نواز شریف کو پلٹی ، نواز شریف کا پلٹا
نون لیگ سے لیڈر بدلنے کو کہا گیا تھا، نون لیگ نے قانون بدل دیا ۔جو تبدیلی اس پر مسلط کی جارہی ہے نون لیگ نے اس تبدیلی کا رخ تبدیل کردیا۔قوم اس ادلا بدلی پر حیران ہے، حیرانی جائے گی تو پریشانی کو جگہ ملے گی !
اپوزیشن شور تو مچا رہی ہے اور انتخابی بل کی شق 203میں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دے رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پانامہ مقدمے کی نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس کھوسہ نے خود یہ راہ دکھائی تھی جب انہوں نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں آپ کی اکثریت ہے ، آپ قانون تبدیل کرلیں ، ہم تو وہی کریں گے جو آئین اور قانون میں درج ہے۔چنانچہ جونہی عدلیہ نے ہاتھ پکڑایا توجو نواز شریف سے پیچھا چھڑانا چاہتے تھے نواز شریف انہیں پیچھے چھوڑ گئے۔ چاہنے والے نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہوں یا انٹی نواز شریف حلقوں کے خلاف کھڑے ہوں،ایک بات طے ہے کہ وہ کھڑے ہیں ، حالات سے بے پرواہ نہیں ہیں ۔
نواز شریف نااہل ہوکر زیادہ relevantہو گئے ہیں ۔خیال تھا کہ irrelevantہوجائیں گے۔ ان کے غیر متعلق سے متعلق ہونے کے سفر نے پاکسانی سیاست کو لمحہ بھر کے لئے معلق کردیا ہے۔ لیکن جو لوگ پوچھتے ہیں کہ جنرل مشرف کی غیر آئینی شق نون لیگ کے پارٹی آئین میں کیسے گھس گئی ان کے لئے عرض ہے کہ اگرجنرل مشرف کے ساتھی نون لیگ میں گھس سکتے ہیں تو ان کی غیر آئینی شق نون لیگ کے آئین میں کیوں نہیں گھس سکتی!یوں بھی تو آمروں کی روح معاشرے کے جمہوری رویوں میں پوری طرح حلول کر چکی ہے ، پاکستان کے ایک سابق سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ ایک رکشے والے نے سکول کے بچوں سمیت اشارہ کاٹا تو انہوں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ تمھیں شرم نہیں آتی بچوں کو بٹھا کر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے،تو رکشے والے نے انہیں اوپر سے نیچے دیکھا اور کہا کون سا قانون....یہ جنرل مشرف کس قانون کے تحت اوپر بیٹھا ہے!
نوا ز شریف صدر بن گئے ، ٹھیک ہوا۔ نواز شریف کے خلاف نیب میں مقدمہ شروع ہوگیا، غلط ہوا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ تب تک صدارت سے انکاری رہتے جب تک مقدمے میں بری نہ ہوتے لیکن مقدمے کو مقتدر قوتوں کا شاخسانہ قرار دے کر وہ قوم کو چغہ دے گئے ہیں ، اب عمران انہیں شرمسار کرنے کے لئے ایسا ہی کریں گے ، اصول پسندی کا جنازہ تو تب نکلے گا جب عمران صدر بھی نہیں ہوں گے اور صدارت بھی کریں گے، بتایا جائے گا کہ عمران خان کرپشن کے خلاف جہاد کر رہے ہیں اور جہاد میں سب جائز ہوتا ہے۔
ایک بات طے ہوگئی ہے کہ پاکستان میں سیاست نواز اور عمران کے گرد گھوم رہی ہے ، آنے والے دنوں میں مزید گھومے گی، زرداری کی ڈگڈگی پیپلز پارٹی بھی نہیں سنے گی، حلقہ 120میں تو ایسا ہی ہوا ہے کہ جیالوں نے زرداری کی راگنی مسترد کردی۔ 2018کے انتخابات میں پیپلز پارٹی پنجاب میں پھٹیچر پارٹی ثابت ہوگی۔
وزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کھل کر کھیلنے لگے ہیں اور سازشیوں کو انہی کے انداز میں جواب دے رہے ہیں، اس سے بعض حلقے گھبراہٹ کا شکار ہیں کہ ایسی دھینگا مشتی کہیں جمہوریت کو ڈی ریل نہ کردے ۔ خواجہ سعد رفیق نے البتہ تسلیم کیا ہے کہ ملک کو درپیش سیاسی صورت حال کو 2018کے انتخابات تک بحفاظت لے جانا ہی اصل چیلنج ہے لیکن ساتھ ہی وہ اضافہ کرتے ہیں کہ وہ نرم سے نرم الفاظ میں کہیں گے کہ ہم سویلین بالادستی کو یقینی بنانے سے باز نہیں آئیں گے ۔ اس باز نہ آنے کی ایک جھلک دو اکتوبر کو احتساب عدالت کے باہر نظر آئی جب رینجرز کے اچانک نمودار ہونے پر وزیر داخلہ احسن اقبال موقع پر تشریف لائے اور پس پردہ قوتوں کو اسی طرح بے نقاب کیا جس طرح ڈان لیکس پر ’مسترد ‘ کرنے والے ٹوئیٹ نے کیا تھا اور آرمی چیف کو کہنا پڑا تھا کہ وہ اپنے آفس میں نہیں تھے اس لئے انہیں دکھائے بغیر ٹویٹ کومشتہر کردیا گیا ۔
حلقہ 120میں نون لیگ کی فتح کے بعد لکھی گئی ایک تحریر میں راقم نے عرض کیا تھا کہ جی ٹی روڈ کی ریلی نے نواز شریف پر گاڈ فادر کے الزام کو دھودیا تھا اور حلقہ 120میں کامیابی ان پر چورہونے کا الزام بے اثر ہوگیا ہے ۔ اب اپنی پارٹی کی یکجہتی کی بنا پر دوبارہ سے نون لیگ کے صدر ہونے سے اس بحث کا خاتمہ ہو جائے گا کہ پاکستانی سیاست میں نواز شریف کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔آجا کر یار لوگوں کی نیب میں چلنے والے ریفرنسوں سے امید بندھی ہے کہ وہاں سے میاں صاحب کو چھ ماہ بعد جیل ہو جائے گی لیکن اگر یہ بھی نہ ہوا تو کیا ہوگا؟
بچپن میں اکثر دیکھا تھا کہ گلی محلے میں جب بڑھے بوڑھے بچوں کی کشتی کرواتے تو جونہی طاقتور حاوی ہونے لگتا تو وہ آگے بڑھ کر اسے ایک پلٹی دے کر نیچے گرادیتے تھے تاکہ کمزور کو ایک اور موقع مل جائے ۔ نواز شریف کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا ہے کہ 2018کے انتخابات سے قبل ان کو پلٹی دے دی گئی ہے تاکہ عمران خان کو ایک موقع اور مل جائے ۔ لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا تھا کہ طاقتور لڑکا مد مقابل کو چھوڑ کر پلٹی دینے والے کو پڑجاتا تھا اور اسے پلٹا کر رکھ دیتا تھا، نواز شریف نے ایسا ہی کیا ہے اور نون لیگ کا صدر منتخب ہو کر انہوں نے پلٹی دینے والے کو پلٹا دے دیا ہے!