پی ایس او، ٹوٹل اور شیل کا آئل گاڑیوں کے انجن متاثر کرتا ہے، کارروائی کی جائے،ہنڈا نے اوگرا کو شکایت بھجوا دی

پی ایس او، ٹوٹل اور شیل کا آئل گاڑیوں کے انجن متاثر کرتا ہے، کارروائی کی ...
پی ایس او، ٹوٹل اور شیل کا آئل گاڑیوں کے انجن متاثر کرتا ہے، کارروائی کی جائے،ہنڈا نے اوگرا کو شکایت بھجوا دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) ہنڈا موٹر کمپنی پاکستان کے ذیلی ادارے ہنڈ ا اٹلس کار(پاکستان ) لمٹیڈ نے آئل اور گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا ) کو شکایت کی ہے کہ پی ایس او، ٹوٹل اور شیل کمپنیوں کے آئل ہماری گاڑیوں کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہورہے ہیں ۔ 

”یہ لکھا ہے کہ میں تم سے۔۔۔“ لڑکی نے سابق بوائے فرینڈ کو ٹی شرٹ دی تو اس پر ایک ایسی پاکستانی ”گالی“ لکھوا دی کہ سوشل میڈیا پر ہنسی کا طوفان آ گیا، کیا لکھا تھا اور یہ لڑکا کیا سمجھتا رہا؟ دیکھ کر آپ بھی ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جائیں گے

خبررساں ادارے ”رائٹرز“ کے مطابقہنڈا موٹر کمپنی پاکستان کے ذیلی ادارے ہنڈ ا اٹلس کار(پاکستان ) لمٹیڈ نے آئل اور گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا ) کو درج کرائی گئی شکایت میں مئوقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کے تیل میں موجود کچھ اضافی مواد ہماری گاڑیوں کے انجن کو متاثر کر رہا ہے۔ یہ اضافی مادے آئل کی کوالٹی بہتر بنانے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں مگر یہ مادے جہاں آئل کی قیمت کو کم کرتے ہیں وہیں ان مادوں کے اخراج کی وجہ سے انسانی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ہنڈا کی درج کردہ شکایت میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سپلائزرتیل کی کوالٹی بہتر بنانے کے لئے ”ریسرچ اوکٹین نمبر “استعمال کرتے ہیں اور خراب کوالٹی کے حامل تیل کو بہتر بنانے کے لئے ریسرچ اوکٹین نمبر کو 92تک بڑھانے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) کے ترجمان عمران غزنوی نے ہنڈا کی شکایت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ہنڈا کی جانب سے شکایت موصو ل ہوئی ہے اور متعلقہ محکمے کو اس کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔ 

 ہنڈا کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ آئل کے ٹیسٹوں کے دوران یہ بات دیکھی گئی کہ ”شیل پاکستان لمیٹڈ “، ” ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ“ اور ”پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او)“ کے آئل میں مینگانیز لیول خطرناک حد تک ہے۔ ٹیسٹوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ان کمپنیوں کے فی کلوگرام آئل میں 53ملی گرام میگانیز پائی جاتی ہے جبکہ فی کلوگرام آئل میں 24ملی گرام میگانیز کو خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ترجمان عمران رانا کے مطابق ان کی کمپنی وزارت توانائی کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق ہی آئل تیار کرتی ہے اور مارکیٹ میں بھیجنے سے پہلے ان کی پیڑولیم مصنوعات کی مکمل جانچ کی جاتی ہے۔ ہماری تمام مصنوعات مارکیٹ کے معیار کے مطابق ہیں اور ہم ایسے تمام الزامات کی بھرپور تردید کرتے ہیں۔ شیل پاکستان اور لندن نے ہنڈا کے الزامات پر فی الحال اپنا مﺅقف نہیں دیا ہے ، اسی طرح ٹوٹل پارکو کے کسی بھی ترجمان نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

مزید :

بزنس -