بےنظیر بھٹو کا اصلی قاتل

بےنظیر بھٹو کا اصلی قاتل
 بےنظیر بھٹو کا اصلی قاتل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بے نظیر بھٹو کے قتل میں دو سابق صدور میں الزامات کی جنگ چھڑ گئی ہے۔اتفاق سے دونوں صدور پر ہی ”قاتل“ ہونے کا الزام ہے ،بدقسمتی سے ایک صدر شہید بی بی کا شوہر اور دوسرا بدترین دشمن ہے۔یہ دشمن جنرل مشرف ہیں جن کے اقتدار میں بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا ،لیکن انکے تخت صدارت سے اترتے ہی ایک ماہ بعد انکے شوہر آصف علی زرداری صدر پاکستان بن گئے تھے ۔جو چاہتے تو دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی کرسکتے تھے لیکن مستی¿ اقتدار نے ان کے لب سی دئےے۔ دونوں صدور نے بینظیر کے قتل کو بلامبالغہ الجھانے میں اہم کردار ادا کیا اور اس واقعہ میں ملوث حقیقی قاتلوں کو پکڑا نہیں جاسکا۔ البتہ پولیس کے دو اہم افسروںکو سزائے قید سنا دی گئی ہے اور جنرل مشرف اس مقدمہ میں اشتہاری ٹھہرادئے گئے ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ کھول اٹھے ہیں اور بے نظیر کے اصل قاتل کا نام لے دیا ہے۔
سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے آصف زرداری کوبے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے محرکات اوراس پر کی جانے والی تفتیشات پر بھی کئی سوال اٹھائے جانے لگے ہیں ۔بے نظیر بھٹو کے قتل کے موقع کے گواہان ناہید خان اور انکے شوہر بھی گزشتہ دس سالوں سے اس قتل کے حقیقی قاتل کو سامنے لانے کے لئے بھرپور جدوجہد کرتے آرہے ہیں لیکن ان کی باتوں اور حقائق پر کسی نے کان نہیں دھرے،الٹا انہیں زرداری گروپ نے سیاست سے دھتکاردیا۔ لیکن قتل کا فیصلہ آنے کے بعد جب سابق صدر پرویز مشرف کو بھی اس میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو وہ بھی بالاخر وہ بات کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ بےنظیر بھٹوکا اصل قاتل ان کا اپنا شوہر ہے جس نے اقتدار تک رسائی کے لئے بے نظیر کو راستے سے ہٹایا۔
یہ بات کوئی نئی نہیں ہے کہ اس حوالہ سے عرصہ دراز سے ایسی افواہیں گردش کرتی آرہی ہیں کہ آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو کے درمیان تعلقاتمثالی نہیں اور وہ انکی موجودگی میں پارٹی کے اہم فیصلے نہیں کرتیں نہ انہیں اعتماد میں لیا جاتا ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ ان کی اولاد بلاول بھٹو زرداری،بختاور بھٹوا ور آصفہ بھٹو بھی اس معاملہ میں تشکیک کا شکار ہیں اور ان کی اپنے والد سے ناراضی چل رہی ہے لیکن پیپلز پارٹی کے سٹیک ہولڈر ہونے کی وجہ سے وہ اپنے اختلافات کی وجہ سے اپنی اتھارٹی اور پولیٹیکل اسٹیٹ کو چھوڑنا نہیں چاہتے تاہم اندر خانے وہ رنجیدہ ہیں ۔ممکنہ طور پر یہ وجہ ہوسکتی ہے کہ انہوں نے بے نظیر قتل کیس پر کیئے جانے والے عدالتی فیصلہ کو رد کردیا اور کہا کہ یہ اصل قاتل نہیں ۔میڈیا اور سینہ گزٹ رپورٹس کے مطابق وہ جنرل مشرف کے ہاتھوں پر اپنی ماں کا خون دیکھ رہے ہیں تاہم انہیں اس بات کا شکوہ بھی ہے اورشبہ بھی کہ انکی ماں کے ساتھ بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھے افراد اور وہ قابل اعتماد ساتھی جو کسی بھی سانحہ کی صورت میں بے نظیر بھٹوکے آگے گاڑیوں میں سوار تھے،دھماکہ ہوتے ہی بھاگ گئے اور انہوں نے بی بی کو ریسکیو نہیں کیا تو اس میں کوئی بڑی سازش کارفرما ہوگی کیونکہ ان لوگوں سے تفتیش نہیں کی گئیں ۔ ایسے متعدد سوالات بے نظیر بھٹوکے بچوں کے ذہنوں میں موجود ہیں۔ان کی گاڑی میں سوار اور بھاگنے والے انکے”جانثار“ انکے والد کے اقتدار میںمزے لیکر بھی بی بی شہید کے حقیقی قاتلوں تک نہیں پہنچ سکے البتہ ایک ایسا گواہ جو بی بی کی گاڑی کا مبینہ ڈرائیور تھا ،اس واقعہ کے سات ماہ کے اندر اند ر قتل کردیا گیا ۔
یہ گواہ کون تھا ؟
خالد شہنشاہ....تاریخ بڑی ظالم ہے اور جلد بھول جاتی ہے کہ سانحات کے کرداروں نے سانحہ کے وقت اور بعد میں کیا کیا اور ان کی گواہیاں کیا حیثیت رکھتی تھیں۔ خالد شہنشاہ کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ آصف زرداری کے کار خاص تھے اور انہیں محترمہ کی سکیورٹی کا چیف آفیسر بنایا گیا تھا ۔وقوعہ کے روز خالد شہنشاہ ہی گاڑی ڈرائیو کررہے تھے ۔حادثے کے بعد خالد شہنشاہ سے سکاٹ لینڈ یارڈ نے تفتیش کی تھی اور ان سے یو این کی انویسٹی گیشن ٹیم نے بھی انکوائری کرنی تھی لیکن قتل کے وقوعہ کے چند ماہ بعد ان کو کراچی میں نہ صرف قتل کیا گیا بلکہ ان کے قاتل کو بھی قتل کردیا گیا ۔جنرل مشرف نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ شہنشاہ کے قاتل کو قتل کرکے اس کیس کا منہ بند کردیاگیا اور اس کا فائدہ زرداری کو ہی جاتا ہے۔جنرل مشرف نے آصف زرداری پر بے نظیر کے بھائی مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا بھی الزام لگایا ہے ۔ایسی صورت حال میں کہ جب ایک سابق صدر اور سابق آرمی چیف سابق صدر آصف زرداری کو قاتل ٹھہرا رہے ہیں تو اس انہیں بھی تفتیشکے لئے طلب کرنا چاہئے کیونکہ صدر آصف زرداری پر شروع دن سے کرپشن ،منشیات ،منی لانڈرنگ اور دیگر سنگین جرائم کے الزامات لگتے رہے ہیں ،جیلوں میں زندگی کے چودہ سال گزار چکے ہیں ۔جیلوں میں انہیں جمہوریت کی جدوجہد کی وجہ سے معتوب نہیں کیا گیا تھا بلکہ کرپشن اور جرائم کے سنگین الزامات نے انہیں پولیٹیکل ڈان بنادیا ہے۔ان کانام آتے ہی کرپشن کانپنے لگتی ہے ۔ایسی صورت حال اور کیفیت ہے جس کو پاکستان کی سلامتی کے ادارے بخوبی جانتے ہیں ۔یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ بالفرض آصف زرداری قاتل اور کرپٹ ترین انسان ہیں تو انہیں صدر پاکستان کیوں بنایا گیا ،جنرل مشرف نے ایوان صدر سے نکلنے سے پہلے ایک ”قاتل“ کے ہاتھ میں مملک خداداد کا سب سے بڑا عہدہ دینے کی راہ کیوں ہموار کی۔

مزید :

بلاگ -