سیکیورٹی اداروں کو جعلی کرنسی پھیلانے والے نیٹ ورک کا سراغ مل گیا ،بھارت اور افغانستان میں پاکستانی کرنسی چھاپنے کا انکشاف
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت اور افغانستان میں پاکستان کے جعلی نوٹ بنانے کا انکشاف ہوا ہے ،سیکیورٹی اداروں کو جعلی کرنسی پھیلانے والے بڑے نیٹ ورک کا سراغ مل گیا ۔
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے جعلی کرنسی پھیلانے والے بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا جنہوںنے ایک لاکھ کی جعلی کرنسی 30 ہزار میں فروخت کردی ۔ ملزمان نے بھارت اور افغانستان میں جعلی نوٹو ں کی چھپائی کا انکشاف بھی کیا، کراچی میں جعلی کرنسی سمیت ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دو ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ بین الصوبائی نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ ملزمان جعلی کرنسی پھیلانے کی کئی کامیاب وارداتیں کر چکے ہیں تاہم ایک بینک افسر کے ساتھ وار دات پر انہیں گرفتار کرلیا گیا ۔ملزمان نے جعلی نوٹ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ سے خریدے تھے جو کہ ایک لاکھ روپے کے نوٹ 30 ہزار روپے میں فروخت کرتا ہے ،اس گروپ کا ماسٹر مائنڈ کراچی آتا جاتا رہتا ہے۔
حکومت پاکستان نے جنرل (ر)راحیل شریف کوسعودی عسکری اتحادکی سربراہی کی اجازت دےدی
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کی ٹیم نے چھاپہ مار کر جعلی کرنسی کے ذریعے خریداری کرنے والے دو ملزمان وسیم اور ناصر کو گرفتار کیا ، ملزمان کے خلاف شہریار نامی شہری نے درخواست دی تھی۔ ملزمان جس گروپ سے جعلی نوٹ خریدتے رہے اس کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے ، اس گروپ نے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ پشاور ، کوئٹہ ،کراچی ،حیدر آباد اور دیگر علاقوں میں موجود ملزمان کو کروڑوں روپے کے جعلی نوٹ فروخت کئے اور تاحال یہ سلسلہ جا ری ہے، یہ کرنسی نوٹ اس قدر مہارت سے چھاپے گئے ہیں کہ انہیں عام شہری مشکل سے ہی پہچاننے میں کامیاب ہوتے ہیں جبکہ یہ کرنسی نوٹ پھیلانے والے ملزمان اکثر جعلی نوٹ دینے کیلئے رات کے وقت کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ شہریوں کو نوٹ پہچاننے میں مزید مشکل پیش آئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے گروپ کے سرغنہ اور دیگر ارکان کے حوالے سے گرفتار ملزمان سے جو فون نمبرز ملے ہیں ان کے ذریعے ان کا سی ڈی آر (کال ڈیٹا ریکارڈ) بھی حاصل کر لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی پنجاب کے علاقوں میں نقل و حرکت کی رپورٹس اور لوکیشن تحقیقاتی اداروں کو موصول ہو رہی ہیں تاہم کوشش کی جا رہی ہے کہ ملزمان کو کراچی سے ہی گرفتار کیا جائے کیونکہ اس گروپ کے یہ کارندے اکثر و بیشتر کراچی آتے جاتے رہتے ہیں۔