میری فیس بک وال

میری فیس بک وال
میری فیس بک وال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میری فیس بک وال ایک پرسکون تالاب ہے۔ جہاں زبان، شاعری، ادب، تاریخ اور معلومات عامہ کے کنول تیرتے رہتے ہیں۔ تالاب کے کنارے مرغان ہم نفس چہچاتے، گاتے اور اڑ جاتے ہیں۔
کل میں نے تالاب میں ایک کنکر پھینکا: "پاکستان کا نظام گل سڑ چکا ہے۔"
تالاب میں ایک لہر اٹھی۔ ایک راہگیر پر چند چھینٹے پڑے۔ اس نے سطح آب کو گھور کر دیکھا۔ جیب سے ایک پتھر نکالا اورغصے سے تالاب میں اچھال دیا:" ستر سالوں سے غریب کا استحصال ہورہا ہے۔"
تالاب میں چند لہریں پیدا ہوئیں، اچھل کر کناروں سے ٹکرائیں اور چند راہگیروں کو بھگو گئیں۔ چلتے چلتے راہگیر رک گئے، انھوں نے غور سے لہروں کو دیکھا، اپنی جیب سے کنگر اور پتھر نکالے اور تالاب میں سنگ باری شروع کردی:
"اس ملک میں تبدیلی ناگزیر ہے۔"
"دولت چند خاندانوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ "
"ڈان لیکس مک مکا ہے۔"
"پانامہ لیکس پر ڈارمہ ہورہا ہے "
"کلبھوشن کا فیصلہ مری میں ہوا تھا۔"
"انصاف کی لانڈری میں سب داغ دھل جاتے ہیں۔"
" جو پارٹی ایک صوبے میں تبدیلی نہ لاسکی وہ ملک میں خاک تبدیلی لائے گی۔ "
"چھپاک" اچانک کسی نے بڑی سی چٹان تالاب میں لڑھکادی : "سب پارٹیوں کے قائدین کو چوکوں اور چوراہوں میں لٹکا دینا چاہیے۔ اور ان سب کو بھی جو عمل نہیں صرف باتیں کرتے ہیں۔"
"اچانک کیچڑ اڑ کرمیرے منہ، ناک اور کانوں میں جا پڑا۔
میں نے آنکھیں مل کر نیم وا آنکھوں سے تالاب کو دیکھا۔ شفاف پانی گدلا ہوگیا تھا، کنول کچلے جا چکے تھے، اور تالاب کے ارد گرد کیچڑ کی تہہ جمی ہوئی تھی۔
میں نے ٹٹول ٹٹول کر کناروں پر پڑی کنول کی چند پتیاں سمیٹیں اور اپنا تالاب چھوڑ کر سر پٹ بھاگ نکلا........سنگ باری ابھی جاری تھی........

: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -