپتال میں مریضوں کے لئے موجود سہولیات کے گن گاتی رہتی ۔ اسکا کہنا تھا کہ پنجاب کے شعبہ صحت کی کارکردگی میں بہت بہتری آئی ہے اور موجودہ صوبائی حکومت صحت عامہ کے لئے بہت سے مثبت اقدامات کر رہی ہے۔ وہ ہر بار مجھے اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتی کہ سرکاری ہسپتالوں کے کلچر میں کافی تبدیلی آئی ہے مگرمیری عادت ہے کہ میں جلد کسی کی باتوں پر یقین نہیں کرتی اورخاص طور پر میں نے سرکاری ہسپتال اور انتظامیہ کے بارے میں جو کچھ بھی سن رکھا تھا اس کے بعد کبھی بھی کسی گورنمنٹ ہسپتال جانے کو کبھی دل نہیں مانا ۔مصروفیات کے باعث کافی دنوں سے اس سے ملاقات نہیں ہو پائی، سوچا کیوں نہ ہسپتال جا کر ہی اس سے ملاقات کی جائے اور دیکھا جائے وہ جو ہسپتال میں آئی جدت اور تبدیلی کے اتنے گن گاتی ہے وہ کس حد تک سچ ہے۔جب ہسپتال پہنچی تو میں دیکھ کر حیران ہو گئی کہ جو کچھ میں نے سن رکھا تھا وہاں کے حالات اور نقشہ ان منفی باتوں سے بالکل متضاد تھا۔ 147 سالہ پرانی، بوسیدہ میو ہسپتال کی عمارت کو کافی حد تک سنوارا جا چکا ہے اور کچھ حصوں میں کا م جاری ہے۔ ہسپتال میں 385 بیڈ پر مشتمل سرجیکل ٹاورکا اضافہ بھی قابل تعریف ہے ۔تب جا کر یقین آیا کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے عوام کی خدمت کے عزم کے تحت صحت کو عبادت جانتے ہوئے شعبہ صحت میں بہت سی شاندار اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔ غریبوں کو کینسر، ذیابیطس، دل اور سانس کی بیماریوں کی مفت ادویات فراہم کرنے کے لئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ادویات کی کمپنی نوارٹس فارما کے ساتھ معاہدے، مریضوں کو تحصیل ہسپتالوں سے دسٹرکٹ اور ڈویژنل ہسپتالوں تک پہنچانے کے لئے ریفرل ایمبولینس سروس کا آغاز، تنگ گلی کوچوں میں فوری طبی امداد کی فراہمی کے لئے موٹر بائیک ایمبولینس سروس کا آغاز،ملک کے سب سے پہلے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر اور ہیپاٹائیٹس فلٹر کلینکس کا قیام، سرکاری ہسپتالوں میں جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کی دستیابی اور پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈپارٹمنٹ کا اجراشعبہ صحت پنجاب کے ساصلاحی اقدامات میں سر فہرست ہیں۔
وزیر اعلی ٰ پنجاب نے عوام الناس کو علاج و معالج کی تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے 2015 میں پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈپارٹمنٹ کی بنیاد رکھی۔ جس کا بنیادی مقصد عوام الناس کے لئے صحت عامہ کی سہولیات فراہمی کو یقینی بنانا اور ہسپتالوں کے انفراسٹریکچر میں بہتری لانا تھا۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی زیر نگرانی، پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے صحتِ عامہ سے منسلک ان گنت اقدامات کیے ہیں اور دو سال کے مختصر عرصہ میں شعبہ صحت میں ایسی قابل فخر انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں جن کا تصور بھی ناممکن تھا۔
پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈپارٹمنٹ کی انتھک کاوشوں سے آج پنجاب بھر میں 2520 بنیادی مراکز،315 دیہی مراکز صحت،99 تحصیل ہیڈ کوارٹرز، 26 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز تعمیر کئے گئے ہیں جہاں اعلیٰ تربیت یافتہ سٹاف اور ڈاکٹرز ہر وقت موجود ہوتے ہیں جو بوقت ضرورت فی الفور طبی امداد فراہم کرتے ہیں۔ جبکہ بہترین علاج کے لئے جدید طبی سہولیات او ر بروقت علاج و تشخیص کے لئے متعدد ٹیکنالوجیز بھی متعارف کروائی جا رہی ہیں۔ جیسے پہلے سی ٹی سکین ٹیسٹ کی سہولیات پنجاب کے صرف ڈویژنل ہیڈ کواٹر ہسپتالوں میں موجود تھی، مگر اب ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتالوں میں بھی سی ٹی سکین مشینیوں کی تنصیب کی جارہی ہے۔
پنجاب کے دیہی علاقوں میں حاملہ خواتین کو بروقت ہسپتال پہنچانے کے لئے محفوظ ماں کے ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا ہے،اس سروس کے تحت 200 ایمبولینسیں صرف اسی کام کے لئے مختص کی گئی ہیں۔محفوظ ماں ایمبولینس سروس کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ 80 ہزار خواتین بروقت ہسپتال پہنچ کر دوران زچگی ہونے والی مشکلات سے محفوظ رہی ہیں۔وزیر اعلیٰ شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے ملک میں پہلی با ر مریضوں کے گھروں تک ادویات کی ترسیل کا عمل شروع کیا ہے۔ جس کے تحت ابھی تک 70 ہزار مریضوں کو ہیپاٹائیٹس سی اور ٹی بی کی ادویات گھروں میں فراہم کی گئی ہیں۔ بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کی پہلے پہنچ صرف 47 فیصدتھی جو کہ بڑھ کر 88 فیصد ہوچکی ہے جبکہ ہر ادارے میں بین القوامی سطح پر تسلیم شدہ ادویات کی دستیابی 60 فیصد سے بڑھا کر 99 فیصد کر دی گئی ہے۔
پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے ماتحت طبی اداروں میں جدید علاج کے ساتھ ساتھ مستحق اور کم آمدنی والے افراد کے لئے مفت ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنا یا گیا ہے ۔۔صحت کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے دو سال میں صوبائی صحت بجٹ 62 ارب سے بڑھا کر 112 ارب کر دیا ہے۔ پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام عوام کو سہولیات کی فراہمی اور مختلف بیماریوں کی روک تھام کے شعور وآگاہی کے حوالے سے مختلف مقامات پر ہفتہ وار صحت کیمپ بھی لگائے جاتے ہیں۔ جن میں چار ماہ کے دوران پانچ لاکھ افراد طبی معائنہ اور مشاورت سے مستفید ہوئے ہیں۔ہفتہ وار صحت کیمپوں کے علاوہ بیماری کی روک تھام کے حوالے سے کئی آگاہی مہمیں بھی منعقد کی جا چکی ہیں۔ جبکہ حفاطتی صحت پر مرکوز ٹی بی اور ہیپاٹائٹس کی روک تھام کے لئے کئی خصوصی منصوبے زیر عمل ہیں۔ سو سے زائد ہیپاٹائٹس کلینک اور ہسپتالوں میں ون ونڈو ٹی بی وارڈبنانے کی تجویز بھی ان ہی منصوبوں کا حصہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی سرپرستی میں پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے صحت عامہ کے منشور کا حصول د ن رات کی تگ و دو کا نتیجہ ہے۔ان انقلابی اصلاحات کی بدولت آج پنجاب کے ہر علاقے میں حفظان صحت کے تمام وسائل موجود ہیں۔جو شہباز شریف اورپنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے وژن ’’ہمارا ایمان ،صحت مند پنجاب ، ہمارا عزم ، صحت خدمت ،صحت عبادت ‘‘ کا عملی ثبوت ہے۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔