بھارت اپنے ایکسپورٹرز کو مراعات کیساتھ پاکستانی برآمدات کو نقصان پہنچانے کےلئے بھی خطیر رقم خرچ کر رہا ہے‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

بھارت اپنے ایکسپورٹرز کو مراعات کیساتھ پاکستانی برآمدات کو نقصان پہنچانے ...
بھارت اپنے ایکسپورٹرز کو مراعات کیساتھ پاکستانی برآمدات کو نقصان پہنچانے کےلئے بھی خطیر رقم خرچ کر رہا ہے‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( این این آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بھارت ایک سازش کے تحت پاکستان کی برآمدات کو نقصان پہنچانے اور اس میں کمی کیلئے خطیر رقم خرچ کر رہا ہے ،بیرون ممالک پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر کرنے اور عالمی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات متعارف کرانے کیلئے سفارتخانے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد نے ہفتہ وار اجلاس کے دوران کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن سعید خان ،لطیف ملک ،میجر (ر) اختر نذیر اور دیگر بھی موجود تھے۔ اجلا س میں کارپٹ انڈسٹری کو درپیش مشکلات اور ان کے حل کےلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف سے برآمدات بڑھانے کےلئے متعدد اعلانات توکئے گئے ہیں لیکن انہیں فی الفور عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے بصورت دیگر پاکستانی معیشت مزید مشکلات سے دوچار ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ایکسپورٹرز اپنی حکومت کی مدد سے پوری دنیا میں اپنی مصنوعات بھجوا رہے ہیں اور اس کی برآمدات کا مجموعی حجم34ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جنہیں آئندہ سالوں میں 50ارب ڈالر تک لے جانے کےلئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ہماری برآمدات تنزلی کا شکار ہیں۔ ہماری حکومت بھی برآمدات کرنے والے مینو فیکچررز کو ہر سطح پرسہولیات اور مراعات دے تاکہ ہمارا ایکسپورٹر بھی بیرون ممالک مقابلے کے قابل ہو سکے ۔  

انہوں نے کہاکہ بھارت ایک طرف جہاں اپنے ایکسپورٹرز کو وسیع پیمانے پر مراعات دے رہا ہے وہیں ایک سازش کے تحت پاکستان کی برآمدات کو نقصان پہنچانے اور اس میں کمی کےلئے الگ سے خطیر رقم خرچ کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومت سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ ہے کہ پاکستان کے بارے میں پائے جانے والی منفی تاثر کو زائل کرنے اور پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کےلئے بیرون ممالک موجود پاکستانی سفارتخانوں اورخصوصاًکمرشل اتاشیوں کو متحرک کیا جائے اور ان سے ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹ طلب کی جائے ۔

مزید :

بزنس -