ایسی چنگاری بھی یا رب اپنی خاکستر میں ہے
آپ کو سب سے پہلے ان اُردو کتب سے استفادہ کرنا پڑے گا جو مسلم وار ہیروز پر ہیں۔ مثلاً اسلامی دور کے ہیروز، برصغیر میں مسلم ادوار (خاندانِ غلاماں سے لے کر خاندانِ مغلیہ تک) کے ہیروز، اسلامی ناول بالخصوص نسیم حجازی کے ناول جو آپ کو مسلم عسکری تاریخ کا ایک نیم حقیقی، نیم افسانوی بیک گراؤنڈ ضرور مہیا کریں گے اور آپ کی عسکری لغت/معلومات میں بھی اضافہ کریں گے۔ لائبریری سے تاریخ کی جو بھی کتاب ملے، اس کو پڑھیں۔ خاص طور پر تاریخ اسلام (خلافتِ راشدہ، خلافت بنو امیہ، خلافت عباسیہ، خلافت عثمانیہ،) کے ادوار کو ضرور دیکھیں۔ تاریخیTime Line کا چارٹ بنا لیں کہ کس سن میں کون سا حکمران تھا اور اس کے عہد کے واقعات کیا تھے۔ اس کے علاوہ جب تک جغرافیہ کا علم نہیں آئے گا، تب تک تاریخی کتب پڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ دُنیا کا نقشہ، برصغیر کا نقشہ، براعظموں کے نقشے اپنے سامنے رکھیں۔ ڈی کام(D.COM) آپ کا نصابی Subject ہے ، جبکہ تاریخ و جغرافیہ آپ کا شوق ہونا چاہئے اور عسکریات آپ کا عشق!
میری تحریروں کی پسندیدگی کا شکریہ۔ آپ جیسے کئی نوجوان پاکستان میں اور بھی ہیں، جو اِس موضوع سے والہانہ شوق رکھتے ہیں۔۔۔آج کل کے ہونہار طالب علم کے سامنے بڑے چیلنج ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج غربت ہے، جس کو آپ نے ختم کرنا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دُنیا کے90فیصد بڑے آدمی مالی اعتبار سے خالی جیب تھے۔ محنت، مسلسل محنت اور مزید مسلسل محنت کے بغیر یہ مرض لاعلاج رہے گا۔ آپ کو سب سے پہلے اپنے امتحان(کامرس) کی فکر کرنی چاہئے۔ اس کو حاصل کریں۔ اس میں کوئی پوزیشن لیں۔
آپ میں ماشااللہ آگے بڑھنے کے جراثیم ہیں۔ ان کو Exploite کریں،ضائع نہ کریں۔ اپنی صحت کا خیال کریں۔ صحت ہے تو پڑھائی بھی ہے اور محنت کرنے کی ہمت بھی۔ آپ کے پاس اگر موبائل نہیں تو آپ خوش قسمت ہیں، خدا کرے آپ کے گھر میں ٹی وی بھی نہ ہو۔ یہ ’’ آلہ‘‘ اگرچہ چند سرسری سی معلومات دیتا ہے، لیکن کسی غریب طالب علم کو آگے بڑھنے کا راستہ نہیں دکھاتا اور اُلٹا وقت ضائع کرتا ہے۔ ماضی میں جن لوگوں نے ترقی کی اور عظیم کہلائے وہ ایک تو مفلس تھے، دوسرے تب وقت ضائع کرنے کے وہ آلات موجود نہیں تھے، جو آج میسر ہیں۔
ایک دوسرا چیلنج جو آپ کو درپیش ہو گا وہ انگریزی زبان سیکھنے اور پڑھنے کا ہے۔ لائبریری سے بچوں کی سٹوری بکس(انگریزی میں) لے آئیں۔ ایک اچھی سی اُردو۔۔۔ انگلش ڈکشنری لے لیں اور ہر مشکل لفظ کے معانی دیکھتے جائیں۔ ایک ایک لفظ کے کئی کئی معانی ہوں گے۔ ان کا فرق اور شعور آپ کو صرف اور صرف مطالعہ سے آئے گا۔ اپنے ٹیچرز کو تنگ کرتے رہیں اور ان سے پوچھتے رہیں کہ فلاں لفظ اور فلاں روزمرہ/محاورہ کا مطلب کیا ہے۔قومی ڈائجسٹ، اُردو ڈائجسٹ،حکایت، ہمدردِ صحت جیسے رسالے ضرور پڑھیں۔ یاد رکھیں آپ کی نجات صرف اور صرف پڑھائی میں ہے۔ سیلف میڈ انسان جب کسی رتبے کو پہنچتا ہے، تو تب اُس کو معلوم ہوتا ہے کہ غربت کا دُکھ کیا ہے اور محنت کا ثمر اور آرام کیا چیز ہے۔ مَیں نے انگریزی کا ذکر کیا ہے اس کے صرف پڑھنے سے کام نہیں چلے گا۔ اس کو لکھیں بھی اور بولیں بھی۔۔۔لکھنا بہت ضروری ہے۔
آپ کا خط مَیں نے دیکھا ہے اس میں درج ذیل غلطیوں کی اصلاح کی طرف توجہ دیں:
*۔۔۔ خط کا آغاز یعنی کہاں سے لکھا جا رہا ہے اور کس تاریخ کو لکھا جا رہاہے۔
*۔۔۔ پیرا گرافنگ یعنی ایک پیرا گراف میں کسی ایک نکتے یا پہلو کا ذکر کرنا اور دوسرے میں دوسرے پہلو کا۔
*۔۔۔خط کو (یا کسی بھی اور تحریر کو) ایک بار لکھ کر دوسری بار ضرور پڑھیں۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ آپ نے کئی لفظ غلط لکھے ہیں، کئی الفاظ مس ہو گئے ہیں،کئی کے Spellings درست نہیں۔ مثلاً آپ کے خط میں درج ذیل الفاظ:
غلط درست
پڑتا پڑھتا
ٹٹھولا ٹٹولا
آپ نے میری جس کتاب’’شمشیرو سناں اول‘‘ کا ذکر کیا ہے،وہ کہاں سے ملی؟۔۔۔ اگر دوست پبلی کیشنز سے ملی ہے تو اُنہوں نے میری درج ذیل کتابیں بھی شائع کی ہیں:
*۔۔۔ انفنٹری۔۔۔ ملک�ۂ جنگ
(ایک ارتقائی جائز)
*۔۔۔ علامہ اقبال ؒ کے عسکری افکار
*۔۔۔ جنگ عظیم دوم کے عظیم کمانڈر
*۔۔۔ خاکی سائے
*۔۔۔ ضیاء الحق کے ہمراہ
*۔۔۔ بمبئی سےGHQ تک
*۔۔۔ سرحدوں کی تلاش۔۔۔ وغیرہ وغیرہ
یہ تمام کتب مہنگی ہیں۔ مجھے بطور مصنف 60فیصد قیمت پر مل جاتی ہیں۔ جب آپ کو ضرورت ہو، تب میری معرفت منگوا لینا، لیکن اب ہر گز ضرورت نہیں۔ اب آپ کو کوٹھے پر چڑھنے کے لئے پہلی سیڑھی چڑھنی چاہئے نہ کہ چوتھی یا ساتویں!
آپ نے آرمی میں جانے کے شوق کا لکھا ہے۔ بہت مبارک شوق ہے، اس کو پورا کرنے کے لئے اردگرد کسی فوجی سے رابطہ کریں۔ اس سے فوجی زندگی کے شب و روز کی تفصیل پوچھیں۔ اس پیشے کی مشکلات جانیں اور پھر فیصلہ کریں۔ یاد رکھیں شوق ایک بات ہے اور حصولِ شوق الگ اور دوسری بات ہے۔ انگریزی میں کہتے ہیں:
First deserve, then desire
جب تک آپDeserveنہیں کریں گے۔ آپ کو Desireنہیں کرنی چاہئے اور Deserve کرنے کے لئے سخت محنت، شوق اور لگن کی ضرورت ہے۔
آپ کی عمر16سال ہے، میری 13،14 سال تھی جب یہ شوق چرایا، لیکن غربت راستہ روکتی رہی۔ مَیں غربت سے جنگ کرتا رہا۔ میرے ہتھیار صرف قلم اور کتابیں تھیں۔ سو ان کو ’’تیز‘‘ کرتا رہا اور خدا نے وہ کچھ عطا کردیا جس کو مَیں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ میرے پاس میٹرک تک صرف دو جوڑے شلوار قمیض کے ہوتے تھے۔ ایک کو دھوتا، سکھاتا، استری کرتا اور دوسرے کو پہنتا۔۔۔ میٹرک تک سیکنڈ ہینڈ کتابیں لے کر پڑھتا رہا۔ راستے میں کئی دشواریاں بھی آئیں لیکن خدا کا فضل شامل حال ہوا۔ شادی بھی کی، بچے بھی ہوئے اور آج مَیں کس مُنہ سے اُس ذاتِ اقدس کا شکر ادا کروں کہ میرے پاس اتنے جوڑے، اتنے Shoes، اتنے سوٹ ہیں کہ ان کو گن نہیں سکتا۔ کوئی چیز ایسی نہیں کہ خواہش کروں اور اگلے لمحے دستیاب نہ ہو۔ ایف اے میں جا کر سہراب سائیکل 235روپے میں،ملی تو خوشی سے رات بھر نیند نہ آئی،اور آج میرے ہر بچے کے پاس دو دو نئی گاڑیاں ہیں، کوئی امریکہ میں ہے، کوئی لندن میں، کوئی برازیل میں، کوئی ڈاکٹر ہے، کوئی پائلٹ ہے، کوئی بزنس مین ہے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔ خدا شاہد ہے مَیں نے(اور میری مرحومہ اہلیہ نے) بڑی دیانت دارانہ اور سادہ زندگی گزاری۔ یہ دفاع پر لکھنا میرا’’مشن‘‘ ہے۔ مَیں خوش ہوں گا، اگر آپ جیسے نوجوان مجھ سے کچھ سیکھیں، مُلک کے دفاع کو مضبوط بنائیں، عسکری تحریروں کی اُردو میں کمیابی کا علاج کریں۔
میرا خیال ہے خط زیادہ طویل ہو گیا ہے۔ ڈھیر ساری دُعاؤں کے ساتھ۔۔۔
آپ کا خیر اندیش
جیلانی