پروفیسر حافظ سعید : نظر بندی کے چھ ماہ

پروفیسر حافظ سعید : نظر بندی کے چھ ماہ
 پروفیسر حافظ سعید : نظر بندی کے چھ ماہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عجب منطق ہے، ایک طرف ہمارے ملک کا خطرناک دشمن کلبھوشن جیل میں بند ہے اور دوسری جانب حافظ سعید جیسا محب وطن بھی نظر بند ہے۔۔۔لیکن ٹھہریئے! حافظ سعید کی نظر بندی پر بات بعد میں کرتے ہیں، پہلے ایک اور چیز کی نشاندہی ضروری ہے۔ یہ قصہ زیادہ پرانا نہیں کہ جب مولانا عبدالستار ایدھی مرحوم بہت متحرک تھے اور ایدھی فاؤنڈیشن پورے ملک میں فلاح اور رفاہ کے کاموں میں سب سے آگے تھی، لیکن جیسے ہی عبدالستار ایدھی ہم سے جدا ہوئے ،ایدھی فاؤنڈیشن آہستہ آہستہ ایک قدم پیچھے ہٹتی چلی گئی، ایدھی صاحب کے بیٹے کا کہنا ہے کہ فاؤنڈیشن کو پہلے کی طرح فنڈز نہیں مل رہے ، اس لئے فلاحی و رفاحی کاموں کی رفتار بھی سست ہو گئی۔ دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ ملک کے اندر کہیں بھی ہنگامی حالات ہوں تو فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کارکن سب سے پہلے حادثات و سانحات کی جگہ پہنچے نظر آتے۔تھرپارکر سندھ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں سے علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔ بندوق اٹھا کر پہاڑوں پر چڑھنے والے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی ان رفاعی سرگرمیوں سے ایک طرف دشمن ملک کی سازشیں ناکام ہو رہی ہیں تو دوسری جانب سی پیک جیسا گیم چینجر منصوبہ محفوظ ہو رہا ہے۔


زلزلہ ہو سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت ایف آئی ایف کے کارکن ہی سب سے پہلے ہمیں متاثرہ علاقوں میں نظر آتے ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات ہوں یا کوئی اور سانحہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ہر جگہ متحرک نظر آتی ہے اور اس فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خالق پروفیسر حافظ محمد سعید ہیں۔ یہ وہی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ہے جو سندھ اور بلوچستان سمیت پنجاب کے دور دراز بنجر علاقوں میں کنوئیں، ٹیوب ویل اور ہینڈ پمپ لگا کر نیا سرسبز و شاداب پاکستان تعمیر کررہی ہے، مگر افسوس کہ پاکستان کو نئی ہریالیوں، خوشحالیوں سے روشناس کرنے والی ایف آئی ایف کے سربراہ کے گھر کو قید خانہ بنادیا گیا ہے۔ پروفیسر حافظ محمد سعید پورے 6ماہ سے نظر بند ہیں۔ رواں سال کے پہلے مہینے، یعنی جنوری کے ابتدائی دنوں میں حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں ایک پر یس کانفرنس کے دوران حافظ سعید نے 2017ء کو کشمیر کی آزادی کا سال قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی سے پشاور تک جلسے، کانفرنسیں اور ریلیاں منعقد کریں گے، ہر طرح کے جماعتی تشخص سے بالاتر ہو کر تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک کے کونے کونے میں جائیں گے اور گلی گلی پاکستانی پرچم لہرا کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔


حافظ سعید کا یہ اعلان کرنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے ان کے خلاف شورشرابہ شروع کردیا اور پاکستانی حکومت نے انہیں نظر بند کردیا۔ حافظ سعید کی چار ساتھیوں سمیت نظر بندی سے کشمیر کاز کو سخت نقصان پہنچا ہے، صرف کشمیر کاز ہی نہیں، بلکہ ملک بھر میں ایف آئی ایف کی رفاعی وفلاحی سرگرمیوں کوبھی نقصان ہوا ہے۔ حافظ سعید کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کے معاملے میں کسی بھی طرح کاکمپرومائز کرنے کو تیار نہیں۔ حیرت اس بات کی ہے کہ حافظ سعید سمیت ان کی پوری تنظیم کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں۔جماعت الدعوۃ کا طرہ یہ بھی ہے کہ نہ تو ملک کے اندر کسی بھی طرح کی فرقہ واریت میں ملوث ہے اور نہ ہی کسی دوسری مذہبی یا سیاسی جماعت سے بڑا اختلاف رکھتی ہے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ طالبنائزیشن اور داعش جیسی گمراہ تنظیموں کے نظریات کو علمی سطح پر رد کرنے کے لئے جماعت الدعوۃ بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد سے سینکڑوں کشمیری شہد اور ہزا روں زخمی ہوچکے ہیں۔ سید علی گیلانی سمیت پوری حریت قیادت نظر بند ہے۔ بھارتی فوجی شبیر احمد شاہ سمیت مزید کئی حریت رہنماؤں کوگرفتار کرکے دہلی لے گئے ہیں۔
بی جے پی سرکار کی سرپرستی میں کشمیر کے اندر بارودی مواد کے ساتھ ایسا کیمیائی مواد استعمال کیا جارہا ہے، جس سے کشمیری حریت پسندوں اور عام شہریوں کی لاشیں جل کرراکھ ہو رہی ہیں، کشمیری تاجروں کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے، نت نئے مظالم کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور سرکاری سرپرستی میں کشمیری آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایک طرف کشمیر میں یہ صورت حال ہے تو دوسری جانب حافظ سعید اور ان کے ساتھوں کونظر بندی میں جکڑ دیا گیا ہے ۔ کشمیری اور پاکستانی عوام حیران ہیں کہ جماعت الدعوۃ کے کسی بھی فرد کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں ہے تو پھر حافظ سعید کی اتنی لمبی نظر بندی کیوں؟

ایک ایسا لیڈر جو ملک کے اندر طالبنائزیشن کا کٹٹر مخالف ہے جو فلاحی کاموں میں اپنا تن من دھن جھونک بیٹھا ہے، جو کشمیر کی آزادی کا سب سے بڑا علمبردار ہے، اسے بلاوجہ مسلسل نظر بند رکھنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندر موجود انسانی حقوق کی وہ تنظیمیں کہاں ہیں جو معمولی واقعات پر موم بتیاں لئے لاہور کی سڑکوں پر آنکلتی ہیں، کیا انہیں حافظ سعید کی چھ ماہ سے مسلسل نظر بندی نظر نہیں آتی؟خیر! چھوڑیئے! ہمیں این جی اوز کے چکر میں نہیں پڑنا، بلکہ عرض کرنا ہے تو صرف اتنا کہ جہاں ایک طرف دشمن ملک کا جاسوس کلبھوشن ہمارے ملک کی جیل میں بند ہے، وہاں حافظ سعید جیسا محب وطن لیڈر نظر بند نہیں ہونا چاہئے۔ بلاشبہ حافظ سعید کشمیری حریت پسندوں کی آواز ہیں، وہ پاکستان کی شہ رگ کی حفاظت کے لئے نکلے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی ایک طاقتور آواز ہیں۔ اس آواز کو نظر بندی کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ حافظ سعید کو مزید نظر بند رکھ کر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن جیسی تنظیم کے کاموں میں خلل نہ ڈالا جائے۔

مزید :

کالم -