اعتزاز احسن کی پیش گوئی

اعتزاز احسن کی پیش گوئی
اعتزاز احسن کی پیش گوئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سچ ہے، جس نے جو بویا، اس نے وہی کاٹا۔۔۔ آئندہ حکومت بھی نواز شریف کی ہو گی۔ نہال ہاشمی گورنر سندھ ہوں گے۔۔۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے دبے نہیں، کھلے لفظوں میں اپنی شکست اور مسلم لیگ(ن) کی فتح کا اعلان کر دیا ہے، پارلیمینٹ میں ’’دھینگا مشتی‘‘ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ سینیٹر نہال ہاشمی نے وزیراعظم نواز شریف کی ’’منشا‘‘ کے مطابق سرکاری افسروں کو دھمکیاں دیں، دیکھنا! اگلے دو سال کے اندر نہال ہاشمی کو سندھ کا گورنر بنا دیا جائے گا۔سب جانتے ہیں،2018ء الیکشن کا سال ہے، اعتزاز احسن 2019ء میں نہال ہاشمی کو سندھ کا گورنر دیکھ رہے ہیں، یعنی اعتزاز احسن تسلیم کر چکے کہ اگلے الیکشن میں بھی نواز شریف کو کامیابی ملے گی۔ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کو اِس الیکشن میں کچھ نہیں ملنے والا۔مگر ہم سوچ رہے ہیں، آصف علی زرداری کے دعوؤں کا کیا بنے گا؟ وہ بلند آہنگ میں کہتے رہے ہیں کہ 2018ء میں حکومت پی پی پی بنائے گی، بلاول، آصفہ اور بختاور عوام کے سامنے ہوں گے، الیکشن ہر صورت میں جیتیں گے، ان بیانات کی روشنی میں اعتزاز احسن کا بیان مختلف ہے۔ بلاول بھٹو زرداری بھی یقیناً’’انکل‘‘ اعتزاز احسن کے اِس بیان سے دِل برداشتہ ہوئے ہوں گے اور سوچ رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہو گیا، جیالوں کا ’’مورال‘‘ نیچے آ گرا، یقیناًاعتزاز احسن کے اِس بیان سے پیپلز پارٹی کے اندر اعصابی اور نفسیاتی جنگ چھڑے گی۔ آصف علی زرداری کا خیال تھا کہ وہ پنجاب سے 35فیصد، کراچی، حیدر آباد کے علاوہ اندرون سندھ سے 100 فیصد نشستیں حاصل کر لیں گے اور اے این پی سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے، لیکن اعتزاز احسن کے بیان نے آصف علی زرداری کے خیالات کو منتشر کر دیا ہے۔


پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور میں کرپشن بوئی، پی پی پی کے وزراء نے نیوز چینلوں پر بیٹھ کر کرپشن کو اپنا حق قرار دیا، انتشار بویا، عدالتوں پر یلغار بوئی، عوام کے لئے بھوک ننگ بوئی، آج اسی فصل کو کاٹ رہی ہے۔ دوسری جانب نواز شریف کی حکومت نے لوڈشیڈنگ کے علاوہ عوام کے لئے دیگر سہولتوں کا بیج بویا، سفر آسان کیا،موٹرویز کا جال بچھایا، صنعت کو فعال کیا، تجارت کو عام کیا، سی پیک جیسا خواب شرمندۂ تعبیر ہوا، پاکستان دُنیا کے لئے اہم اور فعال قرار پایا،معاشی سطح پر مُلک کو تاریخی کامیابیاں نصیب ہوئیں، پاکستانی سٹاک مارکیٹ دُنیا کی ممتاز سٹاک مارکیٹوں میں شمار ہوئی، بیروز گاروں کو قرضے دیئے گئے، ایجوکیشن کے میدان میں تاریخی انقلاب یہ آیا کہ بھٹہ مزدوروں کا ہر بچہ اینٹیں بنانے کی بجائے سکول جا پہنچا۔وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ کہنا بجا کہ ماضی کی حکومتوں نے منصوبوں کے قبرستان بنائے، وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے شفافیت، رفتار، معیار کے روشن مینار کھڑے کئے۔بے شک2018ء کے الیکشن میں شفافیت اور کارکردگی کی ہی جیت ہو گی، اسی جیت اور کامیابی کا عندیہ اعتزاز احسن نے دیا ہے جو2018ء کے الیکشن میں میاں نواز شریف کی جھولی میں گرنے والی ہے۔

اکھاڑے میں اترنے سے پہلے ہی کسی پہلوان کا اپنی شکست تسلیم کر لینا بڑے دِل، گردے کی بات ہے، اعتزاز احسن نے ثابت کر دیا کہ وہ اچھے وکیل ہی نہیں، بلکہ دِل گردہ بھی خوب رکھتے ہیں، مگر کیا کِیا جائے کہ وہ کھلی شکست تسلیم کرنے کے باوجود تلملاہٹ کا اظہار بھی کر رہے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ نہال ہاشمی کے اندر نواز شریف بول رہے تھے اور کبھی اپنے بیانات سے میثاقِ جمہوریت کا گلا کاٹ رہے ہیں۔ دوسری جانب کچھ نواز مخالفین کا بھی کہنا ہے کہ نہال ہاشمی خود نہیں بولے، بلکہ اُن سے کسی اور نے یہ سب کچھ کہلوایا، بقول شاعر:
مَیں نہیں بولدی!!
میرے وِچ میرا یار بولدا
نہال ہاشمی کے مذکورہ بیان کے بعد مخالفین کو سپریم کورٹ حملہ کیس بھی یاد آ گیا ہے، وہ اختر رسول کے ٹکٹ سے لے کر مشاہد اللہ اور پرویز رشید کے حالات اور واقعات کو بھی زیر بحث لے آئے ہیں،لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا نواز شریف کے سیاسی مخالفین نے الزام تراشی کی بجائے کبھی اپنی کارکردگی پر بھی نظر ڈالی ہے؟ یقیناًاِن سب نواز مخالفین میں اعتزاز احسن ہی سچے اور کھرے ثابت ہوئے ہیں،جنہوں نے نہ صرف اپنی جماعت کی ناقص کارکردگی کو تسلیم کیا ہے، بلکہ نہال ہاشمی کو گورنر سندھ بننے کی نوید سنا دی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ ہم اکیسویں صدی کے باسی ہیں۔ انسانی شعور تمام حدیں پھلانگ کر بہت آگے جا چکا ہے۔ وہ دن گئے جب عوام کسی جاگیردار، سرمایہ دار اور وڈیرے سے مرعوب ہو کر اس کی منشا کے مطابق ووٹ ڈال دیتے تھے۔وہ دن بھی اب نہیں ر ہے کہ ’’زندہ ہے بھٹو‘‘ جیسے نعرے لگا کر ووٹ ہتھیائے جا سکتے ہوں،اب عوام کو اچھی کارکردگی والے حکمران چاہئیں، جو ان کے مسائل حل کرنے کی طاقت اور ہمت رکھتے ہوں۔ عوام نے ’’کمپرو مائز‘‘ چھوڑ دیا ہے۔وہ کسی کپتان کی ہیرو شپ سے تسخیر ہوں گے اور نہ ہی جادوئی نعرے بازی سے متاثر ہوں گے۔ اب راج اسے ملے گا جو عوام کی راج دھانی قائم کر سکے گا۔اپنے سُکھ چین کو تباہ کر کے دن رات عوام کے کاموں میں جُتا رہے گا۔ یقیناًیہ سب کرنے کا گُر نواز شریف کے ہی پاس ہے، لہٰذا آئندہ اقتدار بھی انہی کے پاس ہے، رہی بات اوٹ پٹانگ پروپیگنڈے اور بیانات کی۔۔۔ تو یہ سب کل بھی ہوتا رہا، آج بھی ہو رہا ہے، آئندہ بھی ہوتا رہے گا،جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے گی،ملک ترقی و کامرانی کی جانب رواں دواں رہے گا،الیکشن آتے جاتے رہیں گے، اچھی کارکردگی والے فتح یاب ہوتے رہیں گے اور سوکر دن گزارنے والے ہاتھ ملتے رہیں گے۔ کوئی شک نہیں کہ ہر حکمران کی باڈی لینگوئج صاف بتا دیتی ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کیا کرنے والا ہے، ہم سید قائم علی شاہ جیسے حکمران کی نیند کے گواہ ہیں اور نواز و شہباز کے تحرک کے بھی۔

مزید :

کالم -