پی ایس ایل فائنل، قوم ایک طرف، عمران خان دوسری طرف
تقریباً ایک دہائی بعد کرکٹ کا کوئی بڑا ایونٹ پاکستان میں ہونے جا رہا ہے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے کے لئے حکومت پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پوری طرح پر جوش ہیں، قوم کا بچہ بچہ خوش ہے، گلی کوچوں میں بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں، ہر نوجوان کی خواہش ہے کہ اڑ کر ابھی سے قذافی سٹیڈیم لاہور جا پہنچے اور پی ایس ایل فائنل کی آخری گیند تک وہیں ڈیرے ڈالے رکھے لیکن پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا کیا کیا جائے کہ انہوں نے کھلم کھلا پی ایس ایل فائنل لاہور میں منعقد کروانے کو پاگل پن اور ’’احمقانہ حرکت‘‘ قرار دیا ہے۔ یقیناً پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان اپنے اس بیان سے اپنی سرزمین کے مخالف کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ یہی کچھ بھارت اور دیگر پاکستان دشمن ہمارے خلاف کہہ رہے ہیں جو کچھ عمران خان کی زبان پر ہے۔ عمران خان فرماتے ہیں کہ اگر فائنل کے دوران کوئی ایسا ویسا سانحہ ہو گیا تو اگلے 10 سال تک ہمارے ہاں کرکٹ کا کوئی بڑا ایونٹ نہ ہوگا۔۔۔۔۔۔ بھلا کوئی عمران خان جیسے ’’بھلے مانس‘‘ سے پوچھے کہ اللہ نہ کرے کہ اگر کچھ ایسا ویسا ہونے کی بنیاد پر مزید 10 سال ہمارے ہاں سٹیڈیمز کو تالے لگتے ہیں تو پچھلے 10 سال سے یہ تالے کب کھلے ہیں، سری لنکن ٹیم پر حملہ کرنے والوں کی یہی خواہش تھی کہ پاکستان میں کرکٹ سٹیڈیم ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں ہماری نوجوان نسل کھیل کی بجائے بے راہ روی کا شکار ہو جائے صحت مند ایکٹیوٹیز کی بجائے نشے کی لت پر لگ جائے، بالکل اسی طرح کی ہی منصوبہ بندی کے ذریعے سری لنکن ٹیم پر حملہ کیا گیا کہ کوئی غیر ملکی کھیلنے کے لئے پاکستان کا رخ نہ کرے، دیکھا جائے تو عمران خان کا پی ایس ایل فائنل کے خلاف کھلم کھلا بیان ایسے ہی لوگوں کی ترجمانی کر رہا ہے۔
عمران خان کا ’’فرمان‘‘ ہے کہ بند سڑکوں اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باعث باہر کی دنیا کو کیا پیغام جائے گا؟ یقیناً پی ٹی آئی کے سربراہ کے اس بیان پر ہنسی کے ساتھ ساتھ رونا بھی آتا ہے، سوچنے والی بات ہے کہ باہر کی دنیا میں کون سا ایسا اندھا یا بہرہ ہے کہ جسے نہیں خبر کہ پاکستان نے دنیا کے امن کیلئے دہشتگردی کے خلاف ایک عظیم جنگ لڑی ہے، اس بڑی جنگ میں ہم 60ہزار سے زائد سپاہیوں،معصوم شہریوں، خواتین اور طالب علم بچوں کی قربانیاں دے چکے ہیں، یقیناًیہ جنگ رکی نہیں، ہم آج بھی اسی جنگ میں مبتلا ہیں اور آخری دہشت گرد تک پہنچنے کیلئے ردالفساد جیسے بڑے آپریشن کو پایہ تکمیل تک لے جانے کیلئے کوشاں ہیں، ایسے ملک کے لئے سیکیورٹی انتظامات لازم ہیں، یہ سیکیورٹی انتظامات اس بات کی گواہی ہوں گے کہ ہم نہ صرف اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں بلکہ آئے مہمانوں پر جان وارنے میں بھی دو قدم آگے ہیں، کوئی عمران خان صاحب کو بتائے کہ فائنل والے روز ساری دنیا ہمارے سیکیورٹی انتظامات پر بات کرنے کی بجائے ہمارا جنون دیکھے گی، قذافی سٹیڈیم میں رش اور پاکستانیوں کا جوش دیکھ کر پوری دنیا یہ سوچنے پر مجبور ہوگی کہ آخر اتنی جوشیلی اور کھیل کی شیدائی قوم کو کیوں کھیل سے محروم کر دیا گیا، کیوں اتنے اعلیٰ کلچر کے مالکوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، کیونکہ پاکستان جیسے خوبصورت روایات کے حامل ملک کو ویران کرنے کی سرتوڑ کوشش کی گئی؟؟
کون نہیں جانتا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے کے لئے ہماری افواج، رینجرز اور پنجاب پولیس پوری طرح چاک و چوبند ہے بلکہ روٹھے کھیل کو منا کرواپس لانے کے لئے جان کی بازی تک لگانے کے لئے تیار ہے ، وزیراعظم نوازشریف، وفاقی کابینہ، وزیراعلیٰ شہبازشریف، چیف آف آرمی سٹاف اور آئی جی پنجاب کے لئے پی ایس ایل فائنل اناء اور پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے۔
کوئی پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو سمجھائے کہ کرکٹ اور ملک کے خلاف وہ زبان استعمال نہ کر یں جو غیروں کی زبان ہے کوئی خان صاحب کو بتائے کہ اس ملک نے انہیں بہت عزت دی ہے، کبھی کرکٹ کا ہیرو مانا ہے تو کبھی سیاست کا، وہ ایسے بیانات دے کر خود کو ’’زیرو‘‘ نہ کریں۔
دنیا گواہ ہے کہ آج تک ہم کسی بھی طرح کی دہشت گردی کے سامنے جھکے ہیں نہ کبھی جھکیں گے، دہشت گرد حیران و پریشان ہیں کہ وہ جس بھی شہر کو نشانہ بناتے ہیں وہاں کے شہری دہشت گردوں کی بربریت کے بعد نئے عزم اور ولولے سے جینا شروع کر دیتے ہیں، دہشت گردوں اور ان کے کرتا دھرتاؤں کے لئے یہ سزا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی لاکھ کارروائیوں کے باوجود پاک وطن کے شہریوں کا مورال ڈاؤن نہیں کر سکے، عمران خان کو بھی چاہئے کہ ایسے بیانات سے گریز کریں جس سے قوم کا مورال ڈاؤن ہونے کی گنجائش پیدا ہو یا دنیا میں یہ تاثر ابھرے کہ پاکستان کسی خوف میں مبتلا ہے۔ یقیناًہم کسی خوف میں مبتلا ہیں اور نہ ہی کبھی ہو سکتے ہیں۔ زندہ قومیں اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھتی ہیں اور دشمن کے وار کا جواب پورے عزم و حوصلہ سے دیتی ہیں ، سو یہی سب ہم کر رہے ہیں۔
یقیناًعمران خان کے پی ایس ایل فائنل کے خلاف بیان پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے اور عمران خان کو بزدلی کا طعنہ بھی دیا جا رہا ہے لیکن ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ پٹھان جفاکش اور دلیر قوم ہے، کے پی کے سے دلیر پختونوں نے عمران خان کو اپنے جیسا دلیر سمجھ کر ہی سب سے زیادہ ووٹ دیئے تھے، کے پی کے میں حکومت کرنے کاموقع دیا تھا لہٰذا نہیں چاہئے کہ اپنے اوپر لگنے والے بزدلی کے اس الزام کو دھوئیں اور قوم کو بہکانے یا ڈرانے کی بجائے سب سے پہلے خود سٹیڈیم پہنچیں۔ عظیم قوموں کی یہ روایت رہی ہے کہ مشکل گھڑی میں ساری قوم ایک ’’پیج‘‘ پر ہوتی ہے۔ ہر طرح کے مفادات اور سیاست کو بالائے طاق رکھ دیا جاتا ہے۔ عمران خان کو بھی چاہئے کہ اس مشکل مگر تاریخی گھڑی میں ہر طرح کی سیاست، مخالفت اور ترجیحات کو نظر انداز کر کے قوم کے ساتھ کھڑے ہو جائیں، یہ نہ سمجھیں کہ نواز شریف، شہباز شریف اور پاکستانی افواج پی ایس ایل فائنل کروانے کے لئے کس قدر پرجوش ہیں بلکہ بطور سابق کرکٹر کھیل کے اس ایونٹ میں اپنا جوش و ولولہ دکھائیں، یاد رہے کہ ایسی گھڑیاں کبھی کبھار ہی آتی ہیں جب قوموں کو اپنی یگانگت، اتحاد، اتفاق اور تہذیب و اخلاق دکھانے کا موقع ملتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ عمران خان اس سنہری موقع کو ضائع نہ کریں، پی ایس ایل کے میدان میں گرین شرٹ پہن کر نکلیں اور قوم کے ولولے میں مزید مشری گھول دیں ورنہ وہ دن دور نہیں جب پورا پاکستان پی ایس ایل فائنل قذافی سٹیڈیم میں ہوتا دیکھ رہا ہو گا اور عمران خان، زمان پارک میں تنہائی سے لڑ رہے ہونگے۔