این اے 122فیصلہ ، ن لیگ کیلئے بڑا سیاسی اپ سیٹ ، پی ٹی آئی کے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا
محمد زبیر اعوان:
الیکشن ٹربیونل نے 22اگست ہفتہ کوعمران خان کی این اے 122میں مبینہ دھاندلی کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنادیااور وہی ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی ، سردار ایاز صادق کو نااہل قراردیتے ہوئے ٹربیونل نے حلقے میں ری الیکشن کا حکم دیدیاجسے عمران خان کی بڑی کامیابی قراردیاجارہاہے ۔ اگر فیصلہ پی ٹی آئی کے خلاف بھی آجاتاتو عمران خان کے موقف کی تائید نہ ہونا پی ٹی آئی کیلئے کوئی نئی بات نہیں تھی کیونکہ عا م انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرنیوالاجوڈیشل کمیشن بھی کسی حدتک اُن کا موقف مسترد کرچکاہے جبکہ عمران خان کی یہ کھوئی ہوئی نشست تھی لیکن ن لیگ کیلئے یہ بہت بڑادھچکاہے کیونکہ اِسی حلقے سے کامیاب ہونیوالے سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے سپیکر ہیں اور اب ن لیگ کو اپنے سپیکر سے ہی ہاتھ دھونا پڑے ۔
فیصلہ ہفتہ کی صبح 10بجے سنائے جانے کااعلان کیاگیاتھالیکن دونوں جماعتوں کے کارکنان اور آئی جی پنجاب کی الیکشن ٹربیونل میں حاضری کے بعد نہ جانے وقت تھاکہ فیصلہ سنانے کا ہوہی نہیں پارہاتھا ، آئی جی پنجاب نے الیکشن ٹربیونل میں موقف اپنایاکہ فیصلہ سنائے جانے پر حالات کی خرابی کا خدشہ ہے لیکن بعدازاں الیکشن ٹربیونل کے سیکریٹری نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور آئی جی پنجاب کو آزادانہ ماحول میں الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کردی ۔ سارادن الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کا الیکشن کمیشن پنجاب کی عمارت کے باہر جمگھٹا لگارہاجبکہ پولیس اہلکارپی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنان کے درمیان بیریئرپر کھڑے کھڑے اکڑ گئے لیکن جھڑپوں کی وجہ سے کئی مرتبہ حرکت کرنے کا موقع مل جاتا۔
اسی اثناءمیں دوپہر کی کڑکتی دھوپ میں علم ہواکہ عمران خان نے بھی بنی گالہ سے لاہور کیلئے رخت سفر باندھ لیا اور تگڑی شخصیت جہانگیرترین کو بھی پہنچنے کی ہدایت کردی جبکہ سپیکر قومی اسمبلی اورعمران خان کے بچپن کے دوست سردار ایاز صادق کاکہناتھاکہ اگر فیصلہ اُن کے خلاف آیاتو وہ خاموشی سے چلے جائیں گے لیکن اگر فیصلہ اُن کے حق میں آیا تو وہ میڈیا سے بات چیت کریں گے ۔
پولیس کی طرف سے نقص امن کے خدشے ، سردار ایاز صادق کی خاموشی اپنانے اور عمران خان کی پرجوش انداز میں لاہور آمد سے ایساہی محسوس ہورہاتھاکہ دال میں کچھ کالا ہے اور ن لیگ کو اپنی اہم نشست سے ہاتھ دھونا پڑیں گے اور حسب توقع وہی ہوا جس کی چہہ مگوئیاں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے میں تاخیر ہونے اور نقص امن کے خدشے کے اظہار کے بعدسوشل میڈیاپر شروع ہوگئی تھیں ۔ کہاجارہاتھاکہ سردار ایاز صادق کے خلاف الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ن لیگ کی بڑی سیاسی شکست ہے جس پر امن وامان کی خرابی کا خدشہ ہوسکتاتھا اوراُسی تناظر میں آئی جی پنجاب نے بھی ٹربیونل کوآگاہ کیا تاکہ امن وامان برقراررکھتے ہوئے مزید کچھ دن سپیکر کو بھی برقراررکھاجاسکے اور ایم کیوایم کے استعفوں کے بعد حکومت کسی نئی سیاسی دلدل میں پھنسنے سے بچ جائے ۔