پاک فوج کے شہداء کو سلام
وطن کی ناموس اور حُرمت پر کٹ مرنے کا جذبہ اور سلیقہ عساکرِ پاکستان کا منفرد اعجاز اور بیش قیمت سرمایہ ہے۔یہ سلیق�ۂ جانثاری پاکستانی فوج کے ہر سپاہی کے خمیر میں شامل ہے اور جذب�ۂ شہادت اِس کا وہ ہتھیار ہے، جس کا دشمن کے پاس کوئی توڑ موجود نہیں۔یہ اعزاز بھی پاک فوج کے سپاہی کے پاس ہے کہ وہ اپنے اُصولی موقف ،نظرے�ۂ حیات اور قومی وقار کی خاطر ہر آسائش ، مال و دولت حتیٰ کہ جان تک کی قربانی دینا جانتا ہے ۔قیامِ پاکستان کے 18سال بعد 6ستمبر 1965ء کو افواجِ پاکستان اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی بجا آوری میں وطنِ عزیز کے لئے اِس وقت دفاعی حصار بن گئیں،جب بھارت نے لاہور کے نواح میں تین مقامات پر پاکستانی سرحدوں کو عبور کرکے بھرپور حملہ کر دیا ۔پاکستان کے غیور عوام اور فوج نے مل کر اِس چیلنج کو قبول کیا اور وطنِ عزیز کی مقدس زمین کو بھارت کے ناپاک قدموں سے پاک کرنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔بھارتی فوج نے سترہ دنوں کے اندر تیرہ بڑے حملے کئے، لیکن وہ لاہور کے اندر داخل نہ ہو سکی۔7 ستمبر 1965ء کو دشمن نے اپنی کارروائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے راولپنڈی، کراچی، سرگودھا،ڈھاکہ،چٹا گانگ،جیسور اور رنگ پور پر فضائی حملے کئے جن کا نشانہ نہتے شہری بنے ۔دوسری جانب پاک فضائیہ نے بھی دُشمن کی اِس حرکت پر اِسے پوری سزا دی۔سری نگر کے ہوائی اڈے پر کامیاب حملے کئے گئے اور مختلف فضائی حملوں میں بھارت کے 31طیارے تباہ کر دئیے گئے۔بھارت کے مشرقی حصوں پر بھی حملے کر کے پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے 11کینبرا اور 4 دوسرے جہاز زمین پر تباہ کر دئیے۔
8ستمبر 1965ء کو بھارت نے اپنی تباہی کی جانب ایک اور قدم اُٹھاتے ہوئے پاکستان کے مغربی حصے میں دو اور محاذ کھول دئیے۔ سیالکوٹ اور حیدرآبادکے نزدیک دو مقامات پر اس نے ہماری سرحدوں میں گھسنے کی کوشش کی ۔سیالکوٹ کے علاقے میں زبر دست جوابی کارروائی کے دوران پاکستانی فوج نے دُشمن کے 25ٹینک تباہ کر دئیے،5فیلڈ گنیں قبضے میں لے کر بہت سارے فوجی قیدی بھی بنائے گئے۔ چھمب کے علاقے میں بھی بھارتی فوج کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ۔اِسی روز پاک فضائیہ کے بہادر جوانوں نے ہلواڑہ اور جودھ پور کے ہوائی اڈوں پر نیچی پروازیں کر کے رَن ویز کو سخت نقصان پہنچانے کے علاوہ دُشمن کے بہت سے طیارے بھی تباہ کر دئیے۔بھارت نے 20 کینبرا طیارے بھیج کر سرگودھا کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، لیکن پاک فضائیہ نے کوئی پیش نہ چلنے دی ۔منوڑہ کراچی پر بھی اِسی روز حملے کے جواب میں پاک بحریہ نے دُشمن کے تین طیارے تباہ کر دیئے۔ 9 ستمبر 1965ء کو پاک فوج نے قصور اور واہگہ سیکٹروں میں زبردست جنگ کے بعد دُشمن کی فوجوں کو پوری طرح پیچھے ہٹا دیا اور بھارت کی بھاگتی ہوئی فوج بہت سا جنگی سامان بھی چھوڑ گئی،جس میں توپیں، گاڑیاں اور گولہ بارود بھی شامل تھا ۔پاک فضائیہ نے پٹھانکوٹ اور جودھپور کے ہوائی مرکزوں پر اپنے حملے جاری رکھے اور رَن ویز کے علاوہ فوجی اہمیت کے دوسر ے ٹھکانوں کو زبردست نقصان پہنچایا۔
10ستمبر1965ء پاک فوج نے جنگ کا پانسہ پلٹتے ہوئے دشمن کے علاقے کے کافی اندر جا کر کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔واہگہ محاذ پر بھی دشمن کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔بیدیاں اور کھیم کرن سیکٹر میں دشمن پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا ۔سیالکوٹ محاذ پر دشمن کے سات ٹینک تباہ کر دئیے گئے ۔جوڑیاں کے علاقے میں آزاد کشمیر کی فوجوں نے دو اہم چوکیوں پر قبضہ بھی کر لیا۔ 11ستمبر 1965ء کو پاک فوج نے بھارتی علاقے کھیم کرن پر قبضہ کر لیا اور پیش قدمی اِس مقام سے آگے جارہی تھی ۔اِس روز سیالکوٹ محاذ پر سخت لڑائی جارکھی، اسی میں دشمن کے 36ٹینک تباہ کر دئیے گئے ۔اکھنور کے علاقے میں بھی بھارت کا کافی نقصان ہو رہا تھا،جبکہ دیوا کے شمال میں بھی ایک اور چوکی پر قبضہ کر لیا گیا اور پوزیشن مستحکم کر لی گئی۔ہمارے طیاروں نے مغربی بنگال میں باغ ڈوگر کے ہوائی اڈے پر حملہ کر کے ایک ہنٹر اور ایک ویمپائر طیارہ اور بہت سے فوجی ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے۔ سیالکوٹ کے علاقے میں ہمارے طیاروں نے دُشمن کی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو بھی نقصان پہنچایا ۔لاہور اور ہلواڑہ میں بھی اِس روز دُشمن کو کافی نقصان پہنچا۔ 12ستمبر 1965ء کو پاکستان کی بہادر فوج نے خونریز جنگ کے بعد دشمن کے ٹینکوں کے حملے کو پسپا کر دیا اور دشمن کی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔اس کے مزید 45 ٹینک تباہ ہو گئے ۔کھیم کے قریب 358 بھارتی سپاہیوں نے ہماری فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے، ان کا تعلق چوتھی رجمنٹ سے تھا اور ان میں بیشتر سکھ تھے ۔سلیمانکی کے نزدیک بھی ہماری فوج نے دشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔یہاں پاک فضائیہ نے 28ٹینک اور 123 بھاری گاڑیاں تباہ کر کے بری فوج کا ہاتھ بٹایا ۔
13ستمبر 1965ء کو ہماری فوجوں نے زمین پر اور ہوا میں دشمن کے 9 طیارے اور 47ٹینک تباہ کر دئیے۔بھارتی فضائیہ کے دو مرکزوں میں آگ لگا دی اور دُشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔لاہور محاذ پر پاکستانی فوج کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا تھا ۔سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے کئی حملوں کو پسپا کر دیا گیا اور انہیں پیچھے ہٹا کر دم لیا ۔میر پور خاص ریلوے لائن پر بھارتی علاقے میں ایک ریلوے سٹیشن مونا باؤ پر بھی قبضہ کر لیا گیا ۔ہماری فضائیہ نے امرتسر کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ پٹھانکوٹ،آدم پور ،جودھپور اور آدم نگر کے ہوائی مرکزوں میں فوجی ٹھکانوں کو خاکستر کر دیا۔ہر آنے والا دِن بھارتی فوج کو تمام محاذوں پر ذلیل و خوار کر رہا تھا ۔6ستمبر1965ء سے لے کر 23ستمبر1965ء تک 17دن جاری رہنے والی اِس جنگ میں بھارتی فوج کی تاریخی پٹائی ہوئی ۔آج 23ستمبر 1965ء کی صبح تھی، جب سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق سارے محاذوں پر جنگ بند ہو گئی۔ جنگ بندی22 ستمبر 1965ء کو دن بارہ بجے ہونی تھی،مگر بھارت نے 15گھنٹے کی مہلت لے لی ۔اسے خوش فہمی تھی کہ فائر بندی کے فیصلے کے بعد پاکستانی فوج غافل ہو جائے گی، چنانچہ اس نے اس مہلت سے نا جائز فائدہ اُٹھانا چاہا اور تین بجے صبح سے پہلے اپنی مخصوص مکارانہ ذہنیت کا ثبوت دیا ۔اس نے بعض محاذوں پر پیش قدمی کی کوشش کے علاوہ ہماری بحریہ پر بھی وار کرنے کی کوشش کی ۔کھلے سمندر میں بھارت کے جنگی جہازوں نے ہماری بحریہ کے ایک یونٹ پر حملہ کر دیا ۔ہمارے یونٹ نے جوابی کارروائی کرکے دشمن کا ایک چھوٹا جنگی جہاز غرق کر دیا ،ہماری بحریہ کو کوئی نقصان نہ پہنچ سکا۔ واہگہ میں بھی بھارتی فوجوں نے قدم بڑھانے کی کوشش کی، لیکن ہماری بہادر فوج نے انکا حلیہ بگاڑ دیا۔اِس جنگ میں ہمارے بھی بہت سارے بہادر جوانوں نے جان کے نذرانے دئیے۔
6ستمبریومِ دفاعِ پاکستان کے طور پر ہر سال اِن شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے منایا جا تا ہے، جنہوں نے وطنِ عزیز کی سالمیت اور یکجہتی کے تحفظ کے لئے عظیم قربانیاں دیں ۔یومِ دفاعِ پاکستان اس عہد کی تجدید کا دن بھی ہے کہ اگر ہم ایمان ،اتحاد اور نظم جیسی اعلیٰ خصوصیات اپنے اندر سمو لیں جو بانیئ پاکستان قائداعظمؒ کے رہنما اصول تھے تو کوئی بھی جارح ہمارے مُلک کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔6ستمبر 1965ء وہ دن ہے، جب عددی برتری کے زعم میں مبتلا ہمارے دشمن نے پاکستان کو محکوم بنانے کی کوشش کی اور پوری دُنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے عوام اور افواج دشمن کے عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اس کے منصوبے خاک میں ملا دئیے۔ہماری طاقت عددی برتری میں نہیں، بلکہ ایمان کی پختگی میں تھی ۔1965ء کے بعد ہم طویل سفر طے کر چکے ہیں اور اب ہمارا دشمن ہمارے ساتھ جنگ لڑنے کی بجائے عوام اور افواجِ پاکستان کے مابین نفرتیں پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے،لیکن ہماری قوم کو دشمن کے اِس پروپیگنڈے کا بھی مُنہ توڑ جواب دینا ہو گا ۔یاد رکھئے کہ قوم کو مُلک کی سالمیت ،حفاظت اور وقار کے لئے بیش بہا قربانیاں دینا پڑتی ہیں ۔وسائل کی کمی کے باوجود قوم افواجِ پاکستان کی جنگی اہلیت اور حربی ضروریات کو پورا کر رہی ہے۔ دشمن کے بزدلانہ ہتھکنڈوں کو دیکھ کر آج یومِ دفاع کے موقع پر جنگِ ستمبر 1965ء کے اُنہی جذبوں اور ولولوں کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں ۔آئیے آج یہ عہد کریں کہ ہم سب مل کر سرحدوں کے پاسبانوں کا ہر آڑے وقت میں ساتھ دیں گے اور دشمن کے ہر پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔